PM IMRAN KHAN

اسلام آ باد (ویب ڈیسک)

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نےکورونا کیسز بڑھنے کے باوجود لاک ڈائون نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

کابینہ نے صنعتی سر گرمیوں میں تیزی لانے کیلئے ٹیرف میں کمی کے پیکج کی بھی منظوری دیدی اور ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنانے پر زور دیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا صورتحال کے پیش نظر احتیاط لازمی مگر کاروبار بند نہیں کریں گے تاکہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے، وفاقی وزرا اور
مشیر خزانہ کے ہمراہ نیوز بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یکم نومبر سے چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعت کے لیے معمول
سے زیادہ بجلی کے استعمال پر آئندہ برس جون تک 50 فیصد رعایت دی جائے گی۔

آئندہ 3 سالوں تک ہر قسم کی صنعت کے لیے 25 فیصد کم قیمت پر اضافی بجلی فراہم کی جائے گی ، صنعتوں کے لیے اب پورا وقت ʼآف پیک
اور تصور کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبے کو 16روپے یونٹ والی بجلی 8روپے یونٹ میں ملے گی۔

صنعتی ترقی سے بیروزگاری ختم ہوگی اور ملک میں معاشی استحکام ہوگا ،اجلاس کے بعدوفاقی وزیر اطلاعات و نشریا ت سینیٹرشبلی فراز نے میڈیا
کو بریفنگ میں بتایا کہ معیشت پاؤں پر کھڑی ہوگئی ہے۔

مختلف شعبوں میں معاشی سرگرمیاں بھی ہو رہی ہیں جس میں تعمیرات سب سے زیادہ متحرک ہے۔ اس کے علاوہ سیمنٹ، سریا وغیرہ کی فروخت
میں بھی ریکارڈاضافہ ہوا ہے، گندم اور چینی کے معاملے پر حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی کا کردار شرم ناک رہا ہے،حکومت سندھ نے وقت پر گندم جاری نہیں کی جس سے طلب اور رسد میں مسئلہ پیدا ہوا۔

اس موقع پر مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کہا نے کہ معیشت کیلئے سخت فیصلے کئے ، حکومتی اقدامات سے معیشت میں استحکام آیا۔

کورونا صورتحال سے پہلے ٹیکس محاصل میں 17 فیصد اضافہ ہوا حکومت نے سرکاری اخراجات میں کمی پر بھی خصوصی توجہ دی کرنٹ اکائونٹ کا سرپلس ہونا بہت اہمیت کا حامل ہے۔

وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہاکہ ان 2 برسوں میں ہم نے صحیح طریقوں سے فیصلے کیے، بہتری آرہی ہے ، متبادل قابل تجدید بجلی کے لیے ہم نے منصوبہ بنایا جس
کے تحت 2025 تک ہماری 25 فیصد بجلی کی پیداوار قابل تجدید توانائی سے ہوگی اور 2030 تک یہ 30 فیصد تک جائے گی اور ہم 18 ہزار میگاواٹ کو چھویں گے۔

اس مو قع پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا صنعتوں کو 24 گھنٹے آف پیک آورز بجلی فراہم کی جائے گی، پوری دنیا کساد بازاری سے گزر رہی ہے،ہماری صنعتی ترقی جاری ہے۔

سیمنٹ اور گاڑیوں کی سیل میں اضافہ ہوا ہے،صنعتوں کے لئے اس پیکج سے معاشی عمل میں مزید اضافہ ہو گا، وفاقی وزیر اسد عمر نے اس موقع پر کہا کہ ہماری کوشش ہے
کہ روزگار کو نقصان نہ پہنچے ، نے کہا کہ ہمارا المیہ یہ تھا کہ 70 فیصد بجلی درآمدی ایندھن پر بن رہی تھی جبکہ اس کے برعکس ہمارے پاس وہ سارے ذخائر تھے جن سے بجلی بنائی جاسکے
تاہم سابقہ حکومتوں سے اپنی ذاتی لالچ کے لیے اسے ترک کیا اور جو معاہدے انہوں نے کیے تھے اس سے بجلی کا یونٹ 24 روپے فی یونٹ کیا تھا تاہم ہم نے وہی معاہدے ساڑھے 6 روپے فی یونٹ پر کیے ہیں۔

قبل ازیں کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی کی سفارشات کے بعد صنعتوں کے لیے توانائی سپورٹ پیکیج کی منظوری دی اور ٹیرف ط
ے کرنے کے لیے معاملہ نیپرا کو بھیجنے کی ہدایت کی۔وزیر اعظم نے کہاکہ اس پیکیج سے صنعتوں کو فروغ ملے گا۔

سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، روزگار کے مواقع میسر ہوں گے اور معیشت مزید مستحکم ہو گی، وزیراعظم نے کہا کہ خوشی اس بات کی ہے کہ عالمی وبا کووِڈ 19 کے باوجود پاکستان میں سیمنٹ کی فروخت ریکارڈ سطح تک گئیں۔

گاڑیوں، موٹرسائیکلوں کی فروخت میں اضافہ ہوا جبکہ تعمیراتی صنعت بھی ترقی کررہی ہے جس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کابینہ کو کوو یڈ وباء کی تازہ ترین صورتحال کے بارے بھی آگاہ کیا گیا، اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات و نشریا ت
سنیٹر شبلی فراز نے میڈیا کو بریفنگ میں بتایا کہ حکومت جو کچھ کرسکتی ہے وہ کر رہی ہے تاکہ معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی۔

اپوزیشن اس وقت پی ڈی ایم کے نام سے متحرک ہے اور ایک ایسے بیانیے کو لے کر چلی جو اس ملک کے اداروں اور ریاست کے مقام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے سال کے شروع میں کووڈ سے متعلق اقدامات پر کنفیوژن پھیلایا، اگر کی بات مانتے تو خوانخواستہ ہمارا حال بھی
ہمسائیوں جیسا ہوتا،مولانا فضل الرحمان ہمیشہ اقتدار کی سیاست کرتے رہے ہیں۔

ن لیگ کا بیانیہ نواز اور شہباز شریف کے خلاف کرپشن مقدمات کا خاتمہ ہے۔ دریں اثناء وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کہ ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کی کوئی قلت نہیں،
تاہم ملک بھر میں اشیائےضروریہ اور بالخصوص آٹے اور گندم کی قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنے کیلئے موثر اور عملی اقدامات جاری رہیں گے۔

وزیراعظم نے یہ بات گزشتہ روز اشیائےضروریہ کی قیمتوں کے حوالے سے بلا ئے گئے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اجلاس میں روزمرہ استعمال کی اشیاء
کی مناسب قیمتوں میں دستیابی کو یقینی بنانے کے حوالے سے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔