مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کا اسرائیل کے خلاف مظاہروں کو روکنے کے لئے بڑاکریک ڈاون شروع ،درجنوں نوجوان گرفتار
جماعت اسلامی کا کارکنوں سمیت متعدد افراد پر کالے قوانین لاگو،شوپیان میں بھارتی فوج کی گاڑی کے نزدیک بارودی سرنگ کا دھماکہ
جموں کے مضافات میں بھارتی فوجیوں کاآپریشن،مختلف مقامات پر چارلاشیں برآمد

سرینگر ،جموں(ویب نیوز  ) مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف کشمیریوں کے مظاہروں کو روکنے کے لئے بڑے پیمانے پر کریک ڈاون شروع کردیا ہے ، سرینگر اور دیگر علاقوں میں تین درجن سے زائد نوجوان گرفتار کر لیے گئے ہیں۔شوپیان میں بھارتی فوج کی گاڑی کے نزدیک بارودی سرنگ کا دھماکہ ہوا جبکہ جموں کے مضافات میں بھارتی فوجیوں نے آپریشن شروع کردیا ہے، مختلف مقامات پر چار لاشیں برآمد کی گئیں،کے پی آئی کے مطابق قابض فورسز نے بھارت اور اسرائیل مخالف مظاہروں کے الزمات کی پاداش میں سرینگر کے علاقے بادشاہی باغ میں گھروں پر چھاپوں کے دوران 28سے زائد نوجوان گرفتار کیے۔ کشمیری نوجوانوں نے بھارتی انتظامیہ کی طرف سے عائد کرفیو اور سخت پابندیوں کے باجوو سرینگر، پلوامہ اور دیگر علاقوں میں بھارت اور اسرائیل کے خلاف مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے اسرائیلی جارحیت کا شکار فلسطینیوں سے بھر پور اظہار یکجہتی کیا۔ پولیس نے پلوامہ سے بھی ایک معلم سمیت متعدد نوجوان گرفتار کئے۔ دریں اثنا قابض انتظامیہ نے ضلع کولگام میں جماعت اسلامی کے تین کارکنوں مدثر حسن میر ، عبدل حیات  اور فاروق احمد بٹ پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق کالا قانون ‘یو اے پی اے” لاگو کر دیا ہے سرینگر کے رہائشی ایک مصور مدثر گل پر بھی کالا قانون’پبلک سیفٹی ایکٹ’ لاگو کر دیا گیاہے جس نے اسرائیل ظلم کا نشانہ بننے والی ایک فلسطینی خاتون کو تصویر بنائی تھی۔ ۔ آئی جی پی کشمیر کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں امن و امان کو خراب کرنے کے لئے فلسطین کی صورتحال کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی  ۔ آئی جی پی کمار نے مزید کہا ،   عوام کے غم و غصے کی مذموم حرکت کو کشمیر کی سڑکوں پر تشدد ، لاقانونیت اور عدم استحکام پیدا کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔” ضلع شوپیان کے علاقے ترکہ وانگام میں بھارتی فوج کی کیسپر گاڑی کے قریب ایک دھماکہ ہوا۔ کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔بھارتی فوجیوں نے پورے علاقے کو محاصرے لے لیاہے۔ پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے دعوی کیا کہ پولیس کو ضلع کے علاقے ترکہ وانگام میں بارودی سرنگ نصب کرنے کے بارے میں پہلے ہی اطلاع تھی ۔ اعلی پولیس افسر نے بتایا کہ علاقے کا محاصرہ کرلیاگیا ہے اور حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے،علاوہ ازیں بھارتی فوجیوں نے اتوار کی صبح جموں شہر کے مضافات میں بڑے پیمانے پرتلاشی کی کارروائی شروع کی۔ بھارتی فوج ،پولیس اور بی ایس ایف نے تلاشی کی کارروائی جموں کے سب ڈویژن دومانہ میںورکنگ بانڈری کے نزدیک شروع کی ۔قابض حکام نے دعوی کیا کہ کارروائی آدھی رات کوڈرون کی نقل وحرکت کے بارے میں معلومات کے بعد شروع کی گئی۔آخری اطلاعات آنے تک علاقے میں آپریشن جاری تھا۔ دریں اثناء شمالی ضلع کپوارہ میں لاپتہ ایک کمسن لڑکے کی لاش جنگل سے بر آمد کی گئی۔ بہنی پورہ راجواڑ سے تعلق رکھنے والا 10 سالہ اسلم رشید گوجر کئی روز قبل لاپتہ ہو گیا جس کے بعد گھر والوں نے اس کی تلاش شروع کی اور مقامی پولیس تھانہ میں گمشدگی رپورٹ درج کرائی تاہم آج تک اس کا کوئی اتہ پتہ نہ مل سکا۔ گذشتہ روز اسلم رشید کی لاش کو مقامی جنگل سے بر آمد کیا گیا۔پولیس نے نعش کولواحقین کے سپرد کرکے کیس درج کر کے تحقیقات شروع کی،علاوہ قاضی گنڈ قصبہ کے اپر بازار میںایک سرکاری ملازم کی لاش کرایہ کے کمرے میں لٹکتی پائی گئی ہے۔35سالہ شبیر احمد نائیکو ولد ثنا اللہ ساکنہ واری پورہ کنڈ محکمہ ڈاکخانہ میں ملازم تھا اور کئی برسوں سے قاضی گنڈ میں کرایہ دار کے طور پر رہائش پذیر تھا۔پولیس کے اعلی حکام نے اس سلسلے میں بتایا کہ ہمیں ہفتہ کی دوپہر واقعے کی اطلاع ملی جس کے فورا بعد وہاں ایک ٹیم بھیجی گئی اور نعش پوسٹ مارٹم کے لئے ہسپتال لائی گئی۔ ابتدائی طور پر 174 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ ملنے کے بعد مزید تفتیش شروع کی جائے گی۔ ادھر جونہی یہ خبر پھیل گئی تو لوگوں بڑی تعداد جمع ہوئی اور احتجاج شروع کیا۔ مظاہرین الزام لگا رہے تھے کہ شبیر نائیکو کو کئی ماہ قبل نوکری سے معطل کیا گیاتھا اور اس معاملہ کی باریک بینی سے تحقیقات کی جائے۔  پلوامہ میں گھریلوں قرنطین میں ایک خاتون کی موت ہوئی ہے جبکہ اس کے کنبے والوں نے الزام لگایا ہے کہ یہ خاتون علاج نہ ملنے کی وجہ سے فوت ہوئی۔پلوامہ میں ایک 25 سالہ خاتون شاہدہ کی کورونا وائرس کی وجہ سے موت واقع ہو گئی۔  خاتون کے لواحقین کے مطابق وہ کچھ روز سے بیمار تھی جس دوران انہوں نے اسے ضلع ہسپتال میں علاج کے لیے بھرتی کیااور خاتون کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا جس کے بعد ڈاکٹروں نے اسے گھر جاکر الگ رہنے کی صلاح دی اور ادویات لینے کا مشورہ دیا۔رشتہ داروں نے بتایاگھر پہنچتے ہی اس نے سینے میں درد ہونے کی شکایت کی اور اس کے بعد اسے ضلع ہسپتال پلوامہ لایا گیا، تاہم ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔خاتون کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ اگر خاتون کورونا مثبت تھی تو اسے ہسپتال میں داخل کیوں نہیں کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ خاتون کی موت علاج نہ ملنے کی وجہ سے ہوئی