سینیٹ  قائمہ کمیٹی  اطلاعات و نشریات نے  پیمرا اور  پریس کونسل کی شکایات کمیٹی سے متعلق دو بلز متفقہ طورپر منظور کرلئے

پیمرا کو نجی ٹی وی چینلز  میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے معاملے پر کارروائی کا اختیار دیا جارہا

سینیٹر پرویز رشید کا  پیمرا ایکٹ میں متذکرہ ترمیم پر تحفظات کا اظہار

  پیمرا نے ہمیشہ اپنے  اختیارات کا غلط استعمال کیا ، بلکہ  پیمرا کو ملک میں اظہار رائے کی آزادی کو کچلنے کیلئے استعمال کیا گیا ،سابق وزیر اطلاعات

پیمرا نے کبھی اپنے  اختیارات کو استعمال ہی نہیں کیا ،  چیئرمین کمیٹی  فیصل جاوید

 ملک میں یہ روایت قائم کی جارہی ہے کہ سبکدوش جرنیلوں اور سبکدوش ججز کو اداروں کا سربراہ بنایا جارہا ہے،    سینیٹر جاوید عباسی

 پی ایم ڈی سی   میںکوئی ڈاکٹر بھی آسکتا ہے، انجینئرکونسل میں  انجینئر ہی آسکتا ہے

دیگر اداروں میں  پیشہ وارانہ  افراد کو کیوں نہیں تعینات کیا جاتا، ان کی پریس کونسل کی شکایت کمیٹی کا سربراہ  میڈیا سمیت پیشہ وارانہ شعبوں سے  مقرر کرنے  کی ترمیم کو منظور کرلیا گیا

کمیٹی میں دو ارکان سینیٹ بھی شامل کرنے کی ترمیم منظور

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے  پیمرا اور  پریس کونسل کی شکایات کمیٹی سے متعلق دو بلز متفقہ طورپر منظور کرلئے ہیں ، پیمرا کو نجی ٹی وی چینلز  میںتنخواہوں کی عدم ادائیگی کے معاملے پر کارروائی کا اختیار دیا جارہا ہے  ۔سابق وزیر اطلاعات  سینیٹر پرویز رشید نے  پیمرا ایکٹ میں متذکرہ ترمیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ  پیمرا نے ہمیشہ اپنے  اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے بلکہ  پیمرا کو ملک میں اظہار رائے کی آزادی کو کچلنے کیلئے استعمال کیا گیا ہے۔ جبکہ  چیئرمین کمیٹی  فیصل جاوید نے کہا ہے کہ پیمرا نے کبھی اپنے  اختیارات کو استعمال ہی نہیں کیا ہے۔ مختلف اداروں میں سبکدوش  افسران  کی تقرریوں پر سینیٹر جاوید عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں یہ روایت قائم کی جارہی ہے کہ سبکدوش جرنیلوں اور سبکدوش ججز کو اداروں کا سربراہ بنایا جارہا ہے جبکہ پی ایم ڈی سی   میں ڈاکٹر بھی آسکتا ہے، انجینئرکونسل میں  انجینئر ہی آسکتا ہے دیگر اداروں میں  پیشہ وارانہ  افراد کو کیوں نہیں تعینات کیا جاتا ان کی پریس کونسل کی شکایت کمیٹی کا سربراہ  میڈیا سمیت پیشہ وارانہ شعبوں سے  مقرر کرنے  کی ترمیم کو منظور کرلیا گیا ہے جبکہ  کمیٹی میں دو ارکان سینیٹ بھی شامل کرنے کی ترمیم منظور کی گئی ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس بدھ کو کمیٹی کے چیئرمین فیصل جاوید کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا سیکرٹری اطلاعات و نشریات سمیت  وزارت پیمرا اور متعلقہ اداروںکے حکام شریک تھے ۔ چیئرمین کمیٹی کے  نجی ٹی وی چینلز کے ملازمین  کے مالی مفاد کے تحفظ سے متعلق پیمرا ایکٹ میں ترمیمی بل کا جائزہ لیا گیا۔ بل کے تحت  تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر لائسنس ہولڈر کو ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔ پیمرا کو کارروائی کا اختیار دیا جارہا ہے ۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ پیمرا ریگولیٹری باڈی ہے جس کے تحت  اسے اختیارات دئیے گئے ہیں۔ ضروری ہے کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھا جائے مگر پیمرا نے  اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے۔ اظہار رائے  کی آزادی کو کچلنے کیلئے پیمرا کو استعمال کیا گیا۔ پسند ناپسند کی بنیاد پر چینلز کے  نمبرز تبدیل کردئیے جاتے ہیں اور عوام کی رسائی کو بعض علاقوں میں ناممکن بنا دیا جاتا ہے۔ چینلز بند کرنے کے ساتھ ساتھ  کیبل آپریٹرز پر بھی دبائو ڈالا جاتا ہے اور ان پر من مانے فیصلے  مسلط کیے جاتے ہیں جو کیبل آپریٹر بات نہ مانے  اس کا سامان اٹھا لیا جاتا ہے اوریہ شکایت عام ہے۔ نجی  ٹی وی چینلز کی تنخواہوں کی ادائیگی  کو یقینی بنانے کیلئے  پیمرا کو اختیار دینے کی بجائے کسی اور ادارے کو  کو یہ ذمہ داری  جائے جس کا  نشریات سے کوئی مفاد وابستہ نہ ہو  اور وہ مفاد سے بالاتر ہوکر یہ کام انجام دے۔ مالی تحفظ کے نام پر اگر اختیار کی بات ہے تو پھر ٹی وی چینلز کے اینکرز، نمائندوں کے تحفظ کا بھی معاملہ ہے دن دہاڑے  صحافیوں کو اغواء کیا جاتا ہے ۔ جان خطرے میںہوتی ہے۔ قاتلانہ حملے ہوئے ہیں کیا پیمرا کو صحافیوں کی سیکورٹی  کا  معاملہ سپرد کیا جائے گا ، بہتر یہی ہے کہ تنخواہوں  کی ادائیگی  کے معاملے  کو کسی اور ذریعے سے یقینی بنایا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ  پیمرا نے تو آج تک اپنے اختیارات کو استعمال ہی نہیں کیا۔ پیمرا نے برے طریقے سے  اپنے اختیارات کو استعمال کیا ہے۔ سینیٹرکاکڑ نے کہاکہ میڈیا میں اظہار رائے  اور ملازمین کے  مالی مفاد کے معاملات پر توازن  قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر صابر علی شاہ نے کہاکہ سوشل میڈیا کے معاملات کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ننگی گالیاں دی جاتی ہیں جس کو چاہے برا بھلا کہا جاتا ہے، سوشل میڈیا میں سب کو کٹہرے میں کھڑا کردیا جاتا ہے اوریہ ناقابل احتساب ہے کوئی رکاوٹ نہیںہے  بعض پروگرامات میں واہیات شامل ہوتی ہے، چل رہے ہوتے ہیں ، پیمرا صاحبہ کیا کررہی ہے۔ میرے آنسو نکل رہے ہیں ، واہیات پروگرام  دہشت گرد حملہ ہے کوئی تو میرے آنسو پونچھے۔ قائمہ کمیٹی نے صحافیوں کی انشورنس پالیسی میں پیشرفت اور میڈیا کو صنعت کا درجہ دینے کا جائزہ لینے  کی سفارش بھی کی ہے تاکہ میڈیا ہائوسز بھی بنکوں سے قرضے اور سرمایہ کاری ہوسکے ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے  پریس کونسل سے متعلق اپنا بل پیش کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں  روایت بن رہی ہے کہ  ریٹائرڈ جنرل   اور ریٹائرڈ جج کو اداروں کا سربراہ بنا دیا جاتا ہے ، پی  ایم ڈی سی  انجینئرنگ کونسل، بار کونسل میں متعلقہ شعبوں کے لوگ تعینات ہوتے ہیں ۔ پریس کونسل کی شکایت کمیٹی میں بھی  پیشہ وارانہ  سربراہ کو آنا چاہیے۔ میڈیا  سے لگایا جاسکتا ہے، کمیٹی نے  ان کی ترمیم منظور کرتے ہوئے  ایوان بالا کو رپورٹ بھیج دی ہے ترمیم کے تحت پریس کونسل کی  شکایت کمیٹی میں پیشہ وارانہ  شعبوں سے بھی  سربراہ مقرر کیا جاسکے گا۔ کم ازکم تجربہ پانچ سال  مقرر کیا گیا ہے۔ کمیٹی میں دو ارکان سینیٹ بھی شامل ہوں گے  اکثریت قائمہ کمیٹی ارکان نے متعلقہ ادارے کی شکایت کمیٹی میں تاجر تنظیموں کے نمائندوں کو شامل کرنے کی تجویز کی مخالفت کردی ہے۔ ارکان  نے سوال اٹھایا ہے کہ تاجر تنظیموں کا پریس سے متعلق شکایت کمیٹی میں کیا کام ہے۔

am-aa-mz