دہلی:5تاریخی مساجدسینٹرل وسٹاپروجیکٹ کی زدمیں آسکتی ہیں
دہلی (ویب ڈیسک)
مرکزی حکومت کے سینٹرل وسٹا پروجیکٹ پرایک بار پھر تنازع شروع ہو گیا ہے۔عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے وزیراعظم اور مرکزی وزیر ہردیپ پوری کو اس سلسلے میں خط لکھ کر وضاحت کرنے کے لیے کہا جس کے مطابق سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کی زد میں پانچ مسجدوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ ان مساجد میں انڈیا گیٹ کے نزدیک واقعی ضابطہ گنج مسجد ، ادھیوگ بھون کے قریب سنہری باغ روڈ کے چوراہے پر سنہری مسجد، کرشی بھون کے اندر موجود مسجد ،اسی طرح نائب صدر جمہوریہ ہند کی رہائش گاہ کے اندر موجود مسجد اور اور ریڈ کراس ورڈ پر پارلیمنٹ مسجد کے انہدام کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔
ساوتھ ایشین وائرکے مطابق ان مساجد میں سے بیشتر 100 سال سے زیادہ پرانی ہیں۔ امانت اللہ خان نے دس دنوں کے اندر وضاحت نہ کرنے پر متنبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو لے کر دہلی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ چلے جائیں گے ۔ مرکزی حکومت کے ذریعے دہلی کے وی وی آئی پی علاقے لٹین زون میں سینٹرل وسٹا پروجیکٹ شروع کیے جانے کے کے بعد سے ہی اس علاقے میں آنے والی تاریخی مساجد کے تعلق سے مسلمانوں میں تشویش پائی جا رہی ہے
القمرآن لائن کے مطابق لٹین زون میں تین تاریخی مساجداور ایک درگاہ واقع ہے اور یہ تمام مقدس مقامات دہلی وقف بورڈ کے ماتحت آتے ہیں۔
اہم پہلو یہ بھی ہے اب تک سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کے جو نقشے اور بلوپرنٹ سامنے آئے ہیں ان میں تمام عمارتیں دکھائیں گئی ہیں لیکن مساجد کو بلو پرنٹ میں نہیں دکھایا گیا ہے۔
ضابطہ گنج مسجد کے سابق امام مولانا اسد خان فلاحی نے القمرآن لائن کو بتایا کہ ان کی مسجد 250 سال سے زیادہ پرانی ہے اور قومی وراثت کے تحت سو سال پرانی چیزیں آتی ہیں اورابھی تک ان کو کوئی بھی نوٹس نہیں ملا ہے ۔البتہ مسجد کے قرب و جوار میں میں بڑے پیمانے پر پروجیکٹ کے تحت کھدائی کی جا رہی ہے اور اس مسجد کو پروجیکٹ کے بلوپرنٹ میں دکھایا گیا ہے اس لئے میری رائے ہے کہ یہ مسجد محفوظ ہے۔ جب کہ سنہری مسجد کے امام نے بھی اس بات کی تصدیق کی کی انہیں اب تک کوئی نوٹس نہیں دیا گیا ہے۔ دہلی وقف بورڈ بہتر طور پر فیصلہ لے گا۔