بھارت میں ڈیجیٹل میڈیااور آن لائن اخبارات کو سرکاری پابندیوں میں لانے کاآغاز
نئی دہلی  (ویب ڈیسک)
موجودہ بھارتی حکومت کے دور میں گزشتہ چار برس سے ملک میں میڈیا پر بڑے پیمانے پر پابندیاں عائد کی ہیں اور ناقدین کا کہنا ہے کہ ان سے میڈیا کی آزادی کو ختم کر دیا گیاہے۔کئی صحافیوں کو گرفتار، تشدد کا نشانہ، ہراساں اور کبھی تو نئے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت تحقیقات میں شامل کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال کے اواخر میں ایک نئے متنازع میڈیا قانون نے حکومت کو آزاد رپورٹنگ کو سینسر کرنے کا اختیار بھی دے دیا گیاجبکہ ایک حالیہ حکم کے تحت ڈیجیٹل میڈیا پر بھی سخت سرکاری نگرانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز (آرڈر آف گورنمنٹ) کے قوانین کی تعمیل کے حوالے سے بھارتی حکومت نے آن لائن شائع ہونے والے اخباروں، ٹی وی چینلوں اور ڈجیٹل پلیٹ فارمز سے معلومات طلب کی ہیں۔ اس سلسلے میں، وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے جاری ایک نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ضابطے کے نفاذ کے 15 دن کے اندر حکومت سے متعلقہ معلومات شیئر کی جائیں۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اس نوٹس میں حکومت نے نئے ڈیجیٹل قواعد میں 3 زمرے تشکیل دیئے ہیں۔
پہلی کٹیگیری میں اخبارات یا ٹی وی کے لئے ہے جو ڈیجیٹل میڈیا پر بھی خبریں شائع کرتے ہیں ۔دوسری کٹیگیری ان کی ہے جو صرف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر خبریں شائع کرتے ہیں۔ تیسرا زمرہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کا ہے
وزارت اطلاعات و نشریات نے پہلے زمرے کے کو یو آر ایل ، زبانیں ، ایپ ، سوشل میڈیا اکاونٹس ، ٹی وی چینلز آپریٹ کرنے کے سلسلے میں اجازت اور ہندستان کے نیوز نمبر (آر این آئی نمبر)رابطہ برائے اطلاع  اور شکایت روک تھام کے نظام کے بارے میںمکمل معلومات دینا ہوگی۔ اسی کے ساتھ ہی دوسرے زمرے میں بھی پہلی کٹیگیری کی طرح ہی مکمل معلومات مانگی ہیں لیکن اس میں سی آئی این یعنی آئیڈینٹیفکیشن نمبر بھی طلب کیا گیا ہے ۔اس میں کہا ہے کہ اگر متعلقہ معلومات دینے والا ادارہ کمپنی ہے تووہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی بھی معلومات دے۔
نیوز براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (این بی اے)نے حکومت سے روایتی ٹیلی ویژن نیوز میڈیا اور ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارم پر اپنی توسیع شدہ موجودگی کو آئی ٹی قانون 2021 کے دائرہ کار سے مستثنی اور خارج کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے سے ہی مختلف انتظامات ، قوانین ، ہدایات اور قواعد و ضوابط کے ذریعہ مناسب طریقے سے باقاعدہ ہے۔