چینی کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ
مہنگی چینی سے فوائد حاصل کرنے والوں میں بااثر نامور سیاسی شخصیات شامل
کمیشن شوگرانڈسٹری کا فرانزک آڈٹ کرے گا،
فرانزک آڈٹ کی بنیاد پر سفارشات سے ملک کی زرعی پالیسی مرتب کرنے میں مددملے گی
اسلام آباد (صباح نیوز) ملک میں چینی کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ تیار کر لی گئی، مہنگی چینی سے فوائد حاصل کرنے والوں میں بااثر نامور سیاسی شخصیات شامل ہیں۔ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سرکاری سبسڈی کا بڑاحصہ بااثر حکومتی شخصیات لے اڑیں، چینی پر 3 ارب کی سبسڈی کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان تحریک انصاف کے ایک سرکردہ رہنما نے اٹھایا۔اس کے گروپ نے چینی پر دی جانے والی کل سبسڈی کا 22 فیصد حاصل کیا،اس طرح 56 کروڑ روپے کی سبسڈی حاصل کی۔رپورٹ کے مطابق ایک وفاقی وزیر کے بھائی کے گروپ نے 35 کروڑ سے زائد کی سبسڈی لی، ایک اور بااثر گروپ نے 40 کروڑ روپے کی سبسڈی حاصل کی ، مئی 2014 سے جون 2019 تک پنجاب حکومت کی جانب سے چینی برآمد پر سبسڈی دی گئی۔رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ اسی عرصے میں چینی کی قیمت میں 16 روپے فی کلو کااضافہ ہوا، شوگر برآمد کنندگان نے 3 ارب روپے کی سبسڈی اور قیمت میں اضافے دونوں کا فائدہ اٹھایا، چینی کی برآمد کی اجازت دینے سے قیمت میں اضافہ اور بحران پیدا ہوا۔رپورٹ کے مطابق پانچ سال میں حکومت کی جانب سے 25 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، حکومت کے قریب ایک گروپ نے 4ارب ، ایک اور سیاسی شخصیت کے گروپ نے 3 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی حاصل کی۔ایک گروپ کو 2ارب 80 کروڑ اور مزید ایک اور بااثر گروپ نے 2 ارب 30 کروڑ کی سبسڈی لی،بالترتیب 1 ارب 40 کروڑ ۔ 90 کروڑ روپے سے زائد کی سبسڈیز بھی بااثرخاندان لے اڑے ۔ ایک وفاقی سیکورٹی کے تحفظات کے باوجود ای سی سی نے 10 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی مں مظوری بھی دی تھی ۔رپورٹ کے مطابق کمیٹی کی شوگر ملز اور ہول سیل ڈیلرز کی جانب سے فارورڈ بائینگ اور سٹے کی بھی نشاہدہی کی گئی ہے، اس اقدام سے رمضان میں قیمت 100 روپے فی کلو تک پہنچ سکتی تھی۔ حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ کمیشن شوگرانڈسٹری کا فرانزک آڈٹ کرے گا، فرانزک آڈٹ کی بنیاد پر سفارشات سے ملک کی زرعی پالیسی مرتب کرنے میں مددملے گی۔