اسلام آباد (صباح نیوز)
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ سمگلنگ ملکی معیشت کے لئے ناسور ہے، سمگلنگ سے فوڈ سیکیورٹی کو خطرات اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوتی ہے ،سمگلنگ کے خلاف کارروائی میں کسی قسم کی رعایت یا کمپرومائز نہیں ہوگا، سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی رپورٹ ہر پندرہ دن بعد پیش کی جائے ،غیر معمولی صورتحال میں ہمیں بھوک اور وبا کی روک تھام کے حوالے سے حفاظتی اقدامات میں توازن برقرار رکھنا ہے،ہماری آبادی کو جس قدر خطرہ لاک ڈاؤن سے ہے اس سے کہیں زیادہ بھوک و افلاس ہے، لاک ڈان کورونا کا علاج نہیں بلکہ عارضی اقدام ہے، ہمیں اپنے فیصلے زمینی حقائق اور عوام کی حالت زار دیکھ کر کرنے ہیں ۔ اس امر کا اظہار انھوں نے اپنی زیر صدارت انسدادِ سمگلنگ اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور کوویڈ-19کی صورتحال کے حوالے سے اعلی سطح کے دو الگ الگ اجلاس میں کیا۔ انسدادِ سمگلنگ اور بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں سے متعلق اجلاس میں وزیرصنعت محمد حماد اظہر، وزیرِ برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی سید فخر امام، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی، چئیرمین ایف بی آر،چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز، ہوم سیکرٹرییز اور آئی جی بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے قانون کو مزید موثر بنانے کے لئے حکومت کی جانب سے آرڈیننس کا اطلاق کیا گیا ہے جس میں کرنسی اور اشیائے ضروریہ کی سمگلنگ میں ملوث عناصر سے نمٹنے کے لئے قانون کو مزید سخت کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سرحدوں کی پانچ کلومیٹر کی حدود کے اندر اور ائیرپورٹس پر قانون نافذ کرنے والے مجاز اداروں کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ سمگلنگ کی کاروائی کے خلاف ایکشن کر سکیں۔نئے قانون کے تحت متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سمگلنگ میں ملوث عناصر کو حفاظتی تحویل میں لینے کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ضلعی انتظامیہ، کسٹم حکام، حساس اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان کوارڈینیشن کو مزید بہتر کیا گیا ہے تاکہ سمگلنگ کی موثر روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔ چیئرمین ایف بی آر نے اجلاس کو انسدادِ سمگلنگ آرڈیننس کے نفاذ کے بعد اب تک اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔ صوبائی چیف سیکرٹری صاحبان کی جانب سے سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات پر تفصیلی بریفنگدی گئی۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سمگلنگ ملکی معیشت کے لئے ناسور ہے۔سمگلنگ ملکی معیشت کو دو طریقوں سے نقصان پہنچاتی ہے۔ اول، سمگلنگ کی وجہ سے ملکی فوڈ سیکیورٹی کو خطرات لاحق ہو جاتے ہیں اور عوام الناس کے استعمال کی بنیادی اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہونے کی وجہ سے عوام کو مشکلات اورپریشانی کا سامناہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سمگلنگ کی وجہ سے ملکی صنعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے جس سے صنعتی عمل رک جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمگلنگ کے خلاف کاروائی میں کسی قسم کی رعایت یا کمپرومائز نہیں ہوگا۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ اداروں کی جانب سے سمگلنگ کی روک تھام اور سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی رپورٹ ہر پندرہ دن بعد پیش کی جائے تاکہ اس حوالے سے پیش رفت پر مسلسل نظر رکھی جا سکے۔ صوبائی چیف سیکرٹری صاحبان نے وزیر اعظم کو گندم کی پیداوار، کٹائی اورمجموعی صورتحال سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور ان قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے صوبائی چیف سیکرٹری صاحبان نے وزیراعظم کو تفصیلی طور پر بریف کیا۔ مختلف صوبائی حکومتوں کی جانب ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف کی گئی کاروائی کی رپورٹ بھی وزیرِ اعظم کو پیشکی گئی۔ وزیرِ برائے صنعت محمد حماد اظہر نے نے سیمنٹ، اسٹیل، کوکنگ آئل وغیرہ کی قیمتوں میں ممکنہ کمی لانے کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں پر اجلاس کو بریف کیا۔ ملک بھر میں موجود یوٹیلیٹی اسٹورز پر کنٹرول نرخوں پر عوام کو اشیائے ضروریہ کی فراہمی کی صورتحال کے حوالے سے بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ممکنہ کمی لانے کے لئے اقدامات کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے صوبائی حکام کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے پٹرول اور خصوصا ڈیزل کی قیمتوں میں کمی لانے کا مقصد عوام کو ریلیف فراہم کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فیول کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام الناس تک پہنچائے جانے کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں صوبائی حکام متحرک کردار ادا کریں۔بعدازاں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کوویڈ-19کی صورتحال کے حوالے سے اعلی سطح کا اجلاس ہوا، وفاقی وزرا ء اسد عمر، حماد اظہر، سینٹرشبلی فراز، مخدوم خسرو بختیار، سید فخر امام، مشیران ڈاکٹر عبدا لحفیظ شیخ، ڈاکٹر ظفر مرزا، ڈاکٹر معید یوسف ، چیئرمین این ڈی ایم اے، وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے کوویڈ-19 ڈاکٹر فیصل و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے ۔ وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے بھی اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی ۔اجلاس میں معاون خصوصی برائے صحت نے کورونا وائرس کے ملک بھر میں متاثرین کے اعدادوشمار، مصدقہ کیسز، جغرافیائی پھیلا، ٹیسٹنگ کی تعداد اور کیسز میں اضافے کے تناسب کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں مستقبل کے اعدادو شمار اور بدلتی صورتحال کے مطابق ہسپتالوں میں بستروں کی دستیابی، طبی آلات کی فراہمی اور پیشہ ور عملے کی موجودگی یقینی بنانے کے حوالے سے امور پر گفتگو ۔ صحت کی سہولیات اور ہسپتالوں کی استعداد میں اضافے کے حوالے سے اقدامات کا بھی جائزہ لیا۔وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن اور اس کے نتیجے میں عام آدمی کی روزمرہ کی زندگیوں پرپڑنے والے منفی اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس غیر معمولی صورتحال میں ہمیں بھوک اور وبا کی روک تھام کے حوالے سے حفاظتی اقدامات میں توازن برقرار رکھنا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری آبادی کو جس قدر خطرہ لاک ڈان سے ہے اس سے کہیں زیادہ بھوک و افلاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈان کورونا کا علاج نہیں بلکہ عارضی اقدام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے فیصلے زمینی حقائق اور عوام کی حالت زار دیکھ کر کرنیہیں۔ ہمیں یہ ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ اس صورتحال میں جب تک ہماری معیشت بحال نہیں ہو جاتی، ہمارے غریب اور نادار طبقے کی مشکلات بھی بڑھیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ادراک ہے کہ کاروبار کی بندش سے معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے لیکن یہ اقدام نہایت مجبوری میں اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس ایک حقیقت ہے ۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہمیں کورونا کی روک تھام اور حفاظتی تدابیر کے حوالے سے وضع شدہ قواعد و ضوابط پرعملداری کو ہر صورت ممکن بنانا ہے تاکہ عوام کی زندگی محفوظ رہے۔وزیراعظم نے حفاظتی تدابیر پرعملدرامد یقینی بنانے کے حوالے سے ایک عوام دوست اور آگاہی پر مبنی طرز عمل اپنانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے زور زبردستی اختیار کرنیکی بجائے عوام میں اس ضمن میں شعور اجاگر کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پولیس عوام پر سختی کی بجائے دوستانہ رویہ اختیار کرے۔ وزیراعظم نے ذرائع ابلاغ اور میڈیا نمائندگان کے عوامی آگاہی میں کلیدی کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے کردار کو سراہا اور کہا کہ میڈیا عوام کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے اور قواعد وضوابط پر عمل کرنے کی ترغیب دلانے میں مزید موثر کردار ادا کرے۔اجلاس میں وزیرِ اعلی پنجاب اور وزیر اعلی خیبرپختونخواہ نے ٹرانسپورٹ کے حوالے سے عام آدمی کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپورٹ کی بندش سے عام آدمی کا کاروبار اور نقل و حرکت شدید متاثر ہوئی ہے ۔ آٹو موبیلز سیکٹر خصوصا موٹرسائیکل مینوفیکچررز اور شاپنگ مالز ایسوسی ایشن کے مطالبات بھی وزیرِ اعظم کو پیش کیے گئے۔ وزیرِ اعظم نے وزیر صنعت کو ہدایت کی کہ ان مطالبات کا جائزہ لیا جائے تاکہ اس حوالے سے فیصلہ کیا جا سکے۔ وزیر اعظم نے اس امر کا اعادہ کیا کہ لاک ڈاؤن کے حوالے سے حکومتی پالیسی نہایت واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی زندگیوں کو غیر ضروری خطرے میں ڈالے بغیر ہر اس شعبے میں سہولت فراہم کی جائے گی جس سے عوام خصوصا غریب اور سفید پوش افراد کے کاروبار وابستہ ہیں ۔