افواج پاکستان الرٹ ہیں، بھارت نے مہم جوئی کی تو سخت جواب دیں گے، اسحاق ڈار
بھارت نے فوجی راستہ چنا تو یہ ان کی چوائس ہے، آگے معاملہ کہاں جاتا ہے وہ ہماری چوائس ہوگی، ڈی جی آئی ایس پی آر
پاک فوج ہر محاذ پر کسی بھی خطرے کا جواب دینے کیلئے پوری طرح تیار ہے
نائب وزیر اعظم کی ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے ہمراہ طویل اور بھرپور پریس کانفرنس
اسلام آباد( ویب نیوز)
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ افواجِ پاکستان الرٹ ہیں، بھارت نے مہم جوئی کی تو سخت جواب دیں گے، نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوئی بھی کارروائی قبول نہیں، بھارت یک طرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، پانی روکنا جنگ تصور کیا جائے گا، پہلگام واقعے میں پاکستان ملوث ہے نا ہی اس میں کوئی کردار ہے، بھارت دوسروں پر انگلی اٹھانے کی بجائے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ دے،جبکہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی)آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاک فوج نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کرلیے ہیں اور پاکستان کی سلامتی وخودمختاری کا ہر قیمت پر دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں جب کہ بھارت نے فوجی راستہ چنا تو یہ ان کی چوائس ہے، آگے معاملہ کہاں جاتا ہے وہ ہماری چوائس ہوگی۔،نائب وزیراعظم اسحاق ڈارنے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے ہمراہ ایک طویل اور بھرپور پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کر لیے ہیں، پاکستان کے عوام اپنی خود مختاری اور سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کریں گے، قوم متحد ہے، قومی سلامتی کونسل کا اعلامیہ آچکا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کا واضح عزم ہے کہ کسی کی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دیں گے۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد موجودہ صورتحال سے آگاہ کرنا ہے، پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ اختیار کیا، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، معصوم شہریوں کا قتل قابل مذمت ہے ، کوئی بھی مقصد یا سبب بے گناہ افراد کی جان لینے کا جواز پیش نہیں کر سکتا، ایک انسان کی جان لینا پوری انسانیت کا قتل ہے، یہی ہماری قومی اور اسلام کی بھی پالیسی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے، بھارت نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان پر بغیر کسی شواہد کے الزامات لگائے اور واقعے کے فورا بعد غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ اختیار کیا، پورا خطہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی وجہ سے خطرے میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے میں ہونے والی انسانی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں، معصوم شہریوں کا قتل قابل مذمت ہے، دہشتگردی کے متاثرین کا دکھ پاکستان سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔اسحق ڈار نے کہا کہ بھارت، پاکستان سمیت دیگر ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے اور قتل کی مہم کا جشن مناتا ہے جب کہ پاکستان کے علاوہ کسی نے بھی دہشت گردی کی جنگ میں اتنی قربانیاں نہیں دی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت دیگر ممالک پر انگلی اٹھانے کے بجائے اپنے اندرونی معاملات پر توجہ دے، بھارت میں ہمیشہ ایسے واقعات تب کیوں ہوتے ہیں جب وہاں کوئی عالمی شخصیت دورہ کررہی ہوتی ہے؟انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہر واقعے پر جو ہنگامہ اور میڈیا کی ہائپ پیدا کی جاتی ہے وہ جان بوجھ کر اور منظم طریقے سے کی جاتی ہے، اور یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ بھارت بغیر کسی ثبوت کے الزامات اور افواہیں مہم کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت نے اس طریقہ کار کا سہارا لیا ہو، وہ ماضی میں بھی ایسا کرچکے ہیں اور دوبارہ وہی طریقہ کار استعمال کیا جیسے پلواما میں کیا گیا تھا جو اب بہت معروف طریقہ کار بن چکا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت جان بوجھ کر پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھا رہا ہے تاکہ بین الاقوامی کمیونٹی کی توجہ مقبوضہ بھارت میں ہونے والے خوفناک واقعات سے ہٹاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے تمام واقعات کو داخلی سیاسی مفادات کے لیے قوم پرست جذبات کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، ہم کشمیر اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف انتہائی زہر آلود، اشتعال انگیز اور کھلے طور پر اسلامو فوبک بیانیے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا اور سیاسی رہنما پاکستان کے خلاف اسی طرح کا بیانیہ اپنانے میں مصروف ہیں جو پورے خطے کو انتہائی عدم استحکام کی طرف دھکیل رہا ہے۔اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے اعلان کردہ غیر جانبدار تحقیقاتی کمیٹی کے ذریعے آزاد اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس حوالے سے کسی بھی ٹی اور آرز کو معتبر اور متفقہ طور پر طے کیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں جب معیشت استحکام کی طرف جا رہی ہے اور ہم دہشت گردی کے خلاف اہم پیشرفت کر رہے ہیں، ہمیں یہ سوال اٹھانے کی ضرورت ہے کہ اچانک بھارت یہ صورتحال کیوں پیدا کر رہا ہے اور اس کے پیچھے کیا مقصد ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا یکطرفہ اور غیر قانونی ہے، اس معاہدے میں ایسی کوئی دفعات نہیں ہیں، اسے اتفاق رائے کے بغیر تبدیل یا ختم نہیں کیا جا سکتا، اور اگر کوئی اختلافات یا مسائل ہیں تو معاہدے میں دیے گئے فورمز کو استعمال کیا جانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان کے پانی کے بہا کو روکنے یا منحرف کرنے کی کوئی بھی کوشش، اعلان جنگ سمجھا جائے گا کیوں کہ پانی پاکستانی عوام کی لائف لائن ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کے عوام اور اس کی معیشت پر حملے کے برابر ہے جب کہ بھارت کی دیگر سفارتی اقدامات بے بنیاد اور غیر ضروری ہیں، بین الاقوامی کمیونٹی کا ذمہ دار رکن ہونے کے ناطے، پاکستان تحمل پر یقین رکھتا ہے اور علاقائی امن و استحکام کے لیے پرعزم ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی جارحیت کی صورت میں پاکستان اپنے حقِ دفاع کے تحت اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہے جب کہ پاکستان کشیدگی بڑھانے میں پہل نہیں کرے گا، تاہم اگر بھارت نے کوئی کارروائی کی تو بھرپور جواب دیں گے۔نائب وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان موجودہ صورتحال سے بخوبی آگاہ ہے، ہماری فوج الرٹ ہے، بہت مضبوط اور چوکس ہیں، ہم اپنے منتخب وقت اور مقام پر مناسب اور فیصلہ کن ردعمل دیں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ پہلگام واقعے کے بارے میں چند سوالات اٹھانا چاہتے ہیں جن پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔کیا یہ وقت نہیں کہ پاکستان سمیت دنیا میں بھارت کی جانب سے شہریوں کے قتل کا احتساب کیا جائے؟کیا یہ ضروری نہیں کہ بین الاقوامی کمیونٹی متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی رکھنے کے باوجود بھارتی جارحیت کی حمایت سے گریز کرے؟کیا ایسا نہیں کہ بھارت ایک ملک پر فوجی مہم جوئی کے لیے پراپیگنڈا کر رہا ہے؟کیا بھارت کی جانب سے عالمی قوانین کو نظرانداز کرنے اور عالمی ذمہ داریوں سے تعلق غیر سنجیدہ رویے سے خطے کی صورتحال خراب نہیں ہوگی؟کیا یہ وقت نہیں کہ بین الاقوامی کمیونٹی بھارت کی مذمت کرے اور اسے اسلاموفوبیا اور مذہبی نفرت کی بنیاد پر لوگوں کو نشانہ بنانے سے روکے؟ہم یہ حقیقت جھٹلاسکتے ہیں کہ بھارت کی جارحانہ سوچ سے خطے میں ایٹمی طاقتوں کے ٹکراو کے خطرناک اور تباہ کن نتائج ہوسکتے ہیں؟ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہم اس واقعے کے حقائق پر جائیں گے الزامات پر نہیں، اگر الزام یہ ہے کہ پاکستانی سرزمین سے کسی نام نہاد دہشت گردوں نے یہ واقعہ انجام دیا تو آپ کو یہ مدنظر رکھنا چاہیے کہ پہلگام کسی بھی پاکستانی قصبے سے 200 کلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے پر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جائے وقوع سے کسی کو بھی پولیس اسٹیشن تک پہنچنے کے لیے آدھا گھنٹہ درکار ہوگا، تو ایف آئی آر کے مطابق یہ کیسے ممکن ہے کہ 10 منٹ میں پولیس وہاں پہنچ بھی گئی اور پھر واپس جاکر ایف آئی آر بھی درج کرلی گئی، اس سے ظاہر ہوتا ہے وہ پہلے ہی اس کی تیاری کرچکے تھے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی انٹیلی جنس کے پاس اس واقعے کی خبر نہیں تھی لیکن جب واقعہ ہوگیا تو پھر 10 منٹ کے اندر ہی انہیں اتنی انٹیلی جنس مل گئی کہ انہوں نے کہہ دیا کہ ہینڈلر سرحد پار سے آئے تھے جب کہ مستقل یہ بیانیہ بنایا جارہا ہے کہ دہشت گردی کی یہ کارروائی مذہب کی بنیاد پر کی گئی، اور مسلمانوں کو چھوڑ کر ہندوں کو نشانہ بنایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ کچھ ہی دیر بعد یہ بیانیہ بنانا شروع کردیا گیا کہ یہ مسلم دہشت گرد تھے جنہوں نے سیاحوں کو قتل کیا جب کہ ہمارا موقف ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں تھا، نہ تو مسلم دہشتگرد ہوتے ہیں، نہ ہی عیسائی اور نہ ہی ہندو دہشت گرد ہوتے ہیں، کیونکہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ترجمان پاک فوج نے پہلگام واقعے میں شہید ہونے والے مسلم شخص کے بھائی کا ویڈیو کلپ شرکا کو دکھایا جس میں شہید کا بھائی کہہ رہا ہے کہ اس واقعے میں میرا بھائی بھی شہید ہوا جو مسلمان ہے، تو یہ بات غلط ہے کہ صرف ہندوں کو نشانہ بنایا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال کیا کہ بھارت کی جانب سے یہ خود ساختہ بیانیہ کیوں بنایا جارہا ہے؟ وزیراعظم نے بھی بھارتی بیانیے پر سوال اٹھایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے چند منٹ بعد ہی بھارتی ایجنسیوں سے منسلک سوشل میڈیا اکاونٹس پر اس واقعے کا الزام پاکستان پر لگانا شروع کردیا گیا اور پھر کچھ ہی دیر میں الیکٹرونک میڈیا نے بھی پاکستان کو اس واقعے کے مورد الزام ٹھہرانا شروع کردیا لیکن اب تک اس الزام کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جن سوشل میڈیا اکاونٹس سے پروپیگنڈا شروع ہوا وہ دہشتگردی کے کاروبار میں بہت پہلے سے ہیں، اسی سوشل میڈیا اکاونٹس سے 4 نومبر 2023 کو میانوالی میں دہشتگردی کی کارروائی سے ایک روز قبل پوسٹ کی گئی کل بڑا دن ہے اور اگلے دن کارروائی کے بعد ٹویٹ کیا گیا ویلکم میانوالی اور پھر ہم نے فتنہ الخوارج کی دہشت گردانہ کارروائی دیکھی۔ان کا کہنا تھا کہ 6 اکتوبر 2024 کو کراچی میں چینی شہریوں پر حملے سے قبل اسی ہینڈل سے ٹویٹ کیا جاتا ہے کہ اگلے چند گھنٹوں میں کچھ بڑا ہونے والا ہے اور پھر یہی سے اعلان کیا جاتا ہے کراچی میں بڑا دھماکا۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ یہاں دنیا کے یہ سمجھنے کے لیے اشارہ موجود ہے کہ سوشل میڈیا پر کیسے کوریو گرافی کی جارہی ہے کہ ہم کب اور کہاں کچھ کرنے والے ہیں اور پھر چند لمحوں پر الیکٹرانک میڈیا پر بھی خبریں چلنا شروع ہوجاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے سلسلے میں بھی یہی کچھ ہوا، جعفر ایکسپریس کے واقعے پر بھی اس اکاونٹ سے کہا گیا کہ آج اور کل پر اپنی نظریں پاکستان پر رکھیں اور پھر اس کے بعد جعفر ایکسپریس پر حملہ ہوجاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نائب وزیراعظم نے جو سوال اٹھائے ہیں وہی سوالات بھارت کے اندر سے بھی اٹھائے جارہے ہیں بلکہ اس واقعے کے حوالے سے سب سے بلند آوازیں بھارت سے ہی آرہی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کے واقعات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے، فروری 2019 میں پلوامہ حملے کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا، اور اب دیکھ رہے ہیں کہ پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سازش پاکستان کی مسلسل اور سخت محنت سے جیتی گئی دہشت گردی کے خلاف جنگ اور معیشت کی بحالی کی کامیاب کوششوں سے توجہ ہٹانے کے لیے استعمال کی جارہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اطلاعات ہیں، کہ بھارت کی مختلف جیلوں میں قید سیکڑوں پاکستانیوں کو جعلی مقابلوں میں دہشت گرد اور درانداز کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، انہوں نے ثبوت کے طور پر ایک نوجوان ضیا مصطفی کی تفصیلات پیش کیں جسے اکتوبر 2013 میں بھارتی فوج نے حراست میں لیا اور پھر اسے جعلی مقابلے میں 14 اکتوبر 2021 کو مار دیا گیا۔بعدازاں، ضیا مصطفی کے اہل خانہ کے وڈیو کلپ دکھائے گئے جن میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ضیا مصطفی کو جعلی مقابلے میں مارا گیا اور اس کی لاش بھی اہلخانہ کو نہیں دی گئی۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کا ترجمان جعفر ایکسپریس حملے کے بعد متعدد بھارتی نیوز چینلز پر نمودار ہوا، جہاں اسے کھلے عام سراہا گیا جب کہ اس حملے کے بعد بی ایل اے کے دہشت گرد کے موبائل سے بنائی ہوئی حملے کی فوٹیج سب سے پہلے بھارتی میڈیا پر دکھائی گئی۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی سرپرستی میں ہونے والے قتل اور دہشت گردی کا مسئلہ بین الاقوامی ہے، جس سے کینیڈا، امریکا اور آسٹریلیا بھی متاثر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس مضبوط وجوہات، تجرباتی شواہد اور حقائق موجود ہیں جس کی بنیاد پر ہم کہہ رہے ہیں کہ پہلگام سے ہمارا کوئی تعلق نہیں اور اس سے نکلنے کا واحد راستہ ایک آزاد، معتبر اور شفاف تحقیقات ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس معتبر انٹیلی جنس ہے کہ پہلگام کے بعد بھارتیوں نے اپنی تمام پراکسیز کو پاکستان میں ہر جگہ دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کا ٹاسک سونپا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ وہ دہشت گردی ہے جس کی بھارت پشت پناہی اور سرپرستی کر رہا ہے، یہ پوری دنیا کے دیکھنے کے لیے ہے کیونکہ اس کے اثرات پوری دنیا محسوس کررہی ہے،ہمیں اس بات سے آگاہ رہنا چاہیے کہ پاکستان دہشت گردی کی اس لعنت کے خلاف آخری مضبوط قلعہ ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ اپنے مختصر مدتی تنگ نظر مقاصد کی خاطر، بھارت اس دہشت گردی کی سہولت کاری کر رہا ہے اور اس بگڑے ہوئے نظریے کی پشت پناہی کر رہا ہے، کیوں؟بھارت میں مسلمانوں کے خلاف حالیہ کاررائیوں پر ان کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے ہی واضح کیا تھا کہ منصوبہ بندی کے ساتھ ایک منظم اسلامی دہشت گردی کی مہم چلائی جا رہی ہے، لیکن واقعات مختلف کہانی سناتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ سمجھدار لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ ، سیاح مسلمانوں کی ٹیکسیوں میں آئے، مسلمانوں کی ملکیت والے ہوٹلوں میں ٹھہرے، انہوں نے مسلمانوں کے پکائے ہوئے کھانے کھائے اور حملے کے بعد، انہیں مسلمانوں نے ڈھانپا اور بچایا، اور مرنے والا پہلا شخص بھی مسلمان تھا۔ترجمان پاک فوج نے سوال اٹھایا کہ بھارتی مسلمانوں کی پوری برادری کو دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کیوں کی جا رہی ہے، کیا یہ کسی ایجنڈے کا حصہ ہے؟ کیا یہ اس نفرت کا حصہ ہے جو منظم طریقے سے معاشرے میں ڈالی جا رہی ہے؟ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ بھارتی بیانیے پر سوال اٹھا رہے ہیں انہیں دبایا جا رہا ہے، بھارتی جو کچھ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ بیرونی مسائل کو اندرونی اور اندرونی مسائل کو بیرونی بنانا ہے، دہشت گردی اور انتہا پسندی بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے، اس سے نمٹنے اور اسے حل کرنے کے بجائے، وہ اسے بیرونی مسئلہ بنا رہے ہیں، پہلگام واقعے سے یہی معاملہ ظاہر ہورہا ہے۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت خود ایک دہشت گرد ریاست ہے، پاکستانی اور کشمیری شہریوں کو بھارت کی جیلوں میں رکھا ہواہے، بھارت ان قیدیوں پر تشدد کرتا ہے اور ان کے بیان دلواتا ہے، بھارت پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کروا رہا ہے، بھارت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف یہ بیانیہ مخصوص مقاصد کے لیے بنایا گیا، بھارت حقیقت کا سامنا نہیں کرنا چاہتا، کشمیر اندرونی معاملہ ہے، دہشت گردی بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، بھارت دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، بھارت اپنے اندرونی مسائل کو بیرونی مسائل بنا رہا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پہلگام واقعے کی آزادانہ اور شفاف انکوائری کروانیکی ضرورت ہے، بھارت نے پہلگام واقعے سے پہلے اپنی پراکسی کو پاکستان میں ہر جگہ دہشت گردی کا کہا، ہمارے پاس بھارت کے دہشت گردی کے پیغامات کی انٹیلی جنس معلومات ہیں، آزادانہ، شفاف، معتبر، غیر جانبدارانہ انکوائری کروائی جائے، عالمی برداری کو بھارت کی پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کو دیکھنا چاہیے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جنوری2024 سے اب تک 3700 دہشتگردی کے واقعات ہوئے، دہشتگردی کے ان واقعات میں3896 افراد جاں بحق ہوئے، 1314 افسران و اہلکار شہید ہوئے، 2582 افسران واہلکار زخمی ہوئے۔انہوں نے کہا کہ جنوری 2024 سے اب تک77ہزار 816 آپریشنز کیے گئے، ان آپریشنز میں1666دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا، ان دہشتگردوں میں 83 ہائی ویلیو ٹارگیٹ تھے، سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ 190 سے زائد آپریشنز کر رہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف آخری مضبوط دیوار ہے، ہم 70سال سے کشمیر میں جو ہو رہا ہے اس پر بات نہیں کرتے، پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جو ہو رہا ہے اس پر بات کریں گے، پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے 15 کشمیریوں کے گھروں کو دھماکے سے اڑایا، بھارت کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بیانیہ بنایا گیا، بھارتی بیانیہ میں کہا گیا کہ دہشت گرد مسلمان تھے، بیانیہ میں کہا گیا مسلمانوں نے فائرنگ کی، بھارتی بیانیہ میں کہا گیا دہشت گردوں کو ٹھہرانے والے مسلمان تھے، بھارتی بیانیے کے مقابلے میں صورتحال درحقیقت مختلف ہے،پاکستان کے ردعمل اور اس کے پاس موجود آپشنز کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہم تمام علاقوں میں صورتحال کو بہت احتیاط سے مانیٹر کر رہے ہیں اور ہمارے ردعمل اور جوابی اقدامات تیار ہیں، پاکستان کی سلامتی وخود مختاری کا ہر قیمت پر دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں، قوم متحد ہے اور تمام جماعتوں کا عزم ہے کہ کسی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دیں گے۔پریس کانفرنس کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں قید پاکستانیوں کے جعلی مقابلوں سے متعلق بتائیں گے، پہلگام ایل او سی سے 230 کلو میٹر دور ہے، پہلگام کا راستہ دشوار گزار ہے، بھارتی سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں آپریشن کیا،اس موقع پر نائب وزیراعظم اسحق ڈار نے کہا کہ پاکستان علاقائی امن کی خاطر تحمل کا مظاہرہ کرے گا، لیکن یہ بات بالکل واضح ہے کہ اگر اشتعال دلایا گیا تو کسی بھی کارروائی کا بھرپور اور سخت جواب دیا جائے گا،اس سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم صورت حال کو دیکھ رہے ہیں، ہمارا رسپانس اور ردعمل تیار ہے، نیشنل سیکیورٹی کونسل میٹنگ کے مطابق ہمارے پاس آپشنز ہیں، ہم ہر صورت پاکستان کا دفاع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حملے کی صورت میں ہم بھارت کو فضا سے زمین تک ہر محاذ پر جواب دینے کے لیے تیار ہیں، حملہ کہاں ہوگا یہ بھارت کا انتخاب ہے آگے کہاں جانا ہے یہ ہم بتائیں گے، بھارت کی حکمت عملی ہوسکتی ہے کہ ہمیں مشرقی سرحد پر مصروف رکھے تاہم ہماری فوج ہر محاذ پر جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوجی تصادم کا راستہ بھارت نے منتخب کیا تو یہ ان کی چوائس ہوگی، آگے یہ معاملہ کہاں تک جائے گا یہ ہماری چوائس ہوگی، بھارت سے پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر باقاعدہ پروپیگنڈا جاری ہے، سوشل میڈیا اکاونٹس خبر کے متعبر ذرائع نہیں ہوتے،بھارت کی کوئی حرکت کی تو ہم فوری جواب دینے کے لیے ہر طرح تیار ہیں۔اس موقع پر نائب وزیراعظم اسحق ڈار نے کہا کہ پاکستان علاقائی امن کی خاطر تحمل کا مظاہرہ کرے گا، لیکن یہ بات بالکل واضح ہے کہ اگر اشتعال دلایا گیا تو کسی بھی کارروائی کا بھرپور اور سخت جواب دیا جائے گا۔ایک اور سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہم ایک متحد قوم ہیں جس کا واضح عزم ہے کہ اگر اشتعال انگیزی کی گئی تو پھر ہمیں الزام نہ دیں جب کہ پاکستانی حکام بھارت کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کا معاملہ تمام فورمز، بشمول بین الاقوامی برادری کے ساتھ اٹھائیں گے۔دونوں محاذوں پر لڑائی کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے پوری قوت کے ساتھ تمام خطرات سے بیک وقت اور موثر طریقے سے نمٹنے کے لیے پوری طرح اہل ہیں۔
#/S





