اضافی اختیارات کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، اختیارات کو اسٹینڈنگ کمیٹی کی مشاورت سے اسمبلی سے منظور کروایا گیا . جو سیلز ٹیکس فراڈ کو روکنے کے لیے نافذ کیے گئے ہیں.وزیر خزانہ

گورنر اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں کے صدور سے ملاقات میں پائیدار ترقی کے لیے بینکوں کے کردار پر اجلاس ہوا۔ جتنی مالیاتی اسپیس تھی اتنا ریلیف تنخواہ داروں کو دے چکے ہیں

 سیلز ٹیکس فراڈ اور دیگر پر بہت سیف گارڈ لگائے ہیں، 5 کروڑ سے زائد کی بے ضابطگی پر گرفتاری کے لیے کمشنر یا 3 رکنی ایف بی آر بورڈ کی اجازت لازمی ہوگی. پریس کانفرنس

کراچی( ویب نیوز   )

وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک بھر کے تمام چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کو مذاکرات کے لیے 15 جولائی کو طلب کر لیا۔کراچی میں اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس میں  پریس کانفرنس  سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ 19 جولائی کی ہڑتال سے متعلق تمام چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کا موقف بھی سنیں گے اور اپنا موقف بھی سمجھائیں گے۔ تمام چیمبرز کو موجودہ قانون کے حوالے سے پڑھ کر آنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے موجودہ قانون میں سیلز ٹیکس فراڈ اور دیگر پر بہت سیف گارڈ لگائے ہیں، 5 کروڑ سے زائد کی بے ضابطگی پر گرفتاری کے لیے کمشنر یا 3 رکنی ایف بی آر بورڈ کی اجازت لازمی ہوگی۔محمد اورنگزیب نے واضح کیا کہ ایف بی آر کے اختیارات کا انکم ٹیکس سے کوئی تعلق نہیں، ایف بی آر کے اضافی اختیارات پر چیمبرز کے صدور سے اہم ملاقات کل ہوگی، اور انہیں بھی سمجھائیں گے۔ ایف بی آر کے اضافی اختیارات 5کروڑ روپے سے زائد سیلز ٹیکس غبن کرنے والے فرد پر لاگو ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے اضافی اختیارات کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، ایف بی آر کے اضافی اختیارات کو اسٹینڈنگ کمیٹی کی مشاورت سے اسمبلی سے منظور کروایا گیا اور اضافی اختیارات سیلز ٹیکس فراڈ کو روکنے کے لیے نافذ کیے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آج گورنر اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں کے صدور سے ملاقات ہوئی، پاکستان میں پائیدار ترقی کے لیے بینکوں کے کردار پر اجلاس ہوا۔ جتنی مالیاتی اسپیس تھی اتنا ریلیف تنخواہ داروں کو دے چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مالیاتی منظرنامہ بہتر ہوا جس کے باعث بینکوں کی لیکویڈیٹی بڑھی ہے، بینکوں کی جانب سے اب نجی شعبے کو قرضوں میں اضافہ ہونا چاہیے۔ زرعی شعبے کے ساتھ ایس ایم ایز فنانسنگ میں بہتری آئی ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ نجکاری کمیشن کو 24 ایس او ایز کی نجکاری کے لیے حوالے کر دیا گیا ہے، نجکاری بالخصوص پی آئی اے کے حوالے سے بینکوں کا اہم کردار ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بیمار صنعتوں کی بحالی میں بینکوں کو اسپانسرز کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے، خسارے میں جانے والے ریاستی اداروں کی بحالی کے لیے مشترکہ اقدامات کیے جائیں۔ پاکستان کا بینکنگ سیکٹر ملکی معیشت کو مسلسل سپورٹ کر رہا ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس کا تازہ سروے ملکی  معیشت کے استحکام کا مظہر ہے، مقامی اور بیرونی سرمایہ کاروں کو یکجا کرکے آگے بڑھنا ہے۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں کو منافع کی صورت میں 2ارب 30کروڑ ڈالر ادا کر دیے ہیں، ملٹی نیشل کمپنیوں کے ریفنڈ مسائل کو جلد حل کر لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملکی ترسیلات زر کا حجم قابل تحسین ہے اور آئندہ دنوں میں ملکی اشاریے مزید بہتر ہوں گے، رواں ماہ 75ارب روپے کے سیلز ٹیکس ری فنڈ ادا کر دیے گئے ہیں۔ سرکاری اداروں کے خسارے کی رپورٹ منظر عام پر ہے، پرائیویٹ سیکٹر کو ان میں سرمایہ کاری کا کہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو ماہانہ بنیاد پر ای سی سی خصوصی طور پر فوکس کر رہی ہے، اسٹرکچرل سلوشن کے لیے ڈی ریگولیشن فارمولے کو ہر صورت اپنانا ہوگا، یہی وجہ ہے کہ مکئی، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ موجودہ معاشی استحکام کو پائیدار نمو کی طرف کیسے لے کر جائیں اس پر آرا لینی چاہیے، کون سا وزیرِ خزانہ ہے جو تیز نمو نہیں چاہتا؟ فارما سیکٹر بہت بہتر ہو رہی ہے اور انہوں نے تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی بار بین الاقوامی کمپنیاں مختلف ممالک میں مختلف وجوہات کی بنا پر آپریشنز بند کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کموڈٹیز اور چینی کی قیمتوں پر ای سی سی ماہوار مانیٹرنگ کر رہا ہے، پاکستان میں تمام سیکٹرز کو ڈی ریگولیٹ کر دیا جائے تو بہتری آئے گی۔ چینی اور گندم کی اسمگلنگ کے لیے وزارتِ خوراک اور مجموعی طور پر کابینہ کام کر رہی ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے او آئی سی سی آئی کی اعلی قیادت کو اسلام آباد مدعو کیا ہے،انہوں نے کہا کہ بیمار صنعتوں کو دوبارہ فعال کرنے میں بینکوں کا اہم کردار ہوسکتا ہے، مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، حکومت نے اپنے اخراجات میں کمی کی ہے، ہم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کو بھی سنا ہے اور معاشی استحکام میں حائل رکاوٹوں کو بھی دور کیا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کا منافع باہر جانے، ایل سی نہ کھلنے کے مسائل ختم ہوگئے، 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں ملٹی نیشنلز کا 2 ارب 30 لاکھ ڈالر کا منافع باہر گیا ہے، ایف بی آر کی اضافی طاقت کا انکم ٹیکس سے نہیں بلکہ سیلز ٹیکس سے تعلق ہے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے رواں ماہ کے دوران 75 ارب روپے کے سیلز ٹیکس ریفنڈز جاری کیے جا چکے ہیں، جو کاروباری طبقے کے اعتماد کی بحالی کی جانب اہم قدم ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بلاشبہ ہر وزیر خزانہ کی خواہش ہوتی ہے کہ ملک میں فوری طور پر شرح نمو میں اضافہ ہو، لیکن ایسا کرنا زرمبادلہ کے ذخائر پر شدید دبا کا باعث بنتا ہے، جس سے معیشت دوبارہ غیر مستحکم ہو سکتی ہے

#/S