حکومتی وفد اور پیپلز پارٹی  کے درمیان ملاقات ختم، ڈیڈلاک برقرار..حکومتی وفد پیپلز پارٹی کو منانے میں ناکام رہا، پیپلز پارٹی نے ایوان میں علامتی شرکت کا فیصلہ برقرار

   لیڈ ( سیاسی کشیدگی برقرار)   پی پی کا قومی اسمبلی اور سینیٹ سے واک آؤٹ

کوئی اس بھول میں نہ رہے کہ پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگا دے گا، ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ متنازعہ بیانات دینے کی آخر وجہ کیا ہے۔  ایسا نہ ہو کہ پھر صوبائیت کی بدبو پھیلا دی جائے، راجہ پرویز اشرف

پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے ایوان بالا سے بھی واک آؤٹ کیا، اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ مریم نواز کے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے متعلق بیا نا ت  دونوں جماعتوں کے درمیان کشیدگی شروع ہوگئی،

صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی اس سیاسی کشیدگی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو کراچی طلب کرلیا ہے، جہاں اس حوالے سے مشاورت کی جائےگی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے اس معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں صوبے کے حوالے سے کسی بھی بات کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے۔

اسلام آباد: ( ویب نیوز ) حکومتی وفد اور پیپلز پارٹی کے درمیان ملاقات ختم، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومتی وفد پیپلز پارٹی کو منانے میں ناکام رہا، پیپلز پارٹی نے ایوان میں علامتی شرکت کا فیصلہ برقرار رکھا۔ پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات تک فیصلہ تبدیل نہ کرنے سے متعلق حکومتی وفد کو آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ نے پی پی وفد کو بیان بازی کا سلسلہ روکنے کی ایک بار پھر یقین دہانی کرائی، پی پی اور ن لیگ کے درمیان ملاقات سپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں ہوئی۔ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، اعجازجاکھرانی اور ڈپٹی سپیکر غلام مصطفیٰ پی پی وفد میں شامل تھے، ن لیگ کی جانب سے ایاز صادق، رانا ثناءاللہ اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ملاقات میں شریک ہوئے۔
sharethis sharing button
پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان سیاسی کشیدگی برقرار ہے، اور پیپلز پارٹی کے ارکان سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس سے بھی واک آؤٹ کرگئے۔  قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ میرا تعلق پنجاب سے ہے لیکن ہم سب سے پہلے پاکستانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی اس بھول میں نہ رہے کہ پیپلز پارٹی کو دیوار سے لگا دے گا، ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ متنازعہ بیانات دینے کی آخر وجہ کیا ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ ایسا نہ ہو کہ پھر صوبائیت کی بدبو پھیلا دی جائے، ہم تو پاکستان کھپے کا نعرہ لگانے والے لوگ ہیں،اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے ایوان بالا سے بھی واک آؤٹ کیا، اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ واضح رہے کہ حال ہی میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپنے مشورے اپنے پاس رکھیں، ہر مسئلے کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نہیں ہے، اس کے بعد سے دونوں جماعتوں کے درمیان کشیدگی شروع ہوگئی، خصوصاً سندھ اور پنجاب کی حکومتیں آمنے سامنے ہیں۔ وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کوئی بیان جاری کرتی ہیں، تو سندھ سے شرجیل میمن اور دیگر کی جانب سے جواب آ جاتا ہے، عظمیٰ بخاری نے شرجیل میمن کا مناظرے کا چیلنج بھی قبول کرلیا ہے۔ دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی اس سیاسی کشیدگی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو کراچی طلب کرلیا ہے، جہاں اس حوالے سے مشاورت کی جائےگی۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف نے اس معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اپنے صوبے کے حوالے سے کسی بھی بات کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے۔