کراچی :جرمنی کے سفیر برن ہارڈ اسٹیفن شلیک ہیگ کا کے سی سی آئی کا دورہ
دونوں ممالک کی تاجر برادری کو ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے میں مدد کریں گے ۔خطاب

کراچی(ویب  نیوز)جرمنی کے سفیر برن ہارڈ اسٹیفن شلیک ہیگ نے ایسی جرمن کمپنیوں کے ساتھ پاکستان میں دستیاب ممکنہ شعبوں اور مواقعوں کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جو اس مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں جس سے دونوں ممالک کی تاجر برادری کے مابین تعلقات میں بہتری آئے گی۔ہم یقینی طور پر دونوں ممالک کی تاجر برادری کو ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے میں مدد کریں گے اور یہی وجہ ہے کہ وہ کے سی سی آئی میں مشاورت اور تجاویز کے حصول کے لیے آئے ہیں کہ وہ اس بات کا جائزہ لیں سکیں کہ تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے وہ کیا کرسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے دوران اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں جرمنی کے قونصل جنرل ہولگر زیگلر، وائس چیئرمین بی ایم جی انجم نثار، صدر کے سی سی آئی شارق وہرہ، سینئر نائب صدر ثاقب گڈ لک، نائب صدر شمس الاسلام خان، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز و ایمبیسیزلائژن کمیٹی جنید منڈیا اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین نے بھی شرکت کی۔بی ایم جی کے وائس چیئرمین انجم نثار نے کہا کہ جرمنی ان چند ممالک میں شامل ہے جن کے ساتھ پاکستان اچھی تجارت سے لطف اندوز ہورہا ہے جس کا مطلب ہے کہ ہم جرمنی کو برآمد زیادہ کررہے ہیں اور درآمد کم کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ جرمن تاجر برادری کو معیشت کے بہت سے شعبوں  باالخصوص متبادل توانائی، سولر، ونڈ انرجی یا کسی دوسرے شعبے میں سرمایہ کاری یا مشترکہ منصوبوں کے امکانات کو تلاش کرنا ہوگا جہاںیکایک واضع بہتری نظر آئے اور وہ درآمد کے متبادل کے طور پر مناسب برانڈنگ کے ساتھ مختلف سامان تیار کرنے میں بھی تعاون کرسکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ آج جرمنی کے ساتھ 10 ارب امریکی ڈالر کی تجارت کرنا ایک مذاق لگ سکتا ہے لیکن تجارت کے وسیع امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ناممکن نہیں ۔انہوں نے جرمنی کی 1500 ارب امریکی ڈالر کی برآمدات کا ذکر بھی کیا جن میں سے 1.17 ارب  ڈالر کی معمولی قیمت کا سامان پاکستان کو برآمد کیا جارہا ہے۔کراچی چیمبر کے صدر شارق وہرہ نے جرمن سفیر کی دونوں دوست ممالک کے مابین تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو فروغ دینے میں گہری دلچسپی پر ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ لیکن یہ قدرے بدقسمتی کی بات ہے کہ جرمنی سے زیادہ سرمایہ کاری نہیں آرہی۔ ہمیں سی پیک میں تجارت وسرمایہ کاری کے مواقعوں کی تلاش پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ اپنے تعلقات کو ایک نئی جہت پر لے جانے کے لیے تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت ہے تاہم یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ یورپی ممالک کے تاجر و سرمایہ کار سی پیک میں زیادہ دلچسپی نہیں لے رہے ہیں جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس جرمنی کے ساتھ معیشت کے متعدد شعبوں میں تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کی بڑی صلاحیت موجود ہے لہٰذا جرمنی کی تاجر برادری کو اس مارکیٹ میں داخل ہونے کے امکان کو دیکھنا چاہیے جس کی آبادی 225 ملین سے زیادہ ہے۔ ہم تعمیراتی شعبے ، انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ، پاور جنریشن وٹرانسمیشن، پبلک ٹرانسپورٹ اور بہت سارے دوسرے شعبوں میں مشترکہ منصوبوںمیں جرمن تاجروں کی مدد فراہم کر سکتے ہیں۔کے سی سی آئی اور جرمن قونصلیٹ کو موجودہ دوطرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی تاکہ دونوں ممالک مستفید ہوسکیں۔