بھارت میں ہر برس کم از کم پانچ صحافی مارے گئے ہیں رپورٹر ود آٹ بارڈرز
بھارت کے زیر انتظام جموں وکشمیر میں صحافیوں کو قید وبند اور دباو کا سامنا ہے
پیرس (ویب ڈیسک)
دنیا بھر میں صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم عالمی تنظیم رپورٹر ود آٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے بھارت کو صحافیوں کے لیے پانچ سب سے زیادہ خطرناک ملکوں میں شامل کر لیا ہے ۔ ۔ آر ایس ایف کے مطابق سن 2010 کے بعد سے اس ملک میں ہر برس کم از کم پانچ صحافی مارے گئے ہیں۔ رواں برس کم ا ز کم چار صحافی مقامی منظم جرائم گروپوں کے حملوں میں مارے گئے۔ بھارت کے زیر انتظام جموں وکشمیر میں صحافیوں کو قید وبند کا سامنا ہے جبکہ حکام کی طرف سے ہراساں کیا جارہا ہے ۔ صحافیوں کے لیے زیادہ خطرناک ملکوں میں میکسیکو،عراق، افغانستان، اورمصر بھی شامل ہیں ۔ آر ایس ایف کے مطابق 2020 میں فرائض کی ادائیگی کے دوران 50 صحافی اور میڈیا ورکرز قتل کیے گئے جبکہ دنیا کے مختلف ممالک میں قریب چار سو صحافی جیلوں میں مقید ہیں۔۔ یہ ہلاکتیں زیادہ تر ایسے ملکوں میں ہوئیں، جہاں جنگ نہیں ہو رہی۔ آر ایس ایف نے کہا ہے کہ ہلاکتوں کے ان اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ منظم جرائم، بدعنوانی اور ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے تحقیق کرنے والے صحافیوں کو ہدف بنانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔تنظیم نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ رواں سال کے دوران جو صحافی مارے گئے، ان میں سے 84 فیصد کو ان کے کام کی بنا پر جان بوجھ کر ہدف بنایا گیا۔صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ملکوں کی فہرست میں میکسیکو اس برس بھی سر فہرست ہے۔ وہاں رواں سال کے دوران منظم جرائم اور بدعنوانی کی تفتیش کے دوران کم از کم آٹھ صحافی مارے گئے۔عراق میں جنوری 2020 میں حکومت مخالف مظاہروں کی رپورٹنگ کے دوران تین صحافیوں کی موت واقع ہوئی۔ آر ایس ایف کے مطابق ان میں سے کم از کم ایک صحافی کو ایک بندوق بردار نے نشانہ بنا کر گولی ماری۔ حملہ آور مذکورہ واقعے کی رپورٹنگ کرنے سے میڈیا کو روک رہا تھا۔آر ایس ایف کی اس رپورٹ کی صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک دوسری تنظیم ‘کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے بھی تصدیق کی ہے۔ سی پی جے کا کہنا ہے کہ بھارتی صحافیوں کو مجرموں کے علاوہ ریاستی اہلکار بھی ہراساں اور خوف زدہ کرتے رہتے ہیں۔ سی پی جے نے صحافی راکیش سنگھ کے قتل کی مکمل تفتیش کا مطالبہ کیا ہے، جنہیں نومبر کے اواخر میں ایک حملے کے دوران ہلاک کر دیا گیا تھا۔۔آر ایس ایف نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ رواں برس کووڈ انیسس کی وجہ سے بھی سینکڑوں صحافیوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ ان میں سے بعض صحافی کورونا کی رپورٹنگ کی وجہ سے لقمہ اجل بن گئے۔ آر ایس ایف نے روس، مصر اور سعودی عرب میں ایسے تین کیسز کا بھی حوالہ دیا ہے، جہاں صحافیوں کو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے گرفتار کیا گیا اور کووڈ انیس کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی جب کہ انہیں طبی دیکھ بھال سے محروم رکھا گیا۔