آسلام آباد (سٹاف رپورٹ )

وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس

٭ کابینہ نے اس  رپورٹ  پرانتہائی تشویش کا اظہار کیا جس کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے 32000ٹن گندم جو کہ چھ سال پرانی اور انسانی استعمال کے لئے مضر ہے صوبے کے مختلف علاقوں کے لئے ریلیز کی جا رہی ہے۔ وفاقی کابینہ نے نوٹ کیا کہ سندھ کی جانب سے عوامی ضروریات کے وقت گندم ریلیز نہ کرنے اور وفاقی حکومت سے گندم اور چینی کے موجود سٹاکس کے بارے میں معلومات بروقت شئیرنہ کرنے سے جہاں ان اجناس کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ دیکھنے میں آیا، ذخیرہ اندوزی کی شکایت سامنے آئی  وہاں گندم کی ایک بڑی مقدار جو کہ انسانی استعمال کے لئے برؤے کار لائی جا سکتی تھی ضائع ہوئی ہے اور عام آدی مشکلات کا شکار ہوا۔

٭ کابینہ کو شوگر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے نتیجے میں کی جانے والی کاروائی میں اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ شوگر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد اکثر شوگر ملز کی جانب سے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔اس حوالے سے عدالتی فیصلوں کے بعد کاروائی جاری ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ نیب کی جانب سے سبسڈی کے معاملے پر تحقیقات بھی جاری ہیں۔

٭ کابینہ نے ٹیکس قوانین (ترمیم)آرڈیننس 2021کی منظوری دی۔ ان ترامیم کا مقصد  ڈیجیٹل روشن پاکستان منصوبے میں سہولت کاری ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اب تک روشن پاکستان اکاؤنٹ میں پانچ سو ملین ڈالر آ چکا ہے۔

٭ کابینہ کو ٹاسک فورس برائے آئی ٹی و ٹیلی کام کی جانب سے آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر کے فروغ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر بریفنگ

٭  کابینہ کو پبلک سیکٹر آرگنائزیشن کے سربراہان/سی ای اوز کی خالی اسامیوں کے حوالے سے بریفنگ۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اب تک سرکاری محکموں کے سربراہان کی 86آسامیاں خالی ہیں۔کابینہ کو بتایا گیا کہ 2018سے اب تک مختلف محکموں میں نہایت شفاف عمل کے ذریعے 56سربراہان کی تعیناتی کی گئی ہے۔
وزیرِ اعظم نے اب تک خالی رہ جانے والی آسامیوں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو ہدایت کی کہ آسامیاں خالی رہنے کی وجوہات اور اس عمل کو بروقت مکمل نہ ہونے کی تمام وجوہات کابینہ کے سامنے پیش کی جائیں۔

کابینہ کو اسلام آبادمیٹرو بس منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ چئیرمین این ایچ اے کی جانب سے بتایا گیا کہ منصوبے کے انفراسٹرکچر کا تمام کام مکمل کر لیا گیا ہے اور یہ منصوبہ سی ڈی اے کے حوالے کرنے کے لئے تیار ہے۔ اجلاس میں وزیرِ داخلہ کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ منصوبے کی سی ڈی اے کو منتقلی اور فعالیت کے حوالے سے آئندہ اجلاس میں روڈ میپ پیش کیا جائے

٭ کابینہ نے میوچل لیگل اسسٹنس (Mutual Legal Assistance) ایکٹ 2020کے تحت مختلف مقدمات صوبوں اور وفاقی اداروں کی درخواست کو مد نظر رکھتے ہوئے غیر ممالک سے قانونی معاونت لینے کی منظوری دی۔

٭ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں لوکل گورنمنٹ کی مدت کے اختتام پر چھ ماہ  یا نئی حکومت کے آفس سنبھالنے تک (جو بھی پہلے ہو) چیف میٹروپولیٹن آفیسر کو بطور ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا جائے گا۔

٭ کابینہ نے مختلف شہروں جن میں کراچی، لاہور، ملتان، پشاور، اسلام آباد، راولپنڈی، سکھر، حیدرآباز اور کوئٹہ شامل ہیں میں تیس اضافی احتساب عدالتوں (Accountability Courts) کے قیام کی منظوری دی۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ پہلے مرحلے میں قائم ہونے والی ان عدالتوں کے قیام کا عمل جلداز جلد مکمل کیا جائے۔

٭ کابینہ نے مسرور خان کو چئیرمین اوگرا تعینات کرنے کی منظوری دی۔
٭ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 03فروری2021کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔
٭ کابینہ نے نئے  افغانستان  اور پاکستان  کے مابین ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ  کے طے پانے تک موجودہ افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ میں تین ماہ کے لئے توسیع کی منظوری دی۔ موجودہ معاہدہ 11فروری 2021کو ختم ہو رہا ہے۔
٭ کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس 08فروری 2021میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔

٭ کابینہ کو آئی پی پیز سے ہونے والے حکومتی مذاکرات اور طے پانے والے معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
٭ کابینہ کو بتایا گیا کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں آئندہ بیس سالوں میں ملک کو 800ارب روپے کا فائدہ ہوگا
٭ کابینہ کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو تقریبا چار سو ارب روپے کی ادائیگی پری آڈٹ کے بعد کی جا رہی     ہے۔یہ رقم  حکومت کی جانب سے آئی پی پیز کو واجب الادا ہے
٭ کابینہ کو بتایا گیا کہ محمد علی رپورٹ میں سامنے آنے والی 57ارب روپے کی رقم کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی گئی ہے     جو سپریم کورٹ آف پاکستان کے دو جج صاحبان اور آڈیٹر پر مشتمل ہے جو اس معاملے کا جائزہ لے کر فیصلہ دے گی۔ کابینہ کو مزید     بتایا گیا کہ اس کمیٹی کے فیصلے کے خلاف آئی پی پیز اپیل کے حق سے دستبردار ہو چکے ہیں۔
٭ کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ بارہ آئی پی پیز  92ارب روپے کا کیس جیت چکے تھے۔ مذاکرات کے نتیجے میں حکومت نے         32ارب روپے بچائے ہیں۔
٭ کابینہ کو بتایا گیا کہ مذاکرات کے نتیجے میں حکومت اپنے کسی حق سے دستبردار نہیں ہوئی۔
٭ کابینہ کو بتایا گیا کہ مذاکرات کے نتیجے میں ہونے والی بچت کا فائدہ  بجلی کے نرخوں میں کمی کی  صورت میں براہ راست عوام کو     میسر آئے گا
٭ کابینہ نے مذاکراتی کمیٹی کی کاوشوں کو سراہا۔
٭ وزیرِ اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ ملک کے کسی بھی حصے میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔ اس حوالے سے انہوں نے وزیرِ توانائی کو ہدایت کی کہ کسی تکنیکی وجہ پر ہونے والی لوڈشیڈنگ کے ہر واقعے کا بغور جائزہ لیا جائے۔
٭ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 08فروری 2021کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔
٭ کابینہ نے تین لاکھ ٹن گندم  اور پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کے حوالے سے پیپرا قوانین میں چھوٹ دینے کی منظوری دی۔

وزیر اعظم نے کابینہ کو بتایا کہ عوام پر بالواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس سسلسلے میں تجاویز پیش کریں تاکہ بالواسطہ ٹیکسوں خصوصا کھانے پینے والی چیزوں پر ٹیکسز کو ممکنہ حد تک کم کیا جا سکے اور عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

کابینہ کو پاک افغان سرحد اور پاک ایران سرحد پر سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی