کراچی :پی ٹی آئی سینیٹ انتخابات میں میچ فکسنگ کی کوشش کررہی ہے۔بلاول زرداری
سلیکٹیڈ امیدواروں کے لئے پہلے جنرل الیکشن میں دھاندلی کرائی گئی اب سینیٹ الیکشن میں پھر ایسا کرنے کی کوشش ہورہی ہے
حالات جو بھی ہوں ہم سینیٹ الیکشن میں حصہ ضرور لیں گے ،خفیہ رائے شماری ہر شہری کا حق ہے ۔چیئر مین پی پی
من مانی ترامیم سے سپریم کورٹ اور پارلیمان کو متنازعہ کیاجارہاہے۔بلاول ہائوس میڈیا سیل میں پریس کانفرنس سے خطاب
کراچی(ویب نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے الزام لگایا ہے کہ پی ٹی آئی سینیٹ انتخابات میں میچ فکسنگ کی کوشش کررہی ہے۔ ایوان بالا کے انتخابات کو متنازعہ بنایا جارہا ہے ،سلیکٹیڈ امیدواروں کے لئے پہلے جنرل الیکشن میں دھاندلی کرائی گئی اب سینیٹ الیکشن میں پھر ایسا کرنے کی کوشش ہورہی ہے، حالات جو بھی ہوں ہم سینیٹ الیکشن میں حصہ ضرور لیں گے ،خفیہ رائے شماری ہر شہری کا حق ہے من مانی ترامیم سے سپریم کورٹ اور پارلیمان کو متنازعہ کیاجارہاہے۔انہوں نے یہ بات پیر کو بلاول ہائوس میڈیا سیل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خفیہ رائے شماری بنیادی حق ہے ،میرے ووٹ اور ارکان اسمبلی کے ووٹ پر حملہ کیاجارہاہے لیکن ہم حکومت کو ایسا نہیں کرنے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم جامع انتخابی اصلاحات کرناچاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اپنے ارکان ان سے ناراض ہیں اسی لئے حکومت سینیٹ الیکشن سے خوفزدہ ہے اورپی ٹی آئی اپنے ارکان اسمبلی پر عدم اعتماد کا اظہار کررہی ہے۔پی پی چیئرمین نے حکومت سے سوال کیا کہ اگر ترامیم کرنا تھیں تو تین سال سے وہ کیوں خاموش تھی؟ انہوں نے خبردار کیا کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے آئین میں اپنی مرضی کی ترامیم نہیں ہوسکتیں۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے قول وفعل میں تضاد ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم صدارتی آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کرینگے ۔اگر خدانخواستہ یہ سازش کامیاب ہوگئی تو پارلیمنٹ پر بڑا حملہ ہوگا۔ارکان اسمبلی کو رائے دہی کا حق ہونا چاہیئے ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر یہی طرز عمل جاری رہا تو آئندہ عام انتخابات میں بھی کیا کوئی نیاآرڈیننس آجائیگا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ حکومت خطرناک راہ پر چل نکلی ہے اسے روکنا بہت ضروری ہے ۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کل اگرجب قومی اسمبلی نہ ہوئی تو کیا جنرل الیکشن کے لئے آرڈیننس جاری کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ روش جاری رہی تو کل کو یہ فیس بک سے عام انتخاب میں ووٹ دینے کا آرڈیننس لے آئیںگے ۔حکومت کو اپنے ارکان قومی وصوبائی اسمبلی پر یقین نہیں۔بلاول بھٹو زرداری ہم اوپن بیلٹ میں بھی مقابلے کے لئے تیار ہیں۔پی ڈی ایم اوپن بیلٹ ووٹنگ میں بھی ٹ حکومت کوف ٹائم دے گی۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ایک شخص کی انا کے لئے کیا قانون سازی ہوگی ایسا کرکے جمہوریت میں رہ کر بات کرنے کا حق نہیں رہیگا۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سینیٹر رضاربانی کے ذریعے عدالت میں آرڈی ننس کو کرے گی۔انہوں نے پی ڈی ایم کے حیدر آباد کے جلسے کے حوالے سے کہا کہ کل حیدرآباد میں دما دم مست قلندر ہوگا اور26مارچ سے مہنگائی مارچ ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام نے جمہوری جدوجہد میں کردار ادا کیاہے ۔تمام جماعتیں ملکر رابطہ مہم چلائیں گی ۔نیب کی اپنی کوشش جاری ہے لیکن ہم نیب سے نہیں ڈرتے ،ہم ان کے ہر ہتھکنڈے کا مقابلہ کرنا جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان میں ہمت ہیتو مجھے گرفتارکرکے دکھائیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا تو موقف ہے فوج کا سیاست میں کردار نہیں ہونا چاہئے ،اراکین اسمبلی کو اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دینے دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ان کو اندازہ ہی نہیں کہ آئینی ترامیم کا کیا ردعمل ہوگا، اسلام آباد یا پنڈی جانے کا فیصلہ پی ڈی ایم کا ہے، ہماری جدوجہد پنڈی میں ہو یا اسلام آباد میں اس کا اثر ہوگا،لانگ مارچ میں ہماری طاقت دیکھ کر فیصلہ ہوجائیگا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی کو دوسری طرف سے مدد نہ ملے تو یہ جمہوریت کی جیت ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ اگر ادارے اس الیکشن میں بھی متنازعہ ہوئے تو یہ قوم کا نقصان ہوگااگر کسی ادارے کا کوئی سیاسی ونگ ہے تو اسے بند کردینا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس اب عددی اکثریت باقی نہیں رہی ہے لیکن ہمیں سیاسی لڑائی سیاسی فورم پر لڑناہے۔ اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کردار تاریخ کا حصہ ہے ،ہم ہر محاذ پر ان کا مقابلہ کرینگے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ عوام کو بچانے کے بچائے عمران خان کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔اگر سینیٹ الیکشن کے لئے قانون تبدیل کیاگیا تو ہمارا بیانیہ مزید مضبوط ہوگا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے دوران میچ فکس اور دھاندلی کرنے کے خلاف ہماری کوششیں جاری ہیں تاکہ وہ ایسی کوششیں نہ کرسکے کہ سینیٹ انتخابات بھی ایسے ہی متنازع ہوں جیسے قومی اسمبلی کے انتخابات متنازع ہوئے تھے۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتیں سینیٹ انتخابات میں مکمل انتخابی اصلاحات کے حامی ہیں لیکن یہ حکومت اس میں کوئی دلچپسی نہیں رکھتی، وہ شفاف اور غیر متنازع انتخابات نہیں چاہتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو پہلے امید تھی کہ انہیں سینیٹ میں فری ہینڈ دیا جائے اور ان کا مقابلہ نہیں ہوگا لیکن جب پتہ چلا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سینیٹ انتخابات میں ان کا مقابلہ کر رہی ہے اور ان کے اراکین اسمبلی ناراض ہیں تو اپنے اراکین پر عدم اعتماد کرتے ہوئے پہلے پہلے عدالتی ریفرنس دائر کیا پھر ایک آئینی ترمیم کا بل کمیٹی کے ذریعے بغیر کسی بات چیت اور اپوزیشن کے نکتہ نظر کے بغیر مسلط کیا گیا۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اگر صدر کے دفتر سے یا عدالت کے ذریعے قانون سازی ہونی ہے تو پھر قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کو بند کر دیں کیونکہ جمہوریت اور اس ریاست کو چلانے میں ان کا کوئی کردار نہیں رہا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت ہی خطرناک مثال ہے اورمیں سمجھتا ہوں کہ حکومت کا یہ اقدام غیر ذمہ دارانہ ہے اور امید رکھتا ہوں کہ حکومت کے سہولت کاروں کو بھی سمجھ آنا چاہیے کہ اس قسم کی مثال قائم کرکے ہم خطرناک راہ پر چل رہے ہیں اور اس سے غلط پیغام ملک کے اندر اور باہر جائے گا۔