عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف غزہ میں نسل کشی کے مقدمے کی سماعت شروع
جنوبی افریقہ کے وزیر انصاف رونالڈ لامولا اور وکیل عدیلہ ہاسم، کے دلائل شروع ہوگئے ہیں
اسرائیل جمعہ کو اپنا موقف عدالت کے سامنے رکھے گا۔ دو روز بعد مقدمے کا فیصلہ سنایا جائے گا
فریقین کی موجودگی میں جاری عدالتی کاروائی کھلی ہے اور ٹیلی ویژن پر بھی لائیو نشر کی جا رہی ہے. مقدمہ
دا ہیگ (ویب نیوز)
عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف غزہ میں نسل کشی کے مقدمے کی سماعت کا آغاز ہو گیا ہے ۔جنوبی افریقہ کے پروفیسر جان ڈوگارڈ کی زیر قیادت قانون دانوں کا پینل کر رہا ہے جبکہ اسرائیلی فریق کی نمائندگی برطانوی قانون دان میلکم شاو کریں گے۔ عدالت میں فریقین کی موجودگی میں جاری کاروائی عوام کے لئے کھلی ہے اور ٹیلی ویژن پر بھی لائیو نشر کی جا رہی ہے۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے میں اسرائیل پر 1948 کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کی نشاندھی کی گئی ہے۔یہ کنونشن تمام ممالک کو اس بات کو یقینی بنانے کا حکم دیتا ہے کہ ایسے جرائم کبھی نہ ہوں۔ جمعرات کو مقدمے کی ابتداعی سماعت میں جنوبی افریقہ کے نمائندوں کو موقع فراہم کیا گیا کہ وہ اس معاملے پر اپنے دلائل دیں۔ ہالینڈ کے شہر دا ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف(آئی سی جے) اس کیس کی سماعت دو روز تک جاری رہے گی اور جمعے کو اسرائیل کو بھی موقع فراہم کیا جائے گا کہ وہ اپنا موقف پیش کرے۔سماعت کے اختتام پر عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ اس معاملے پر عبوری حکم نامہ جاری کیا جائے یا نہیں۔جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں 84 صفحات پر مشتمل ایک قانونی درخواست جمع کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کے مترادف ہیں کیونکہ ان کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کے ایک اہم حصے کو تباہ کرنا ہے۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے جمع کیے گئے شواہد کے مطابق اسرائیل کی کارروائیاں اور جو اقدام وہ کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں نسل کشی کرنے کی خصوصیت کی حامل ہیں کیونکہ ان کا مقصد فلسطینی قوم اور نسل کے ایک حصے کو تباہ کرنا ہے۔اس سے مراد اسرائیل کی فضائی بمباری جیسی کارروائیوں کے علاوہ وہ اقدام بھی ہیں جو وہ کرنے میں ناکام رہے ہیں جیسے کہ عام شہریوں کو نقصان سے بچانا۔اس مقدمے میں اسرائیلی بیانیہ بھی شامل ہے جس میں وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کے تبصرے بھی شامل ہیں اور ان کو نسل کشی کی نیت کے ثبوت کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر درخواست میں پیش کیے گئے دلائل کے مطابق، زیر بحث قتل و غارت گری کی کارروائیوں میں فلسطینیوں کو قتل کرنا، شدید جسمانی اور نفسیاتی نقصان پہنچانا، اور جان بوجھ کرایسے حالات پیدا کرنا شامل ہیں جن کا مقصد ایک گروہ کے طور پر ان کی جسمانی تباہی کو حاصل کرنا ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کے عوامی بیانات ہیں جن میں تباہی کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔۔جنوبی افریقہ نے جمعرات کو عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل پر اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کی نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی سات اکتوبر کی کارروائی بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کا جواز پیش نہیں کر سکتی۔جنوبی افریقہ کے وزیر انصاف رونالڈ لامولا نے کہا: کسی ریاستی علاقے پر کوئی مسلح حملہ چاہے کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو، کنونشن کی خلاف ورزیوں کا جواز فراہم کر سکتا ہے اور نہ ہی اس کا دفاع کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سات اکتوبر کے حملے پر اسرائیل کا ردعمل اس حد کو پار کر گیا ہے جس سے نسل کشی کے حوالے سے کنونشن کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔جنوبی افریقہ کی وکیل عدیلہ ہاسم نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسرائیل کی بمباری مہم کا مقصد فلسطینیوں کی زندگی کو تباہ کرنا ہے اور اس نے فلسطینیوں کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نسل کشی کا کبھی پیشگی اعلان نہیں کیا جاتا لیکن اس عدالت کے پاس گذشتہ 13 ہفتوں کے شواہد موجود ہیں جس میں (اسرائیل کے) غیر متضاد طرز عمل اور اس کے ارادے کو ظاہر کرتا ہے جو نسل کشی کی کارروائیوں کے معقول دعوے کو درست ثابت کرتا ہے۔جنوبی افریقہ نے 29 دسمبر 2023 کو انصاف کی عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ عدالت یہ واضح کرے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی تنظیم حماس کے خلاف کریک ڈان کی آڑ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ اس مقدمے میں جنوبی افریقہ نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے عارضی یا قلیل مدتی اقدامات کرے جس میں اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی مہم روکنے کا حکم دیا جائے، غزہ کو معاوضے کی پیشکش کی جائے اور تعمیر نو کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں۔ جنوبی افریقہ کا موقف ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی کارروائیوں میں انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے ارتکاب کی رپورٹس قتل عام کے زمرے میں آتی ہیں جن کی 1948 کے نسل کشی کی روک تھام اور سزا کے کنونشن میں وضاحت کی گئی ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں مقدمے کے آغاز پر جنوبی افریقہ نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔ بی بی سی کے مطابق ین الاقوامی فوجداری عدالت میں لبنان کی سابق وکیل دیالہ شہادیہ کہتی ہیں نسل کشی کو ثابت کرنے سے زیادہ اہم چیز تباہ کرنے کے ارادے کو ثابت کرنا ہے، اور یہی وہ چیز ہے جو جنوبی افریقہ کی درخواست میں شامل ہے، کیونکہ اس میں اسرائیلی حکام کی جانب سے غزہ کا صفایا کرنے اور فلسطینیوں کو قتل کرنے کا مطالبہ کرنے والی عوامی تقاریر کو دستاویز کیا گیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی کنونشن کے مطابق، نسل کشی کا مطلب صرف قتل کی کارروائیاں نہیں ہیں، بلکہ ایک گروہ کو ظلم و ستم اور بھوک سے مارنا بھی ہے اورانھیں بنیادی خدمات سے محروم کرنا بھی ہے۔
#/S