ملک میں انڈسٹری لگے گی تو روزگار ملے گا ‘ ایف پی سی سی آئی
کوشش ہے وفاقی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگے اور بزنس کمیونٹی کو خصوصی ریلیف ملے ، قربان علی
ہماری بڑی کمزوری یہی ہے کہ ہم انڈسٹری نہیں لگاتے بلکہ امپورٹ کو ترجیح دیتے ہیں’ مرزا عبدالرحمن
اسلام آباد(ویب نیوز  )قربان علی چیئرمین ، مرزا عبدالرحمن کوآرڈینیٹر ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس نے کہا ہے کہ ملک میں صنعت کو فروغ اور چھوٹے تاجروں کو خصوصی ریلیف دیا جائے۔ بجلی ، گیس ٹیرف میں کمی، ون ونڈٹیکس نظام اور امپورٹ کے بجائے صنعتوں کے فروغ کو ترجیح دی جائے تاکہ ملک ترقی کرے اور بیروزگاری کا خاتمہ بھی یقینی ہوسکے ۔ وزیر اعظم، وفاقی وزراء نے بھی ایف پی سی سی آئی کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کرنے اور بزنس کمیونٹی کو ریلیف دینے کی یقین دہانیاں کرائی ہیں ۔ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس کے چیئرمین قربان علی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگو کی سربراہی میں سینئر نائب صدر خواجہ شاہ زیب اکرم اور دیگر ٹیم نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم پاکستان عمران خان ، وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار، وفاقی وزیر تجارت دائود رزاق سمیت ایف بی آر و دیگر متعلقہ اداروں کے سربراہان سے کئی ملاقاتیں کرکے تاجروں و صنعتکاروں کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا اوربجٹ سے متعلق ایف پی سی سی آئی کی تجاویز پیش کیںجس پر حکومت کی جانب سے ایف پی سی سی آئی کی تجاویز کو وفاقی بجٹ میں بھرپور طریقے سے شامل کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ وفاقی بجٹ میں عام آدمی پر کوئی نیا ٹیکس نہ لگے اور بزنس کمیونٹی خاص کر چھوٹے تاجروں کو بھی خصوصی ریلیف ملے ۔ قربان علی نے مزید کہا کہ تاجر کسی بھی ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور روزگار کی فراہم میں زیادہ تر کردار بزنس کمیونٹی کا ہی ہے ۔ ملک میں صنعت کو فروغ دینا ہوگا نہ کہ ملک کو امپورٹ بیس بنادیا جائے ۔ انڈسٹری کو فروغ دیکر ہی بیروزگاری کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔ دوسرے ملکوں میں صنعت و تجارت کو اولین ترجیح دی جائے جبکہ ہمارے یہاں سب الٹ ہے ۔ بجلی کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں ، لائن لاسز کو پورا کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی جائے ۔ ہماری حکومت سے اپیل ہے کہ ملک میں امپورٹ کے بجائے صنعتوں کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھائے اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیکر تاکہ ٹیکس کلچر پیدا ہو ۔ اس سے نہ صرف زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا بلکہ بیروزگاری کا خاتمہ بھی ممکن ہو سکے گا۔ وفاقی بجٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس کے کوآرڈینیٹر مرزا عبدالرحمن نے کہا کہ ویسے تو حکومت سے ایف پی سی سی آئی لیڈران و عہدیدران کی بھی سی ملاقاتیں ہوئی ہیں ۔ حکومت نے ایف پی سی سی آئی کی تجاویز کو سراہا بھی ہے لیکن اس بارے میں بجٹ آنے پر ہی پتہ چلے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ جب تک نئے ٹیکس پیئر تلاش نہیں کریں گے ،نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں نہیں لائیں گے تو ملک کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔چار سو سے زائد ارب کا ٹارگٹ پہلے ہی پورا ہونا حکومت کا بڑا کارنامہ ہے۔ موجودہ حالات بہتر لگ رہے ہیں ۔ ڈالر بھی نیچے ہوگیا ہے ۔مرزا عبدالرحمن نے مزید کہا کہ سمگلنگ کو روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں اور ملک میں صنعتوں کو فروغ دیا جائے کیونکہ انڈسٹری لگے گی تو روزگار ملے گا ۔ ہماری بڑی کمزوری یہی ہے کہ ہم انڈسٹری نہیں لگاتے بلکہ امپورٹ کو ترجیح دیتے ہیں ۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتوں کے فروغ کیلئے سرمایہ کاروں کو سہولیات دے، بجلی ، گیس ٹیرف میں کمی کیساتھ ون ونڈو ٹیکس کا نظام لائے ۔ چھوٹے تاجر خاص کر ریسٹورنٹ اور ڈھابے والوں کیلئے دیگر سہولیات کیساتھ ساتھ انہیں سیلز ٹیکس سنگل ڈیجیٹ پر لایا جائے ۔ اس سے نہ صرف بیروزگاری کا خاتمہ ہوگا بلکہ ملک بھی ترقی کرے گا اور چیزیں اپنی جگہ پر آجائیں گی ۔ مہنگائی بھی کنٹرول ہوگی ۔ مرزا عبدالرحمن نے کہا کہ انڈسٹری کا پہیہ چلانے کیلئے را میٹیریل کی زیرو ریٹڈ امپورٹ یقینی بنائی جائے کیونکہ روزگار حکومت کم انڈسٹری زیادہ دیتی ہے ۔