ہماری نیب بھی23سال سے کام کررہی ہے لیکن کرپشن کے اوپر قابونہیں پاسکی، وجہ یہ ہے کہ ہم چھوٹے لوگوں کو پکڑتے ہیں

وزیراعظم کا  اسلام آباد میںکراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ 2کی افتتاحی تقریب سے خطاب

اسلام آباد  (ویب ڈیسک)

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چھوٹے لوگوں کو پکڑنے سے کرپشن ختم نہیں ہوتی، طاقتور کو قانون کے تابع کرنے تک ملک ترقی نہیں کرسکتا،نیب23 سال سے کام کررہا ہے لیکن بدعنوانی پر قابو نہیں پاسکا، وجہ یہ ہے کہ ہم چھوٹے لوگوں کو پکڑتے ہیں۔ان خیالات کااظہار وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میںکراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ  2(کے2-)کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم چینی صدر شی جن پنگ کے کرپشن کے خلاف جہاد سے بھی سیکھ سکتے ہیں اورانہوں نے یہ بتایا ہے کہ ترقی ہو ہی نہیں سکتی اور ملک ترقی کر ہی نہیں سکتا جب تک آپ اوپر کی سطح کی کرپشن کو ختم نہیں کرتے۔ جب تک آپ طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لے کر آتے اس وقت ملک ترقی کرہی نہیں سکتا۔ مجھے چین کے سابق سفیر بتا رہے تھے کہ انہوں نے 425کے قریب وزیر کی سطح کے لوگوں کو کرپشن پر سزائیں دی ہیں، یہ بڑی قابل ذکر چیز ہے۔ ہماری نیب بھی23سال سے کام کررہی ہے لیکن کرپشن کے اوپر قابونہیں پاسکی، وجہ یہ ہے کہ ہم چھوٹے لوگوں کو پکڑتے ہیں ، چینیوں نے بتایا کہ جب آپ اوپر کی سطح کی کرپشن پر ہاتھ ڈالتے ہیں تب ملک میں کرپشن کم ہوتی ہے۔ ۔ انہوں نے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ آج ہم چین کے تعاون سے کے ٹو کا افتتاح کررہے ہیں یہ  1100میگا واٹ بجلی پیداکرے گا۔ یہ صرف 1100میگاواٹ بجلی پیدا نہیں کرے گا بلکہ یہ 1100 میگاواٹ کلین انرجی پیدا کرے گا، یہ پاکستان کے لئے اس لئے ضروری ہے کہ بدقسمتی سے ہمارا ملک دنیا میں جو ماحولیاتی آلودگی سے سب سے زیادہ 10ممالک متاثر ہیں ان میں شامل ہے جن کو گلوبل وارمنگ سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ ہمارے گلیشیئرز ہمارے دریائوں کا 80فیصد پانی سپلائی کرتے ہیں اور جس تیزی سے گلوبل وارمنگ ہورہی ہے اور جس تیزی سے ہمارے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں ہمیں خطرہ یہ ہے کہ اس رفتار کو ہم پیچھے نہ لے کر آئے تو ہماری آنے والی نسلوں کو پانی کا بہت بڑا مسئلہ ہو گا۔ ہمارے لئے کلین انرجی بہت ضروری ہے۔ پانی سے ہم نے اتنی بجلی نہیں بنائی جتنا ہمارے ہاں پوٹینشل ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم آج چین کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات قائم ہونے کی70ویں سالگرہ منا رہے ہیں، یہ ہمارا چین کے ساتھ مثالی تعلق ہے، مسلمان دنیا کے ساتھ ہم دین کی وجہ سے جڑے ہوئے ہیں لیکن چین کے ساتھ ہمارا یک ایسا سیاسی تعلق ہے جو کہ عام عوام تک پہنچ چکا ہے اور اب دونوں ملکوں کے عوام کے تعلقات بھی بڑھتے جائیں گے۔ اتنے زیادہ تعلقات ہونے کے باوجود ہماری زیادہ مین پاور  مشرق وسطیٰ اور دنیا کے دیگر ممالک میں جاتی ہے۔ چین کے ساتھ ہمارا ایسا تعلق ہے کہ جو نیچے تک ہر سطح تک پہنچ چکا ہے، یہ اس لئے ہے کہ ہمارے لوگوں کے دلوں میں یہ چیز بیٹھ گئی ہے کہ ہر مشکل وقت میں چین ہمارے ساتھ کھڑا ہو گا، اور یہ جو تاثر چلا گیا ہے کہ چین ہمارا ایک ایسا دوست ہے جو ہر مشکل میں ہمارے ساتھ کھڑا ہو گا اس لئے دونوں ملکوں کا آپس میں جذباتی تعلق قائم ہو گیا ہے۔ آج ہم چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہونے کی 70ویں سالگرہ منا رہے ہیں اور آگے ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ تعلقات اور بڑھتے جائیں گے۔ ہماری بڑی خوش  قسمتی ہے کہ ہمارا ہمسایہ ملک تیزی سے دنیا کی دو بڑی طاقتوں میں  پہنچ چکا ہے اور جس طرح دنیا پیش گوئی کررہی ہے کہ جس رفتار سے چین ترقی کررہا ہے اس کو کوئی روک نہیں سکتا۔ ہم بڑے خوش قسمت ہیں کہ ہمارے ساتھ اس طرح کی دوستی اس ملک سے ہے جس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ چین نے جس طرح ترقی کی ہے اس سے پاکستان بہت سیکھ سکتا ہے، جس طرح چین کے شہر پھیلتے گئے اور بڑے ہوتے گئے اور پھر انہوں نے انہیں سنبھالا اور اب آلودگی کو قابوکرنے میں لگے ہوئے ہیںاور آج ہمیں بھی ان مسائل کا سامنا ہے ، ہمارے شہری سینٹرز بڑی تیزی سے پھیل رہے ہیں، چین کو بھی انہیں مسائل کا سامنا تھا اور ہم ان سے سیکھ سکتے ہیں انہوں نے کیسے ان مسائل کو کنٹرول کیا۔انہوں نے کہاکہ مغربی ممالک کی ترقی اس سے مختلف ہے جو چین میں ہوئی ہے۔ چین نے جس طرح غربت کو کنٹرول کیا ہم چینی صدر شی جن پنگ کو مبارکباد دیتے ہیں۔ چینی صدر نے اعلان کیا ہے کہ چین نے انتہائی غربت کو ختم کر دیا ہے اور اس کی جنگ جیت چکے ہیں، یہ35سال کا سفر یہ جس کی منصوبہ بندی کر کے چین نے لوگوں کو غربت سے نکالا، اس سے پاکستان بہت سیکھ سکتا ہے اور ہماری حکومت کی سب سے بڑی یہی ہے کہ ہم نے اپنی عوام کو غربت سے اوپر لے کر آنا ہے۔ چین کے مقابلہ میں دنیا کے کسی ملک کی مثال نہیں جس نے  35سال میں  70کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا۔انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری  (سی پیک)میں پہلے ہماری توجہ مواصلات پر تھی اور اس میں دیگر شعبوں پر توسیع جاری ہے جس میں خصوصاً اقتصادی زونز، زراعت شامل ہے جس سے ہم سبق حاصل کرسکتے ہیں۔پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے مطابق کے-2 تھرڈ جنریشن کا جدید ترین پلانٹ ہے جس میں بہتر حفاظتی نظام بالخصوص اندرونی اور بیرونی حادثات کی روک تھام اور ہنگامی ردِعمل کی بہتر صلاحیت موجود ہے۔پاکستان جوہری توانائی کمیشن کے زیر انتظام 6 جوہری بجلی گھر چل رہے ہیں جن میں سے 2 کراچی میں جبکہ دیگر 4 پلانٹ ضلع میانوالی میں چشمہ کے مقام پر واقع ہیں۔