بلوچستان کی درجنوں ممتاز سیاسی شخصیات مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوگئیں

جام کمال،سردار فتح حسنی، میر عاصم کرد، میر دوستین ڈومکی خان محمد جمالی، فائق جمالی، غفور لہڑی  بھئی شامل

محمد خان لہڑی، سلیم کھوسہ، شعیب نوشیروانی، ذین مگسی، سردار عبدالرحمن کیھترانی، سردار مسعود لونی، محمد خان طور عثمان خیل  بھی پارٹی کاحصہ بن گئے

نوازشریف ،شہبازشریف کا خیرمقدم

کوئٹہ ( ویب   نیوز)

کوئٹہ (ویب  نیوز)

بلوچستان عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل)، نیشنل پارٹی اور پیپلزپارٹی کے رہنماوں نے نواز شریف سے ملاقات کے بعد ان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔سابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال، سابق رکن اسمبلی سلیم کھوسہ، نور محمد دمڑ، بابہ بلیدی، سابق صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کیتھران، محمد خان لہڑی، سردار مسعود لونی نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کی۔علاوہ ازیں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما فائق جمالی، شعیب شیروانی، عاصم گرد، سردار عاطف سنجرانی، سابق سینیٹر زاشوک کمار، سید الحسن مندو خیل، چنگیز مری، رامین محمد، دوستین ڈومکی، مجیب محمد، زینت شاہوانی، خان محمد جمالی سمیت دیگر نے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کیا۔نوازشریف کی کوئٹہ میں باپ، نیشنل پارٹی پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے قائدین سے ملاقاتیں ہوئیں۔ جس میں شہباز شریف، مریم نواز، پرویز رشید اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سمیت دیگر شخصیات موجود تھیں۔ سیاسی قائدین نے بلوچستان آمد اور ملاقات کرنے پر نوازشریف کا شکریہ بھی ادا کیا اور ملکی ترقی کیلیے نواز شریف کی سوچ و عزم کی تعریف کی۔سیاسی قائدین نے مستقبل میں سیاسی تعاون اور اشتراکی عمل کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف اور صدر شہباز شریف نے بلوچستان پہنچنے پر بلوچستان کی اہم سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں۔اہم سیاسی شخصیات اور قائدین کے ساتھ ملاقات کے بعد ذرائعِ ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی ترقی ہمیں ہمیشہ سے عزیز رہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ نے بلوچستان میں ہزاروں کلو میٹر سڑکوں کا جال بچھانے کا سلسلہ شروع کیا تاکہ غربت اور پسماندگی کا خاتمہ ہوسکے۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ جاپان کے تعاون سے راکھی گاج سے بے واتا تک سڑک بنائی جو شمالی بلوچستان کو جنوبی پنجاب (ڈی جی خان) سے جوڑتی ہے، ہم نے قلات، کوئٹہ، چمن، خضدار، کراچی دو رویہ (این 25) پر کام شروع کیا۔انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے لئے ترقی اور ڈیویلپمنٹ کا جو کام ہم نے شروع کیا تھا، ہماری حکومت کے بعد وہ سفر روک دیا گیا۔نواز شریف نے کہا کہ ہم نے 1998 میں گوادر کی ترقی کا سفر شروع کیا تھا یہ آج اور کل کی بات نہیں ہے، دہشت گردی کو ہم نے مکمل طور پہ ختم کیا، لوڈشیڈنگ کو مکمل طور پر ختم کر دیا تھا، بلوچستان میں 400 سے زائد چھوٹے ڈیم کے منصوبے شروع کئے۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اور سابق قبائلی علاقوں کے پانچ ہزار سے زائد طالب علموں کو وظائف دئیے، پسماندہ علاقوں کے ان ہزاروں بچوں نے وظائف پر بہترین تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کی۔ تربت، خضدار، ڈیرہ مراد جمالی، پشین، گوادر، نوشکی اور وڈھ میں یونیورسٹی کیمپس کھولے جہاں ہزاروں نوجوان زیر تعلیم ہیں۔سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ سب کو ساتھ لے کر چلے، سب کو ساتھ لے کر چلنے کی روایت پر ائندہ بھی چلیں گے، سب کے ساتھ تعاون کا رشتہ جوڑا تھا، اس رشتے کو مزید مظبوط بنائیں گے۔دوسری جانب سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کے وفد نے کوئٹہ میں ملاقات کی۔جن جماعتوں کے رہنمائوں کی میاں نواز شریف سے ملاقات ہوئی ان میں نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، جمیعت العلما اسلام ف اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما شامل تھے۔ن لیگ کے اعلی سطح کے وفد سے بلوچستان عوامی پارٹی(بی اے پی) رہنماوں نے ملاقات کی، جن میں صدر خالد مگسی، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی شامل تھے۔ملاقات کرنے والے ان جماعتوں کے رہنمائوں میں ڈاکٹر مالک بلوچ، ڈاکٹر حامد اچکزئی، نوابزدہ خالد خالد مگسی اور مولانا سرور موسی خیل شامل تھے۔اس ملاقات کے بعد جے یوآئی کے رہنما مولانا سرور موسی خیل نے میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف نے یہ بتایا کہ وہ پہلے کی طرح اتحادیوں کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ملاقات کے بعد ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا کہ ہم نے اپنے تحفظات سے میاں نواز شریف کو آگاہ کیا اور ان کو بتایا عوام ووٹ کسی اور کو ڈالتے ہیں لیکن ووٹ نکلتا کسی اور کے نام پر ہے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر نوابزادہ خالد مگسی نے کہا کہ ان کی میاں نواز شریف سے غیر رسمی بات ہوئی اور ہم نے کوئٹہ آنے پر انھیں خوش آمدید کہا۔ان کا کہنا تھا میاں نوازشریف سے مزید ملاقاتیں ہوں گی تو کسی سیاسی ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے بات ہوگی،دوران ملاقات بلوچستان کے سیاسی قائدین نے مستقبل میں اشتراک عمل اور سیاسی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔۔