پیپلزپارٹی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کر کے بلوچستان کا مسئلہ بھی اٹھائے گی، بلاول بھٹو
بلوچستان کے محدود وسائل ہیں مگر ان ہی میں رہتے ہوئے عوام کو ریلیف دینا ہے،کوئٹہ میں پریس کانفرنس
کوئٹہ( ویب نیوز)
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے ممکنہ آل پارٹیز کانفرنس میں بھرپور شرکت کی یقین دہانی کرا دی۔کوئٹہ میں وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کی موجودگی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آپریشن عزم استحکام کا اعلان کیا جبکہ وزیراعظم نے اس حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس طلب کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی وفاقی حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت ضرور کرے گی اور اپنے نمائندوں کو بھیج کر اس میں بلوچستان کے حالات و امن و امان کے حوالے سے بھی آواز اٹھائے گی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی پہلے روز سے دہشت گردی کے خلاف ہے اور ہم اس کے مستقل خاتمے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی جماعتوں، اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکر صوبائی حکومت امن و امان قائم کرنے کیلیے اقدامات کررہی ہے۔پی پی چیئرمین نے وزیراعلی بلوچستان اور صوبائی وزرا کی کارکردگی کو سراہا اور مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا سب سے بڑا مسئلہ غربت، مہنگائی اور بے روزگاری ہے، بلوچستان کے محدود وسائل ہیں مگر ان ہی میں رہتے ہوئے عوام کو ریلیف دینا ہے۔بلاول بھٹو نے اعلان کیا کہ نصیر آباد میں گمبٹ کی طرح کا جدید ٹرانسپلانٹ اسپتال بنائیں گے، سندھ کی طرح بلوچستان میں بھی پیپلزبس سروس شروع کی جائے گی، غریبوں کو سولر فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، حکومت کے علاوہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت کم قیمت پر بجلی فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے،بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں صحت کے نظام میں بہتری لائیں گے،صوبے میں ریسکیو 1122سروس شروع کررہے ہیں۔نصیر آباد میں کمبٹ کی طرز کا ہسپتال بنائیں گے، بلوچستان کے صحت کے بجٹ میں اضافہ کیا ہے ۔بلاول بھٹوزرداری کا کہنا تھا میرا آج کا بلوچستان کا دورہ بہت مفید رہا ، محدود وسائل کے باوجود بلوچستان کے عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کررہے ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ بلوچستان کی خواتین کو بھی بااختیار بنانا چاہتے ہیں ، خواتین کیلئے پنک بس سروس لارہے ہیں ، یہاں کی خواتین کو بلا سود قرضے دیں گے، کوشش ہے بلوچستان میں این آئی سی وی ڈی جیسا ادارہ ہو، بلوچستان کے طلبہ کے وظائف میں اضافہ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے سولر پارک بنائیں گے ہم نے الیکشن کے دنوں میں وعدہ کیا تھاکہ ہم غربیوں کو مکمل سپورٹ کریں گے، ملک میں کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے تو ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنانا ہوگا ۔چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کوگھربنا کردینا یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہوگی، بجٹ کے حوالے سے ہمیں شدید اعتراضات تھے، پی ایس ڈی پی سب کی مشاورت سے نہیں بنایا گیا، وفاقی حکومت نے سپورٹ کی یقین دہانی کرائی ہے، اگربجٹ میں ہماری مشاورت شامل کرتے توکچھ تجاویزدیتے اس سے بجٹ بہتر بنایا جاسکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا اعتراض ٹیکس نیٹ بڑھانے پر نہیں، جارحانہ لگائے جانے والے ٹیکس پر ہے ، بجٹ میں اتحادیوں سمیت ساری جماعتوں سے مشاورت ہونی چاہیے تھی ، عجیب روایت بن گئی ہے کہ بل ایوان میں پہلے پیش ہوتا ہے ، مشاورت بعد میں کی جاتی ہے، ہم چاہتے ہیں ملک میں ریونیو اکٹھا ہو لیکن طریقہ کار مختلف ہونا چاہیے۔بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ الیکشن صاف وشفاف نہیں تھے ، مخالف جماعتیں الیکشن جیتیں یا ہاریں انہوں نے رونا ہی ہے ، ہم اسمبلی میں اصلاحات کی بات کرتے ہیں تو دوسری جماعتیں مکر جاتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ کوشش کریں گے کہ طلبا کی اسکالر شپس میں اضافہ کریں، یہ وزیراعلی سرفراز بگٹی کا بہترین منصوبہ ہے۔