ملک کی اعلی قیادت کی مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط کی سخت مذمت

کشمیریوں کے حق ِخودارادیت کی جدوجہد میں ان کی مثالی جرات کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں ،صدر عارف علوی

حل طلب تنازعات عالمی امن کے لئے مسلسل خطرہ ہیں، وزیراعظم انوار الحق کاکڑ

 کشمیری دنیا کے تمام آزادی پسند لوگوں کے لیے مشعل راہ بن چکے ہیں ۔چیئرمین سینیٹ

مسئلہ کشمیر تقسیم پاک و ہند کا نامکمل ایجینڈا ہے، اسپیکر راجہ پرویز اشرف

27اکتوبر  کے یوم سیاہ کے موقع پر پیغامات

اسلام آباد (صباح نیوز) ملک کی اعلی قیادت نے مقبوضہ کشمیرپر  بھارتی تسلط کے خلاف حق ِخودارادیت کی جدوجہد میں کشمیریوں کی مثالی جرات کو خراجِ تحسین پیش کی ہے ۔  صدر ڈاکٹرعارف علوی نے یوم ِسیاہ  کے موقع پر پیغا م میں کہا ہے کہ 27اکتوبر 1947  کشمیری عوام کیلئے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے۔ جموں و کشمیر پر اس دن سے شروع ہونے والے  بھارتی قبضے نے اپنی تقدیر خود طے کرنے کی کشمیریوں کی  جائز خواہشات کا گلا گھونٹا۔گزشتہ 76 برسوں کے دوران بھارت نے نہ صرف جموں و کشمیر کے عوام کی طرف اپنی ذمہ داریوں سے انحراف کیا بلکہ اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں سے روگردانی کرکے کثیرالجہتی کو بھی نظرانداز کیا ۔ غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِتسلط جموں و کشمیر کے لوگوں نے اس طویل عرصے کے دوران   لامتناہی ظلم و ستم برداشت کیے ہیں۔ تاہم، بھارت کشمیریوں کے بنیادی حق ِخودارادیت حاصل کرنے کے عزم کو کچلنے میں ناکام رہا ہے۔آج کے دن میں کشمیریوں کے حق ِخودارادیت کی جدوجہد میں ان کی مثالی جرات کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں ۔ کشمیری عوام بھارتی افواج کی جانب سے زیادتیوں کا سامنا کر رہے ہیں اور بلاشبہ ان کی  یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔بھارت کے 5 اگست 2019  کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ آبادیاتی تبدیلی لانے اور متنازعہ علاقے پر بھارتی قبضے کو برقرار رکھنے کی کوششوں کا مقصد کشمیری عوام کے اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کے جمہوری حق کو نقصان پہنچانا ہے۔آج کشمیری عوام  کو مختلف پابندیوں کا سامنا ہے ۔ کشمیریوں کی قیادت کو نظر بند کیا جارہا ہے اور ان کی آواز دبائی جا رہی ہے۔ تاہم ، انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کو مندمل نہیں کر سکتیں۔ عالمی برادری اور میڈیا کو نہتے کشمیریوں کی حالت ِزار کو اجاگر کرنا چاہیے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والی بربریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کا محاسبہ کرنا چاہیے۔پاکستان متعدد مواقع پر اس بات پر زور دیتا آیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے  پرامن حل پر منحصر ہے۔ بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ طاقت کے استعمال سے کشمیریوں کی جدوجہد ِآزادی کو نہیں دبا سکتا۔پاکستان نے 1947  میں بھارتی قبضے کے آغاز سے ہی مظلوم کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اپنی مستقل حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ پاکستان اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام  کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کے حتمی حل تک اپنی حمایت جاری رکھے گا۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بھارت 27اکتوبر1947 سے بھارتی غیرقانونی طور پر مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپناغاصبانہ قبضہ برقرار رکھے ہوئے ہے،کشمیریوں کی تین نسلیں دنیا خصوصا اقوام متحدہ کے غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کا انتظار کر رہی ہیں، عالمی برادری اب اپنی ذمہ داری سےآنکھیں نہیں چرا سکتی ،بھارتی حکومت کو 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا چاہیے۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے 27 اکتوبر 2023 کے دن کی مناسبت سے یوم سیاہکے موقع پراپنے پیغام میں کہا کہ آج جموں و کشمیر کے بڑے حصے پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال بیت گئے۔ 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے پہلی بار اپنی فوجوں کو بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اتارا۔ تب سے آج تک بھارت نے اس علاقے پر زبردستی قبضہ جاری رکھا ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ 76 برسوں میں بھارت نے جموں و کشمیر پر اپنی غیر قانونی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف ہتھکنڈے آزمائے ہیں تاہم، بھارت نے5 اگست 2019 سے ایک مذموم مہم کا آغاز کر رکھا ہے جس کے تحت کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین میں ایک بے اختیار کمیونٹی میں تبدیل کرنے کی گھنانی سازش زوروں پر ہے۔بھارت نے ان مذموم عزائم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جیسا کہ انتخابی حلقوں میں ردوبدل، انتخابی فہرستوں میں غیر کشمیریوں کا اضافہ،کشمیر سے باہر کے لوگوں کو دھڑادھڑ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا اجرا اور زمینوں اور جائیدادوں کی ملکیت سے متعلق نئے قوانین متعارف کرانا ہے. یہ غیر جمہوری اور غیر قانونی اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی براہ راست خلاف ورزی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آج کشمیر دنیا کا ایک ایسا خطہ ہے جہاں سب سے ذیادہ قابض فوج تعینات ہے، کشمیری عوام کے حقیقی نمائندے برسوں سے غیر معینہ مدت تک پابند سلاسل ہیں، جبر کو چھپانے اور اختلاف رائے کو دبانے کے لیے میڈیا پر پابندیاں بڑے پیمانے پر مسلط کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران ہزاروں بے گناہ کشمیری مرد، خواتین اور بچے بھارتی بربریت کے ہاتھوں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں تاہم بھارت کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کو دبانے میں ناکام رہا ہے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ مشرق وسطی میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت سے واضح ہو گیا ہے کہ عرصہ دراز سے حل طلب تنازعات عالمی امن کے لئے مسلسل خطرہ ہیں،کشمیریوں کی یکے بعد دیگرے تین نسلیں دنیا خصوصا اقوام متحدہ کے غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کا انتظار کر رہی ہیں، عالمی برادری اب اپنی ذمہ داری سے نہیں آنکھیں نہیں چرا سکتی ۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ہندوستان کو بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والی زیادتیوں کا جوابدہ ٹھہرانے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں،بھارتی حکومت کو 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا چاہیے،بھارت کو جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکنا ہو گا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کروانا ہو گا ۔وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان ہمیشہ کی طرح اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے، پاکستان کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے ان کی منصفانہ جدوجہد کے لیے اپنی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے یوم سیا ہ کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج سے 76  برس قبل 27 اکتوبر 1947  کو ہندوستان نے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں انسانی حقوق کی بد ترین پامالی کا ارتکاب کرتے ہوئے غیر قانونی اور ناجائز تسلط قائم کیا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے 5 اگست2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت میں تبدیلی کر کے انسانی حقوق کی پامالیوں کی بدترین مثالیں قائم کرتے ہوئے لاکھوں کشمیریوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم کر کے نظر بند کر دیا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ہندوں کی نوآبادکاری کی سازش کو فروغ دے رہا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جا سکے۔صادق سنجرانی نے کہا کہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی بربریت، ظلم وذیادتی اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں سے نہ صرف بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا بھر میں عیاں ہوا ہے بلکہ اس غیر قانونی اقدام پر دنیا بھر میں آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا استعمال بشمول ماورائے عدالت قتل، جعلی مقابلے، محاصرے، دوران حراست تشدد، جبری گمشدگیاں، کشمیری قیادت کو نظر بند کرنااور پیلٹ گنوں کا بے دریغ استعمال بھی کشمیریوں کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکا۔ کشمیری عوام ثابت قدم ہیں اور رہیں گے انہوں نے عزم حوصلے اور قربانیوں سے عزم و ہمت کی شاندار تاریخ رقم کی ہے جو کشمیری عوام اور دنیا کے تمام آزادی پسند لوگوں کے لیے مشعل راہ بن چکی ہے۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بھارت غیرقانونی تسلط سے کشمیریوں کے جذبہ حق خودارادیت کو دبا نہیں سکتا۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے یک زباں اور ایک صفحہ پر ہیں۔پاکستان کی عوام اور تمام ادارے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کی مثالیں قائم کرتے ہوئے لاکھوں کشمیریوں کو نظر بند کر دیا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے، جمہوریت پسند ممالک اور تنظیمیں مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں۔مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل اقوام عالم کے امن کی ضمانت ہے۔اقوام متحدہ نے کشمیریوں کی آزادی کیلئے درجنوں قراردادیں منظور کی ہیں اور 5 جنوری 1949 کو اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلانے کی ضمانت دی تھی۔ پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے مقف کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔پاکستان کی حکومت اورپارلیمان ہر فورم پر کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کا پرامن حل ہی خطے کی سلامتی کا ضامن ہے۔قائد ایوان سینیٹ سینیٹر اسحاق ڈار اور قائد حزب اختلاف سینیٹ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بھی یوم سیاہ کشمیر کے حوالے اپنے پیغامات میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام کو انسانی حقوق کی فراہمی ان کا بنیادی حق ہے۔ تسلط زدہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لئے اقوام عالم اور خاص طور پر انسانی حقوق کے علمبردار ممالک کو نہ صرف موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے بلکہ مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر کے اس حقیقت کو عملی جامہ پہچانا چاہیے۔ اسپیکر قومی اسمبلی و سابق وزیر اعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف نے یوم سیاہ پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر تقسیم پاک و ہند کا نامکمل ایجینڈا ہے، خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ علاقائی و عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے آواز بلند کی ہے۔اسپیکر نے کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کا کشمیری عوام کی تمام علاقائی و عالمی فورمز پر سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کو جاری رکھنے کے غیر متزلزل عزم کو دہرایا۔ ۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آج کا دن اس اندوہناک واقعہ کی یاد دلاتا ہے جب 27 اکتوبر 1947 کو بھارتی حکومت نے اپنی فوجیں کشمیر کی سر زمین پر اتار کر غاصبانہ قبضہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے جن کی دنیا کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 7 دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کی عوام کو بدترین ریاستی دہشتگردی کا نشانہ جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیری نوجوانوں کی ہزاروں قبریں اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو کشمیری عوام کیلئے قبرستان بنا رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا انسانیت سوز مظالم کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں سیکڑوں خواتین کی عصمت دری اور کشمیری نوجوانوں کو پیلٹ گن کے ذریعے بینائی سے محروم کرنا روزمرہ کا معمول بنایا ہوا ہے۔انہوں نے بھارت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل کر کہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ کشمیر کو کشمیری عوام کیلئے دنیا کی سب سے بڑی اوپن جیل بنایا ہوا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی نے بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف اور حق خودارادیت کے حصول کے لیے کشمیری عوام کی مثال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 7 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے کشمیری عوام نے لازوال قربانیاں پیش کیں ہیں جن کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے تحریک آزادی کشمیر کے ہیروز سید علی گیلانی، مقبول بٹ، برہان وانی، یاسین ملک سمیت تحریک آزادی کشمیر کے دیگر حریت رہنماوں کی جدو جہد اور قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کے ہیروز کی جدو جہد کو تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف میں یاد رکھا جائے گا۔ اسپیکر نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کشمیر اور فلسطین میں جنگی جرائم کے مرتکب ہو رہیں ہیں اور انکے جنگی عزائم تمام دنیا کے سامنے آشکار ہو چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو حل کیے بغیر دنیا میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کو مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں ہونے والی سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لینے اور مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا کہا۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر اور فلسطینیی عوام کی  اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے اور ان تنازعات کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔                                                            ****

#/S