سالانہ 15 کروڑ سے زائد کمانے والوں پر ایک، 20 کروڑ پر دو، 25 کروڑ پر تین، 30 کروڑ پر چار فیصد ٹیکس لگانے کا فیصلہ

بجٹ میں کیے گئے اعلانات کے مطابق آئی ایم ایف شرائط منظور ہوچکیں، یقین ہے مشکل وقت سے نکل آئیں گے، شہباز شریف

 عمران خان حکومت میں بدترین کرپشن ہوئی، معیشت دیوالیہ ہونے جارہی تھی، ہم نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے

مہنگائی پر قابو پانے کیلئے جان لڑادوں گا لیکن سبز باغ نہیں دکھائوں گا، صاحب ثروت افراد غریبوں کی مدد کریں

غریب نے قربانی دی اب ایثار کرنے کی صاحب حیثیت کی باری ہے، ہم دن رات محنت کریں گے اور ہچکولے لیتی کشتی کو پار لگائیں گے

وزیرِاعظم شہباز شریف کی اسلام آباد میں معاشی ٹیم کے اجلاس کے بعد گفتگو

اسلام آباد (ویب نیوز)

وزیرِاعظم شہباز شریف نے ٹیکسٹائل،شوگر ، سیمنٹ، ایل این جی ٹرمینل اور اسٹیل سمیت دیگر بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگانے کا اعلان کردیا۔وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا جس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت میں بدترین کرپشن ہوئی، معیشت دیوالیہ ہونے جارہی تھی، ہم نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے، اگرآئی ایم ایف کی طرف سے مزید شرط نہ آئی توہمارا معاہدہ ہوجائے گا۔ بجٹ سے متعلق ہم نے اہم فیصلے کیے جن کا بنیادی مقصد عوام کو مشکل سے نکالنا ہے، معیشت دیوالیہ ہونے جارہی تھی جس سے ملک اب نکل آئیگا، اتحادی حکومت نے مشاورت کرکے بڑے جرات مندانہ فیصلے کیے، ان فیصلوں سے شارٹ ٹرم میں مشکلات آئیں گی لیکن ان مشکلات سے نکل آئیں گے۔بجٹ میں کیے گئے اعلانات کے مطابق آئی ایم ایف شرائط منظور ہوچکیں، یقین ہے مشکل وقت سے نکل آئیں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ حکومت سنبھالنے کے بعد ہمارے پاس دو راستے تھے، ہمارے پاس ایک راستہ تھا کہ الیکشن اصلاحات کرکے انتخابات کی طرف چلے جائیں اور دوسرا راستہ تھا کہ سخت فیصلے کریں اورپاکستان کی ڈوبتی معیشت کوسنبھالیں، پہلا راستہ آسان تھا کہ سیاسی ساکھ کوبچالیں مگرضمیرکی آواز تھی کہ یہ پاکستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی، ہم نے فیصلہ کیا کہ یہ وقت سیاست کوبچانے کا نہیں ریاست کوبچانے کا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ سگریٹ پر بھی ٹیکس لگے گا، 2 ہزار ارب روپے ٹیکس غائب ہو جاتا ہے، یہ پہلا بجٹ ہے جس میں اکنامک وژن دیا ہے، مہنگائی کا طوفان ہے، مہنگائی پر قابو پانے کیلئے جان لڑادوں گا لیکن سبز باغ نہیں دکھائوں گا، صاحب ثروت افراد غریبوں کی مدد کریں، غریب نے قربانی دی اب ایثار کرنے کی صاحب حیثیت کی باری ہے، ہم دن رات محنت کریں گے اور ہچکولے لیتی کشتی کو پار لگائیں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عام آدمی کو ٹیکس سے بچانے کے لیے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس(تخفیف غربت ٹیکس)لگارہے ہیں، ان صنعتوں میں سیمنٹ، چینی، تیل و گیس، کھاد، ایل این جی ٹرمینل، ٹیکسٹائل، بینکنگ، آٹوموبائل، ہوا بازی، سگریٹ، اسٹیل، کیمیکل، بیوریجز ، انرجی اینڈ ٹرمینل سیکٹر شامل ہیں۔ شہباز شریف نے ایک اور ٹیکس لگانے کا بتاتے ہوئے کہا کہ جو افراد سالانہ 15 کروڑ سے زائد کماتے ہیں ان کی آمدن پر 1 فیصد تخفیف غربت ٹیکس لگایا جا رہا ہے، سالانہ 20 کروڑ سے زائد پر 2 فیصد، 25 کروڑ پر 3 فیصد، 30 کروڑ سے زائد پر 4 فیصد تخفیف غربت ٹیکس لگایا جارہا ہے۔