مارکیٹوں اور بازاروں میں کرونا ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔ اسد عمر
لاک ڈاؤن سے بچنے کیلئے ایس او پیز پر عمل کرنا اشد ضروری ہے۔ سردار یاسر الیاس خان
اسلام آباد ( ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا کہ کروناوائرس کی تیسری لہر میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے لہذا تاجر برادری مارکیٹوں اور بازاروں میں کرونا ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنائے تا کہ اس کے مزید پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا پر قابو پانے کیلئے تاجر برادری کا تعاون بہت ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرونا کے کیسوں میں کمی کی صورت میں حکومت بھی کاروبار پر عائد پابندیوں میں نرمی کرنے پر غور کر سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر سردار یاسر الیاس خان کے ساتھ ایک آن لائن میٹنگ میں کیا۔ آئی سی سی آئی کی سینئر نائب صدر فاطمہ عظیم بھی اس موقع پر موجود تھیں۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے اس موقع پر شام 6بجے کاروبار بند کرنے سے کاروباری سرگرمیوں پر پڑنے والے اثرات سے اسد عمر کو آگاہ کیا اور ان سے درخواست کی کہ حکومت ایس او پیز کے ساتھ رمضان میں کاروباری اوقات کو صبح دس بجے سے سحری تک کرنے پر غور کرے۔ انہوں نے تاجر برادری اور عوام سے بھی پرزور مطالبہ کیا کہ ملک میں دوبارہ کسی بھی لاک ڈاؤن سے بچنے کیلئے کرونا ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنائیں ورنہ اگر مزید لاپرواہی کی گئی تو کرونا کے کیس بڑھیں گے اور حکومت لاک ڈاؤن پر مجبور ہو جائے گی گی جس سے کاروباری سرگرمیوں کو بہت نقصان ہو گا، ہزاروں افراد بے روزگار ہوں گے، مہنگائی میں اضافہ ہو گا اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ ہماری معیشت مزید کمزور ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ کرونا کی وباء پر قابو پانے کا واحد بہتر راستہ ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنا ہے کیونکہ اس مہلک وائرس سے نمٹنے کے لئے اس کے علاوہ کوئی اور بہتر حل فی الوقت موجود نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بزنس کمیونٹی سمیت پوری پاکستانی قوم اس نازک وقت میں مزید ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور ایس او پیز پر عمل کر کے اس وبا پر قابو پانے کی کوشش کرے۔
سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ گذشتہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہماری معیشت کو تقریبا ڈھائی کھرب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا جبکہ 30لاکھ افراد بے روزگار ہوئے جس سے ہزاروں خاندانوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرونا کی وجہ سے 1968کے بعد گذشتہ سال پہلی دفعہ ہماری معیشت کی شرح نمو منفی رہی لہذا معیشت اور کاروبار کو مزید نقصان سے بچانے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ممالک جنہوں نے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لئے لاک ڈاؤن کیا انہوں نے کاروباری طبقے اور عوام کو کافی ریلیف فراہم کیا ہے۔ تاہم پاکستان جیسے ملک کے لئے ایسا کرنا مشکل ہے۔ لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں بحیثیت قوم گذشتہ لاک ڈاؤن سے سبق سیکھنا چاہئے اور ایس او پیز کے مکمل نفاذ کو یقینی بنانا چاہئے تاکہ ہم کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پاسکیں، اپنے کاروبار کو جاری رکھ سکیں، ورکروں کو بے روزگاری سے بچا سکیں اور مہنگائی کو مزید بڑھنے سے روک سکیں۔
آئی سی سی آئی کے صدر نے اسلام آباد، راولپنڈی اور پاکستان بھر کی تمام تاجر تنظیموں اور مارکیٹ ایسوسی ایشنوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے متعلقہ بازاروں اور کاروباری علاقوں میں ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ماسک کے بغیر کسی کو بھی 8712دکانوں، بازاروں، شاپنگ مالز، کمرشل و صنعتی علاقوں میں داخل نہ ہونے دیں۔ انہوں نے عوام سے بھی پرزور اپیل کی کہ وہ ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کے لئے اپنے اپنے علاقوں میں کردار ادا کریں کیونکہ ہم سب مل کر ہی پاکستان کو کرونا سے محفوظ بنا سکتے ہیں اور اپنے کاروباراور معیشت کو مزید نقصان سے بچاسکتے ہیں۔