اسلام آباد(صباح نیوز)
ملک میں پیٹرول کی قلت کے بارے میں عوامی شکایات پر ریگولیٹری اداروں کے ردعمل کے بعد تیل کمپنیوں نے حکومت کی جانب سے نگرانی کے فقدان کی ذمہ داری وزارت توانائی پر ڈال دی۔میڈیارپورٹ کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی)کی جانب سے معاملے پر نوٹس لینے کے بعد مسابقتی کمیشن پاکستان (سی سی پی)نے ملک کے مختلف حصوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا۔تاہم آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا)نے بیان جاری کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ملک میں پیٹرول کی کوئی کمی نہیں ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ تمام صوبوں کے ضلعی انتظامیہ، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ پیٹرول پمپس پر پیٹرول کی دستیابی کو یقینی بنائیں اور ذخیرہ اندوزی کی کوئی شکایت ہونے پر اوگرا کو بتائیں۔ریگولیٹر نے تیل کمپنیوں کو تجویز دی کہ وہ جون کے مہینے کی پیداوار کو یقینی بنانے کے لیے درآمدات کو یقینی بنائیں اور دعوی کیا کہ ملک میں تیل کا ذخیرہ کافی ہے۔اوگرا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اوگرا اور وزارت توانائی، پیٹرول پمپس کے لیے مناسب سپلائی یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہیں۔ممکنہ طور پر یہ تیل کی قلت کے الزام کو دور کرنے کے لیے اوگرا نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی)کو شوکاز نوٹسز بھی جاری کیے اور ان سے ملک میں پیٹرول کی قلت پر وضاحت اور وجوہات طلب کیں۔گیس اینڈ آئل پاکستان (جی او)مارکیٹنگ کمپنی نے نوٹس کے جواب میں کہا ہے کہ وزارت توانائی(پیٹرولیم ڈویژن)کی سربراہی میں ماہانہ پروڈکٹ ریویو میٹنگ (پی آر ایم) میں ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی طلب کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی آر ایم اگلے تین ماہ کی مانگ پر نظرثانی کرتا ہے اور مقامی ریفائنری کی پیداوار مختص کرنے کے بعد درآمد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔تاہم جی او نے کہا کہ وزارت توانائی نے 25 مارچ کو تیل کمپنیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنی منصوبہ بند درآمدات (اپریل کے بعد)منسوخ کردیں اور ریفائنریز سے تیل باہر بھیجنے میں اضافہ کریں تاکہ ان کے آپریشنز مناسب سطح پر برقرار رہیں۔تاہم وزارت توانائی نے ریفائنریز کو اپنے ذخیرہ کرنے کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور او ایم سی کو سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی، کورونا وائرس لاک ڈان کے نتیجے میں بدانتظامی ہی ہم آہنگی کے فقدان کا نتیجہ ہے۔واضح رہے کہ کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں عوام کو پیٹرول کی شدید قلت کا سامنا ہے اور حکومت کی جانب سے پیٹرول کی بروقت ترسیل کے باوجود عوام کو پیٹرول کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں۔