- قومی اسمبلی: مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال، سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 34 کرنے کے ترمیمی بل منظور
ایوان میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں ترمیم کا بل بھی کثرت رائے سے منظور
اپوزیشن اراکین کا اسپیکر کے ڈائس کے سامنے شدید احتجاج، ترمیمی بلز کی کاپیاں پھاڑدیں - قومی اسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی کے شاہد خٹک اوروفاقی وزیر عطا تارڑ کے درمیان ہاتھا پائی
اسلام آباد( ویب نیوز)
قومی اسمبلی نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کرنے کے حوالے سے ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیے، ایوان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں ترمیم کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا۔2 گھنٹے سے زائد تاخیر کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت شروع ہوا، وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔اپوزیشن کی طرف سے شدید مخالفت کی گئی اور ایوان میں نو نو کے نعرے لگائے گئے۔اس دوران وزیر قانون نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس ایوان میں پیش کیا، وزیر قانون نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل ایوان میں پیش کیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 تک کی جا رہی ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ آئینی عدالت بنائی ہے اس کیلئے بھی ججز چاہئیں تھے، ججز کی تعداد بڑھانے کا مقصد زیرالتوا مقدمات کی تعداد کم کرنا ہے۔سپریم کورٹ ججز کی تعداد 34 کرنے کی قانون سازی پر کارروائی شروع کر دی تاہم اس دوران اپوزیشن کا ایوان میں شور شرابہ جاری رہا۔اس موقع پر قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے کا بل منظور کر لیا، بل کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ سپریم کورٹ میں اب ججز کی تعداد 33 ہوگی۔اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ ترمیمی بل 2024 بھی ایوان میں پیش کر دیا، وزیر قانون نے کہا کہ بل کا مقصد اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کرنا ہے، قومی اسمبلی میں اسلام آباد ہائیکورٹ ایکٹ 2024 منظور کر لیا گیا۔پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس اور اسلام آباد ہائیکورٹ ایکٹ 2024 ترمیمی بل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں پیش کیے۔بعد ازاں پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، اس کے علاوہ ایئر فورس ایکٹ اور پاکستان نیوی ایکٹ میں ترمیم کے بل بھی قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کر دیئے گئے۔مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال کرنے سے متعلق تینوں بل وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کیے جو کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے، ترمیم بلز کی منظوری کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان آمنے سامنے آگئے، دونوں جانب سے ارکان نے ایک دوسرے کے گریبان پکڑلیے، حکومتی اراکین نے وزیراعظم کی نشست کو گھیرے میں لے لیا۔اپوزیشن اراکین نے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے شدید احتجاج کیا،اپوزیشن اراکین کے ایوان میں نونو کے نعرے لگائے اور ترمیمی بلز کی کاپیاں پھاڑدیں۔ اجلاس شروع ہوتے ہی وزیر قانون اعظم تارڑ نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کے بل کی تحریک پیش کردی اور تحریک کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد بڑھانے سے متعلق پریکٹس اینڈپروسیجرترمیمی آرڈینینس ایوان میں پیش کردیا، اس دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ترمیمی بلز کی شق وار منظوری کے بعد بلزکی منطوری کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس کل منگل کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔۔
قومی اسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی کے شاہد خٹک اوروفاقی وزیر عطا تارڑ کے درمیان ہاتھا پائی
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے شاہد خٹک اور ن لیگ کے عطا تارڑ کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی۔ قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت کی جانب سے مختلف بلز ضمنی ایجنڈے کے ذریعے لائے گئے۔ قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا اس دوران قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی کی۔ اپوزیشن نے اسپیکر ڈائس کا گھیرا وکرلیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ پی ٹی آئی کے شاہد خٹک اور ن لیگ کے عطا تارڑ کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ حالات خراب ہونے پر سارجنٹ ایٹ آرمز ایوان میں داخل ہوگئے۔ایوان میں دونوں طرف سے شدید نعرے لگائے گئے۔ عطا تارڑ نے ‘بانی پی ٹی آئی کی باجی چور ہیں، قاسم کے بابا چور، پنکی،گوگی اور کپتان لوٹ کے کھا گئے پاکستان’، کے نعرے لگائے۔