300 مقدمات درج ،  سینکڑوں کسان گرفتار بھارت میں، گھروں گاڑیوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے

نئی دہلی (ویب ڈیسک)

بھارت کی مودی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے 6 ماہ مکمل ہونے پربھارتی کسانوں نے بدھ کے روز   یوم سیاہ  منایا ۔پنجاب، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش کے ہزاروں کسانوں نے  نئی دہلی کی سرحد پر  پہنچ کر احتجاج کیا ۔ بھارت بھر میں کسانوں اور ان کے حمائت کرنے والوں نے   اپنے گھروںاور گاڑیوں پر کالے جھنڈے لہرائے  جبکہ  مودی کے پتلے جلائے  گئے  ۔ کانگریس سمیت  بھارتی اپوزیشن کی 14پارٹیوں نے کسان مورچہ کی طرف سے  26 مئی کو یوم سیاہ  منانے کی حمایت کی تھی  ۔ یوم سیاہ کے سلسلے میں بھارتی فورسز کی بھاری نفری کو  نئی دہلی کی سرحد پر تعینات کیا گیا تھا۔ کسانوں کے احتجاج پر3 سو سے  زیادہ کسانوں  کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا   جبکہ بڑی تعداد میں  کسانوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا ۔ کے پی آئی  کے مطابق دہلی کے غازی پور بارڈر پر جمع کسانوں نے سیاہ پرچم تھام کر وزیر اعظم مودی کا پتلا نذر آتش کر دیا اور ان کے خلاف نعرے بازی کی۔کسانوں کے یومِ سیاہ  پر پنجاب میں  لوگوں نے اپنی چھتوں اور گاڑیوں پر سیاہ پرچم لہرا ئے ۔ امرتسر کے چھبا گاوں میں لوگ چھتوں پر چڑھ کر کالے جھنڈے لہرا  ئے گئے  ٹریکٹروں اور اسکوٹروں پر بھی سیاہ پرچم نظر آ  تے رہے  بھارت کی 14 اہم حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھی کسان مورچہ کے ملک گیر احتجاج کی ھمایت کی تھی ۔ کانگریس، جے ڈی ایس، این سی پی، ٹی ایم سی، شیو سینا، ڈی ایم کے، جے ایم ایم، جے کے پی اے، ایس پی، بی ایس پی، آر جے ڈی، سی پی آئی، سی پی ایم اور عام آدمی پارٹی کسانوں کی حمایت کر رہی ہیں۔ ان سبھی جماعتوں نے بھارتی  حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کسانوں سے بات چیت کرے۔۔ حکومت اور کسانوں کے درمیان چھے ماہ میں بات چیت کے  گیارہ دور ہوئے  لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔۔کسان کی جانب سے اسے لے کر سنگھو بارڈر اور ٹکری بارڈر پر تیاریاں کی گئی ہیں۔ باقاعدہ لنگر اور میڈیکل چیک کیمپ لگائے گئے ہیں ۔متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے 6 ماہ  کے دوران  مختلف وجوہات پر470 کسان  اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے