بھارتی میڈیا میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اشتہار لیکن دفتر کا نہ انڈیا میں پتا اور نہ ہی امریکہ میں

ٹویٹر پر مالیاتی امور کے ماہرین نے اس اشتہار کو ‘مذاق’ اور ‘شرارت’ قرار دے دیا

نئی دہلی (ویب  نیوز)بھارت میں معاشی امور سے متعلق ممتاز اخبار ‘اکنامک ٹائمز’ اور مشہور اخبار ‘ٹائمز آف انڈیا’ نے گزشتہ سوموار کو صفحہ اول پر ایک غیر معمولی اشتہار شائع کیا جو کئی لحاظ سے سنسنی خیز اور چونکا دینے والا تھا۔اس اشتہار میں براہ راست ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی سے خطاب کیا گیا تھا جس میں اشتہاری کمپنی نے کہا کہ وہ انڈیا میں 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے۔ 500 ارب ڈالر یعنی تقریبا 36 لاکھ کروڑ روپے۔  یہ رقم کتنی بڑی ہے اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ گذشتہ سال انڈیا میں امریکہ سے ہونے والی کل سرمایہ کاری سات ارب ڈالر تھی اور ایک ایسی کمپنی جس کا نام پہلے کبھی نہیں سنا گیا تھا وہ انڈیا میں کل امریکی سرمایہ کاری سے 71 گنا زیادہ سرمایہ کاری کرنے کا اشتہار دیتی ہے۔ان معروف اخبارات کے پہلے صفحے پر لاکھوں روپے خرچ کرکے اشتہار دینے والی کمپنی کا نام لینڈمس ریئلٹی وینچر انک دیا گیا ہے۔ اس اشتہار کے ساتھ لینڈمس گروپ کے چیئرمین پردیپ کمار کا نام بھی شائع کیا گیا ہے۔اتنی بڑی رقم، براہ راست وزیر اعظم سے خطاب اور اشتہار کے ذریعہ سرمایہ کاری کی پیش کش یہ سب چیزیں غیر معمولی تھیں لہذا برطانوی نشریاتی ادارے نے اس اشتہار کو جاری کرنے والی کمپنی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔ ادارے نے سب سے پہلے کمپنی کی ویب سائٹ https://landomus.com چیک کی۔ سینکڑوں ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا دعوی کرنے والی کمپنی کی ویب سائٹ ایک صفحے پر مشتمل تھی اور اس میں وہی باتیں درج تھیں جو کمپنی نے سوموار کے اپنے اشتہار میں دی تھیں۔عام طور پر معمولی کمپنیوں کی ویب سائٹوں پر بھی ‘اباٹ اس’ یعنی ‘ہمارے بارے میں’ کے ذیل میں کمپنی کے کام کی پوری تفصیلات موجود ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ کمپنی کن شعبوں میں سرگرم ہے، گذشتہ برسوں میں اس کی کارکردگی کیسی رہی ہے جیسی معلومات دی جاتی ہیں۔امریکی شہر نیو جرسی کی فلک بوس عمارتوں کی تصویر کو اس ویب سائٹ نے اپنی کور تصویر بنا رکھا ہے اور ٹیم کے نام پر مجموعی طور پر دس افراد کی تصاویر، نام اور ان کے عہدے لکھے ہیں، لیکن ان کے بارے میں کوئی دیگر معلومات نہیں دی گئی ہے۔سائٹ کے مطابق کمپنی کے ڈائریکٹر اور ایڈوائزر کے طور پر پردیپ کمار ستیہ پرکاش(چیئرمین ، سی ای او) کا نام ہے۔ ان کے علاوہ ممتا ایچ این (ڈائریکٹر)، یشہاس پردیپ(ڈائریکٹر)، رکشت گنگادھر(ڈائریکٹر) اور گناشری پردیپ کمار کے نام درج ہیں۔مشیروں کے طور پر پامیلا کی، پروین آسکر شری، پروین مرلی دھرن ، اے وی بھاسکر اور نوین سجن کے نام درج ہیں۔کمپنی کی ویب سائٹ پر نیو جرسی، امریکہ کا ایڈریس دیا گیا ہے لیکن کوئی فون نمبر نہیں دیا گیا ہے۔ یہ بھی ایک غیر معمولی بات ہے کہ اس کی ویب سائٹ پر کمپنی کے کسی پرانے منصوبے یا وژن کے بارے میں ایسی کوئی معلومات نہیں ہے جو عام طور پر دوسری کمپنیوں کی ویب سائٹ پر دی جاتی ہیں۔اس ویب سائٹ پر جو واحد اہم معلومات دی گئی ہے وہ امریکی ریاست نیو جرسی کا ایک پتا یعنی لینڈمس ریئلٹی وینچر انک، 6453، ریورسائڈ سٹیشن بولیورڈ، سوکاوس، نیو جرسی- 07094 درج ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے معاون نامہ نگار اس پتے پر پہنچے تو انھیں پتا چلا کہ اس پتے پر رہائشی عمارت موجود ہے، لینڈمس ریئلٹی یا کسی دوسری کمپنی کا وہاں کوئی دفتر نہیں۔ ادارے نے اس عمارت کے ڈیٹا رکھنے والی خاتون سے یہ بھی پوچھا کہ آیا لینڈمس ریئلٹی نامی دفتر اس ایڈریس پر رجسٹرڈ ہے یا ماضی میں کبھی رہا ہے۔ اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ یہاں کبھی کوئی دفتر نہیں رہا ہے۔بہر حال رازداری کی وجوہات کی بنا پر انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس پتے پر فی الحال کون رہ رہا ہے اور اس کا نام کیا ہے۔یہاں ایک چیز واضح تھی کہ نیو جرسی کے جس پتے کا لینڈمس ریئلٹی وینچر نے اپنی ویب سائٹ پر استعمال کیا ہے اس کا وہاں کوئی دفتر نہیں ہے۔ برطانوی ادارے نے ویب سائٹ پر دیئے گئے ای میل ایڈریس پر سوالات کی ایک فہرست لینڈمس ریئلٹی وینچر کے نام ارسال کی تھی جس پر کمپنی کے سی ای او پردیپ کمار ستیہ پرکاش نے بہت ہی مختصر جواب دیا ہے۔پردیپ کمار ستیہ پرکاش نے اپنے جواب میں لکھا: ‘ہم نے اپنی تفصیلات حکومت ہند (جی او آئی)کو ارسال کردی ہیں اور ان کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ جب ہمیں جواب ملے گا تو ہم آپ کو مکمل تفصیلات بھیج دیں گے اور ساری معلومات عوام کے سامنے پیش کر دیں گے۔’حکومت ہند نے اتنی بڑی سرمایہ کاری کی اس عوامی پیش کش پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس کے بارے میں ابھی تک کوئی سرکاری اعلان یا تبصرہ سامنے آیا ہے۔کمپنی کے دفتر کے پتے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کمپنی کے سی ای او نے لکھا: ‘آپ کی معلومات کے لیے، میں نے امریکہ کے شہر نیو جرسی میں کرایہ پر مکان لیا ہے۔’سیکڑوں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی تجویز کرنے والی کمپنی کا اپناکوئی دفتر نہیں ہے اور وہ ایک رہائشی پتے کو اپنی کمپنی کا پتہ بتا رہی ہے۔ یہ سب بہت ہی غیر معمولی بات ہے۔جب کمپنی کی ویب سائٹ کے بارے میں مزید چھان بین شروع کی گئی تو پتہ چلا کہ یہ ویب سائٹ کرناٹک میں ستمبر سنہ 2015 کو بنائی گئی ہے اور تنظیم کے نام پر یونائیٹڈ لینڈ بینک کا نام دیا گیا ہے۔اس کے بعد لینڈمس ریئلٹی وینچر کے بارے میں مزید چھان بین کی گئی تو کارپوریٹ وزارت کی طرف سے بتایا گیا کہ جولائی سنہ 2015 میں انڈیا کے شہر بنگلور میں لینڈمس ریئلٹی وینچر پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے ایک کمپنی رجسٹرڈ ہوئی ہے۔اس کا ادا شدہ سرمایہ ایک لاکھ روپے ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کمپنی کتنی بڑی ہے اور اس کے پاس کتنے وسائل ہیں۔کمپنی کا آخری سالانہ عام اجلاس ستمبر سنہ 2018 میں ہوا تھا اور کارپوریٹ امور کی وزارت کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 31 مارچ سنہ 2018 کے بعد اس کمپنی نے اپنی بیلنس شیٹ کو اپ ڈیٹ نہیں کیا ہے۔کمپنی کے کاغذات میں بنگلور کا ایک پتہ ملا جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ لینڈمس ریئلٹی وینچر انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کا پتہ ہے۔ یہ پتہ ایس-415، چوتھی منزل، منیپال سینٹر، ڈکسن روڈ، بنگلور تھا۔ برطانوی ادارے کا نامہ نگار اس پتے پر پہنچے اور انھیں پتہ چلا کہ چوتھی منزل پر ایس-415 میں لینڈمس ریئلٹی وینچر کا کوئی دفتر نہیں ہے اور اس کی جگہ وہاں ایک ٹیک کمپنی کا دفتر ہے۔ یہاں تک کہ پوری چوتھی منزل پر انھیں کہیں بھی لینڈومس ریئلٹی کا دفتر نہیں مل سکا۔یعنی بنگلور اور نیو جرسی دونوں مقامات پر لینڈومس ریئلٹی وینچر کا کوئی آفس نہیں ہے۔ اس کے بعد ہم نے ان لوگوں کے بارے میں تلاش شروع کی جن کے نام کمپنی کی ویب سائٹ پر درج تھے۔کمپنی کی ویب سائٹ پر جن دس ممبروں کے نام اور تصاویر دی گئیں ہیں ان میں ایک غیر ہندوستانی خاتون کو کمپنی کا مشیر بتایا گیا ہے اور ان کا نام پامیلا کی ہے۔اس نام کی تلاش کے دوران ادارہ  لنکڈ ان پروفائل تک پہنچا۔ یہ پروفائل پام کی نامی اس خاتون کی ہے جو امریکہ کے شہر کنیکٹیکٹ میں میک ون وش فانڈیشن کی صدر اور سی ای او ہیں۔ ان کا نام اور تصویر اس پامیلا کیو سے مماثلت رکھتی ہے جو لینڈومس ریئلٹی کی ویب سائٹ پر ایک مشیر کی حیثیت سے درج ہیں۔ ایک میل کے ذریعے اس سلسلے میں پامیلا کی سے رابطہ کیا گیا لیکن اب تک ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔ جواب موصول ہوتے ہی اس رپورٹ کو اپ ڈیٹ کر دیا جائے گا۔اس کے علاوہ کل 10 افراد میں سے لینڈومس ریئلٹی کے دو ڈائریکٹروں رکشت گنگادھار اور گناشری پردیپ کا لنکڈ ان پروفائل ملا۔ لیکن ایک طویل عرصے سے اس پروفائل پر کچھ بھی پوسٹ نہیں کیا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ پروفائل کبھی استعمال نہیں ہوئی ہے۔ٹویٹر پر مالیاتی امور کے ماہرین نے اس اشتہار کو ‘مذاق’ اور ‘شرارت’ قرار دیا ہے جبکہ کچھ لوگوں نے اشتہاریوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے

#/S