پنجاب یونیورسٹی  ویب نار میں کشمیر کاز اوئرنس کوآرڈی نیشن کمیٹی قائم کرنے کی تجویز

لاہور (ویب ڈیسک)

پنجاب یونیورسٹی لاہور میں ہونے والے ویبنار میں تجویز دی گئی ہے کہ کشمیر کاز اوئرنس کوآرڈی نیشن کمیٹی قائم کی جائے۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور میڈیا کے کردار پر ہونے والے ویبنار کا اہتمام پنجاب یونیورسٹی شعبہ انسانی حقوق نے کیا تھا۔ ویب نار میں پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد اختر،  چیر پرسن شعبہ انسانی حقوق پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر عابدہ اشرف ،  عالمی کشمیر آگاہی فورم   کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی  ، سٹیٹ یونیورسٹی آف نیویارک   کے پروفیسر فیاض الحق،، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے، ڈاکٹر محمد خان ، کے ایم ایس کے  چیف  ایڈیٹر شیخ تجمل اسلام نے بھی شرکت کی۔ سٹیٹ یونیورسٹی آف نیویارک   کے پروفیسر فیاض الحق  نے "کشمیر کاز  اوئرنس کوآرڈی نیشن کمیٹی” کے آغاز کی تجویز پیش کی تاکہ کشمیر کاز کے لیے اگاہی مہم کو مربوط بنایا جا سکے ۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نیاز احمد اختر نے  کہا کہ پنجاب یونیورسٹی لاہور میں چند دن قبل بھی ایک ویب نار ہوا تھا ۔اس موقع پر قومی اور بین الاقوامی سطح پر کشمیر کاز کے لیے  ایک سٹیرنگ کمیٹی قائم کی گئی تھی ۔ شیخ تجمل اسلام نے  کہا کہ5 اگست 2019ء کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون دفعہ 370اور 35-Aکو منسوخ کر کے کشمیر کو بھارتی ٹریٹری قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام ناقابل قبول اور غیرقانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالے قوانین کے ذریعے کشمیریوں کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان قوانین کے ذریعے بھارتی فوج کو کشمیر میں جرائم کا اختیار ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر فوج کو ان قوانین کی وجہ سے قانونی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کا فرض ہے کہ وہ کشمیر میں بھارتی فوج کے جنگی جرائم کا نوٹس لے۔ ان جرائم میں ملوث افراد کو عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا بھارت کی انتہا پسند قوتوں کا آلہ کار ہے۔ آر ایس ایس، بی جے پی کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔ عالمی برادری کے سامنے اس صورتحال کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر محمد خان نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے خطے میں کشمیری عوام کے ساتھ جو ظلم روا رکھا جا رہا ہے اس کی دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی۔ کشمیر بھارت، پاکستان اور چین تین جوہری ریاستوں کے درمیان واقع ہے۔ بھارت ایک طرف چین اور دوسری طرف پاکستان کے خلاف جارحانہ عزائم رکھتا ہے۔ جموں کشمیر کے مسئلے کی وجہ سے کشمیر کا خطہ نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے۔ اقوام متحدہ نے 1948ء میں کشمیریوں کو حق خودارادیت کی ضمانت دی تھی۔ عالمی ادارے کو اپنا یہ وعدہ پورا کرنا چاہئے۔ عالمی آگاہی فورم برائے جموں کشمیر کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کی سیاسی، سفارتی اور انسانی جہتیں ہیں۔ جموں کشمیر کے عوام کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر فائی نے کہا کہ میڈیا ایک اہم حقیقت ہے۔ میڈیا عالمی طاقتوں کی خارجہ پالیسی کی تشکیل میں مددگار ہوتا ہے۔ اس لئے کشمیر کے سلسلے میں میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔