کارپٹ مینو فیکچررز ،ایکسپورٹرز کامسائل اورمطالبات سے آگاہی کیلئے سیکرٹری تجارت و صنعت کو خط
2005-06 میں برآمدات 278 ڈالرز ،2019-20 میں67.7 ملین ڈالر زکی سطح پر آ گئیں
فریٹ چارجز پر 50فیصد سبسڈی ،عالمی نمائشوں میں شرکت کیلئے 80/20کے فارمولے پر عمل کیا جائے
لاہور (ویب نیوز)پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کو درپیش دیرینہ مسائل سے آگاہی اور مطالبات پر مبنی خط فاقی سیکرٹری تجارت و صنعت کو ارسال کر دیا ۔ ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین ریاض احمد کی جانب سے ارسال کیے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی ہاتھ سے بنے قالین کی صنعت عالمی مارکیٹ میں اپنا حصہ کھو رہی ہے ۔2005-06 میں پاکستان کی برآمدات 278 ملین ڈالرز تھیں جو 2019-20 میںکم ہوکر 67.7 ملین ڈالر زکی سطح پر آ گئی ہیں جو انتہائی تشویشناک امر ہے ۔ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ فضائی اورسمندری راستے سے فریٹ چارجز انتہائی زیادہ ہیں جن پر کم از کم 50 فیصد سبسڈی دی جائے ،عالمی نمائشوں میں شرکت کرنے والوں کیلئے80/20کے فارمولے سے منظور کی گئی سبسڈی کے فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے ،طورخم کے راستے افغانستان سے خام اور جزوی تیار مصنوعات کی درآمد پر عائد ڈیوٹیز بشمول سیلز ٹیکس کو صفر کیا جائے ،روس، ترکی ، جنوبی امریکہ ،مشرقی یورپ اور دیگر ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدوں میں ہاتھ سے بنے قالینوں پر عائد بھاری امپورٹ ڈیوٹیز پر مذاکرات کر کے انہیں کم کرایا جائے یا آزادانہ تجارت کے معاہدوں میں ان مسائل کو حل کرایا جائے ۔ برآمد کنندگان کے ہر طرح کے زیر التوا خصوصا ڈی ایل ٹی ایل کی مد میں کلیمز کی ادائیگیاں کی جائیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے مختلف وزارتوں کو متعد بار درخواستیں دے چکے ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو سکی ۔ دیرینہ مسائل اور کورونا وبا کی موجودہ صورتحال میں بہت سے مینو فیکچررز کا کاروبار اوربڑے پیمانے پر ہنر مندوں کا روزگار ختم ہو گیا ہے ۔ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہاتھ سے بنے قالینوںکی مصنوعات کی آزادانہ تجارتی معاہدوں میں مراعات کی فہرست میں شامل نہ ہونے ،عالمی نمائشوں میں ناکافی تشہیر ،عدم شرکت ،ریفنڈز کے اجرا میں غیر ضروری تاخیر اور کریڈٹ فنانسنگ جیسے مسائل ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کی بحالی میں بڑی رکاوٹ ہیں ۔اگر حکومت ان مسائل کو حل کر کے سرپرستی کرے تو اس صنعت میں دوبارہ پائوں پر کھڑا ہونے کی صلاحیت موجود ہے جس سے نہ صرف ملک میں بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ غیر ملکی زرمبادلہ کا حصول بھی ممکن ہو سکے گا۔