16ویں قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال، ایک ارب روپے سے زائد کی عوامی خزانے کی بچت، 51 بلز منظور
26قراردادیں منظور کی گئیں ، 1059 نشاندار سوالات اور 264 غیر نشاندار والے سوالات کے جوابات وزارتوں کی جانب سے دیئے گئے
اسلام آباد( ویب نیوز)
16ویں قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال ملک کی پارلیمانی اور قانون سازی کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ قومی اسمبلی نے اسپیکر سردار ایاز صادق کی قیادت میں قانون سازی میں نمایاں پیشرفت کی ہے، جس میں 40 حکومتی بلز اور 11 نجی ارکان کے بلز کی کامیاب منظوری شامل ہے، جبکہ 36 حکومتی بلز اور 6 نجی ارکان کے بلز قانون بن گئے۔ مزید برآں، قومی اسمبلی کے 13 سیشنز منعقد ہوئے اور پارلیمانی کارروائی کے 130 دن مکمل ہوئے۔ اس کے علاوہ، پہلے پارلیمانی سال کے دوران 26 قراردادیں منظور کی گئیں اور 1059 نشاندار سوالات اور 264 غیر نشاندار والے سوالات کے جوابات وزارتوں کی جانب سے دیئے گئے۔ اس کے علاوہ 69 کالنگ اٹینشن نوٹس اور 4 موشنز برائے قاعدہ 259 پر بھی ایوان میں بحث کی گئی۔ مالی سال 2024-2025 کے بجٹ سیشن کے دوران، سال 2024-25 کے سالانہ بجٹ کی قومی اسمبلی میں مکمل بحث کے بعد منظوری دی گئی اور اراکین اسمبلی کی جانب سے فنانس بل میں تجویز کردہ ترامیم شامل کی گئیں۔ ایک اہم سنگ میل 26 ویں آئینی ترمیم کے بل کی منظوری تھی، جو عدالتی اصلاحات اور پارلیمانی بالادستی کو مستحکم کرنے کے لیے تھی۔ دیگر اہم قانون سازی میں "ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025” شامل ہے، جو پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، اور "الیکٹرانک جرائم کی روک تھام (ترمیمی) ایکٹ 2025” شامل ہے، جو سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل جرائم کے قوانین کو جدید بنانے کے لیے ہے۔پہلے پارلیمانی سال میں، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایوان کی کارروائی کو غیر جانبداری کے ساتھ چلایا اور قانون سازی کے عمل میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پل کا کردار ادا کیا۔ سپیکر نے سوالات کے گھنٹے کو خصوصی اہمیت دی تاکہ عوامی مسائل کو اجاگر کیا جا سکے اور ان کا حل نکالا جا سکے۔ جب عوامی نوعیت کے اہم سوالات کے جوابات نہیں دیے گئے، تو انہوں نے متعلقہ وزارتوں کے سیکریٹریز کو ایوان میں طلب کیا اور انہیں ہدایت کی کہ ایوان میں سوالات کا جواب دیا جائے۔ اسپیکر سردار ایاز صادق کا دفتر پہلے پارلیمانی سال میں سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہا۔ انہوں نے اپنے دروازے ہمیشہ اراکین قومی اسمبلی، خاص طور پر اپوزیشن کے لیے کھلے رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ مزید برآں، پہلے پارلیمانی سال کے دوران حکومتی اراکین کو ایوان میں 71 گھنٹے کا وقت دیا گیا اور اپوزیشن اراکین کو 66 گھنٹے کا وقت دیا گیا، جو کہ ان کی ایوان میں تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ اسپیکر سردار ایاز صادق کی غیر جانبداری کا عکاس ہے۔قانون سازی کی کامیابیوں کے علاوہ، قومی اسمبلی نے اپنے انتظامی امور کی کارکردگی اور احتساب میں بھی نمایاں ترقی کی ہے۔ اسپیکر سردار ایاز صادق کی قیادت میں قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی نے ایک سلسلے کی پالیسی اقدامات کی منظوری دی ہے جس کا مقصد سیکرٹریٹ کے آپریشنز کو بہتر بنانا ہے۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی "رائٹ سائزنگ” کا عمل تین مراحل میں جاری ہے۔ ابھی تک، پہلے دو مراحل کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں گریڈ 1 سے 19 تک کی 220 غیر ضروری آسامیوں کا خاتمہ کیا گیا ہے۔ اس اصلاحات سے عوامی اخراجات میں 563 ملین روپے سالانہ کی کمی آئی ہے۔ اسپیکر سردار ایاز صادق نے بلند اہداف مقرر کیے ہیں، اور تیسرے مرحلے کے نفاذ کے ساتھ سالانہ ایک ارب روپے کی بچت کا ہدف رکھا ہے۔ یہ اقدامات قومی اسمبلی کے آپریشنز کو بہتر بنانے اور عوامی فنڈز کے استعمال میں شفافیت و احتساب کو یقینی بنانے کی جانب ایک بڑا قدم ہیں۔سپیکر سردار ایاز صادق نے اپنے پہلے سال میں ایک تبدیلی کا ایجنڈا متعارف کرایا، خواتین، بچوں اور نوجوانوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی، اور پاکستان کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) کے لیے عزم کو مزید آگے بڑھایا۔ ان کے ویژن کے مطابق پارلیمنٹ کے پارلیمانی فورمز چاروں صوبائی اسمبلیوں، آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی اور گلگت بلتستان اسمبلی میں قائم کیے گئے، جن میں خواتین پارلیمانی کاکس (ڈبلیو پی سی)، پارلیمانی کاکس برائے حقوق اطفال(پی سی سی آر)، ینگ پارلیمنٹرینز فورم (وائی پی ایف)اور پارلیمانی ٹاسک فورس برائے سسٹینیبل ڈویلپمنٹ گولز (ایس ڈی جیز)شامل ہیں۔18ویں سپیکرز کانفرنس کا کامیاب انعقاد دسمبر 2024 میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اس کانفرنس میں سینٹ چیئرمین، چاروں صوبائی اسمبلیوں کے سپیکرز، آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سپیکر اور گلگت بلتستان اسمبلی کے سپیکر نے اپنے وفود کے ہمراہ شرکت کی۔ یہ کانفرنس پاکستان کی پارلیمانی ترقی میں ایک سنگ میل ثابت ہوئی۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے اس کانفرنس کے دوران عالمی ترقیاتی اہداف اور قانونی اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔پہلے پارلیمانی سال میں سپیکر قومی اسمبلی نے جنیوا میں منعقد ہونے والی 148ویں انٹر پارلیمنٹری یونین (IPU) میں جمہوریت کے فروغ، عالمی امن کے قیام اور قانون کی بالادستی پر زور دیا۔ انہوں نے فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی اور غزہ میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو جنگی جرائم قرار دیا۔معزز شیخ ڈاکٹر صلاح محمد البدیر، امام مسجد نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)، اور معروف اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بھی پاکستان کی قومی اسمبلی کا دورہ کیا۔ ان کی پارلیمان میں آمد ملک کے مذہبی ہم آہنگی اور مکالمے کے عزم کی عکاسی ہے اور پاکستان کے اسلامی دنیا کے ساتھ گہرے تعلقات کو ظاہر کرتی ہے۔ سپیکر سردار ایاز صادق کی قیادت میں پارلیمانی وفد نے ہنگری کا بھی دورہ کیا اور بوداپسٹ میں ہنگری کی قومی اسمبلی کے سپیکر، لاذلو کوویر اور صدر تماس شلیوک سے اہم ملاقایں کیں۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے 27 نومبر سے 1 دسمبر 2024 تک روس کا سرکاری دورہ کیا، جو ریاستہائے دوما کے چیئرمین، ویوچیسلاو وولودن کی دعوت پر تھا۔ اس دورے کا مقصد پارلیمانی سفارتکاری کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنا تھا، جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندہ وفد نے شرکت کی۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے پارلیمانی تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اس سے اعتماد کو فروغ ملتا ہے اور سفارتی، اقتصادی، اور ثقافتی تعلقات کو مستحکم کرنے میں مدد ملتی ہے۔اپنے سرکاری دورے پر 21 اگست 2024 کو منسک میں، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بیلاروس کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا، اور توانائی، تجارت اور زراعت میں پارلیمانی تعاون اور اشتراک کو بڑھانے پر زور دیا۔ بیلاروس کی پارلیمان کے سپیکر ایگور سرگئیئنکو اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو سے ملاقاتوں میں، انہوں نے عالمی اور علاقائی مسائل کو اجاگر کیا، جن میں کشمیر اور فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں شامل ہیں، اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی حمایت سے منظور شدہ قرارداد اور غزہ میں فوری جنگ بندی کی حمایت کی۔ ماحولیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن پھر بھی پاکستان کو سیلابوں کی صورت میں سنگین نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔45ویں سالانہ فورم آف پارلیمنٹریئنز فار گلوبل ایکشن (PGA) کا اجلاس 28 اکتوبر 2024 کو اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں 46 سے زائد غیر ملکی پارلیمنٹرینز اور 14 ورچوئل نمائندے شریک ہوئے۔ اس اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کی، اور اس میں پارلیمنٹرینز کے عالمی چیلنجز جیسے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، صاف پانی تک رسائی، اور تنازعات کے حل میں اہم کردار پر زور دیا گیا۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی اور غزہ میں انسانی بحران اور بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والی صورتحال کو اجاگر کیا۔پہلے پارلمانی سال میں اسپیکر قومی اسمبلی کی قیادت میں قومی اسمبلی کے وومن پارلیمانی کاکس نے خواتین، نوجوانوں اور عالمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پاکستان میں پہلی مرتبہ کامن ویلتھ ویمن پارلیمنٹرینز (سی ڈبلیو پی)ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ جس میں عالمی سطح پر خواتین پارلیمنٹرینز کو شامل کیا گیا۔ یہ ورکشاپ جینڈر کے حوالے سے موثر قوانین بنانے کی حکمت عملیوں پر بات چیت کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ ورکشاپ جینڈر برابری اور خواتین کی بااختیاری کو فروغ دینے والے قوانین کو بہتر بنانے کے لیے بہترین طریقوں، قانونی فریم ورک اور حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتی ہے۔ اس سی ڈبلیو پی ورکشاپ کا انعقاد پاکستان میں ہونا عالمی برادری کا پاکستان کی پارلیمان کی جانب سے ملک میں سیاسی و معاشی استحکام اور خواتین اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کا اعتراف ہے۔ پہلے پارلمانی سال میں چین، یونائٹڈ کنگڈم، برطانیہ، آسٹریلیا، بیلجیم، جرمنی، فن لینڈ، اٹلی، سکاٹ لینڈ، ہنگری، بیلاروس، پرتگال،سپین، جاپان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ایران، ترکیہ، قطر، اردن، شام، آذربائیجان، قازقستان، ازبکستان، ترکمانستان، الجیریا اور ایتھوپیا کے پارلیمانی وفود نے پارلیمنٹ ہائوس میں سپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی، جس دوران باہمی مفادات اور تعاون کے مختلف شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ، ورلڈ بینک کا ایک وفد اور ایرانی پارلیمانی وفد بھی مذاکرات میں شریک ہوئے، جو پاکستان کے عالمی شراکت داریوں اور سفارتی تعلقات کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کینیڈا، صومالیہ، بیلاروس، یونائٹڈ کنگڈم، الجیریا، ارجنٹائن، فرانس، ترکیہ، بیلجیم، مصر، مراکش، سوئٹزرلینڈ، سنگاپور، جنوبی کوریا، انڈونیشیا، ہنگری، یوکرین، کرغیز جمہوریہ، ملائیشیا، ازبکستان، ویتنام، برازیل، تاجکستان، میکسیکو، چلی، نیپال، سعودی عرب، چین، جرمنی، یوگنڈا، سپین، آذربائیجان، آسٹریا، ترکمانستان، چیک جمہوریہ، کمبوڈیا، پولینڈ، عمان، لبنان، البانیہ، رومانیہ، متحدہ عرب امارات، فن لینڈ، تنزانیہ، کینیا، قازقستان، بحرین اور قطر کے ہم منصبوں سے بات چیت کی۔ ان ملاقاتوں نے پارلیمانی تعاون کو مستحکم کرنے اور مختلف علاقائی اور عالمی مسائل پر باہمی افہام و تفہیم پیدا کرنے کا موقع فراہم کیا۔نوجوانوں کی شمولیت کے لیے "یوتھ انٹرن شپ پروگرام 2024-2025” کا انعقاد کیا گیا، جس کی بدولت نوجوانوں کو حکومت اور قانون سازی کے عمل سے آگاہ کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔پہلے پارلیمانی سال میں قومی اسمبلی کی سوشل میڈیا چینلز اور اکائونٹس کو دوبارہ فعال کیا گیا، تاکہ عوامی سطح پر پارلیمانی کارروائیوں اور معلومات تک رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، قومی اسمبلی کی کارروائیوں کی لائیو اسٹریمنگ بھی شروع کی گئی، تاکہ عوامی شفافیت اور رسائی کو مزید بڑھایا جا سکے۔16ویں قومی اسمبلی نے اپنے پہلے پارلیمانی سال میں قانون سازی، انتظامی اصلاحات اور عوامی خدمت کے حوالے سے ایک کامیاب سفر کا آغاز کیا ہے جس کی قیادت سپیکر سردار ایاز صادق نے انتہائی غیر جانبداری، عزم اور استقامت کے ساتھ کی۔(aw)




