اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں ضمانت اور اخراج مقدمہ کی درخواستیں مسترد

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے محفوظ فیصلہ سنا دیا

چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ پر عدم اعتماد کردیا ،وکیل سلمان صفدر

 جب سائفر سلامتی کمیٹی میں آیا اور ڈی کوڈ ہوا تو پھر سیکرٹ کیسے رہ گیا؟، سائفر کیس توشہ خانہ پارٹ ٹو ہے۔ فیئر ٹرائل قطعی نہیں ، پتا چل رہا ہے کہ جج کیا چاہتے ہیں

چیئرمین پی ٹی آئی  کو سیاست سے آئوٹ کرنے کے لئے سائفر کیس بنایا گیا ، چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت مسترد ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں،میڈیا سے گفتگو

ا سلام آباد( ویب  نیوز)

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت درخواست مسترد کر دی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اخراج مقدمہ کی درخواست بھی مسترد کر دی۔سائفر کیس سننے والی خصوصی عدالت برائے آفیشل سیکرٹ ایکٹ نے پہلے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کی تھی جس کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 16 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت سائفر کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں قید ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے کے خلاف درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹاتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ پر عدم اعتماد کردیا ،وکیل سلمان صفدر

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ پر عدم اعتماد کردیا ہے۔اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی  سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا مورال بہت بلند ہے۔ شاہ محمود قریشی سے وکلا کی ملاقات نہیں کرنے دی جارہی۔ جب سائفر سلامتی کمیٹی میں آیا اور ڈی کوڈ ہوا تو پھر سیکرٹ کیسے رہ گیا؟۔سلمان صفدر نے کہا کہ سائفر کیس توشہ خانہ پارٹ ٹو ہے۔ فیئر ٹرائل قطعی نہیں ، پتا چل رہا ہے کہ جج کیا چاہتے ہیں۔ سائفر کیس بابت اب تمام معاملات سپریم کورٹ جارہے ہیں ۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے عدالت میں کہا کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا، وہ محب وطن ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی  کو سیاست سے آئوٹ کرنے کے لئے سائفر کیس بنایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت مسترد ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ پر عدم اعتماد کر دیاہے۔  ہماری دونوں درخواستیں مسترد ہو گئیں۔ آئندہ کوئی درخواست چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو نہیں سننے دیں گے۔وکیل نے کہا کہ ہم سے لگاتار زیادتی کی جا رہی ہے۔ چیئرمین کی گرفتاری و نظربندی کا دورانیہ بڑھانے کے لیے سب کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین کی درخواست پر 10 گھنٹے دلائل سنے ۔ یہ ٹرائل خصوصی عدالت اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں مذاق بن چکا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے پیغام دیا ہے کہ سائفر کا ایشو قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے رکھا گیا، ڈی کلاسیفائی ہوا تو سیکرٹ کیسے ہو گیا؟۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے ملزم کے خلاف اہم ثبوت کا اسے علم ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی سے زیادہ سائفر کیس کو کوئی نہیں جانتا۔ آج شاہ محمود بھی خفا تھے،جج سے گلہ کیا کہ وکلا سے ملنے نہیں دیا جا رہا ۔ یہ فیئر ٹرائل،اوپن ٹرائل نہیں ۔ یہ بند کمرے کا ٹرائل ہے،جو شفافیت کے تقاضوں کو پورا نہیں کررہا۔ نظر آ رہا ہے کہ جج صاحب کیا کرنا چاہ رہے ہیں۔ تمام تحفظات کو سپریم کورٹ کے پاس لے کر جا رہے ہیں۔ عمران خان کا پیغام ہے کہ یہ آفیشل سیکرٹ تھا ہی نہیں۔ یہ ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت تھی۔وکیل آفتاب باجوہ نے کہا کہ انصاف ہمیشہ ہوتا دیکھتے آئے ہیں،اس کیس میں انصاف بکتا نظر آرہا ہے ۔ کل اشتہاری کو ضمانت بھی دی گئی،اپیلیں بحال کر دی گئیں ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری درخواستیں جسٹس عامر فاروق کے پاس نہ لگائی جائیں۔ ہم ابھی سے میسج دے رہے ہیں کہ چیئرمین کے کسی کیس کی پٹیشن چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس نہ لگائی جائے۔

لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی گرفتاری کے خلاف پٹیشن نمٹا دی۔لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس صداقت علی خان نے شیخ رشید احمد کی گرفتاری کے خلاف پٹیشن پر سماعت کی۔سربراہ عوامی مسلم لیگ سماعت کے دوران عدالت میں پیش ہوئے اور بیان دیا کہ سی پی او راولپنڈی اور دیگر پولیس افسران میرے ملزم ہیں اور میری گرفتاری میں ان کے چہرے شامل ہیں لیکن میں فی سبیل اللہ انہیں معاف کرتا ہوں۔شیخ رشید احمد کے بیان پر عدالت نے ان کی گرفتاری کے خلاف دائر پٹیشن نمٹا دی۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ  اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کہا ہے کہ میری گرفتاری کے پیچھے سی پی او راولپنڈی کا چہرہ چھپا ہے ۔عدالتی میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ عدالت میں میری گرفتاری پرسماعت ہوئی اور اس حوالے سے پٹیشن میں جو کچھ لکھا تھا وہ بالکل درست ہے ، سارا کام راولپنڈی پولیس نے کیا ہے، انہوں نے نابالغ بچوں کو بھی معاف نہیں کیا، میری گرفتاری کے پیچھے سی پی او کا چہرہ چھپا ہے، گرفتار مجھے پولیس نے کیا لیکن بدنام دوسرے لوگوں کو کیا گیا۔انہوںنے کہا کہ ہمارے گھر کے ملازمین خواتین بچوں تک کو نہیں چھوڑا گیا۔انہوں نے کہا کہ 30 تاریخ کو لال حویلی کا اہم کیس ہے، اس دن میں تفصیلی آپ سے بات کروں گا، میں نے اللہ کی رضا کے لئے ان سب کو معاف کر دیا ہے ۔