پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایران پاکستان پائپ لائن پراجیکٹ میں امریکی پابندیوں کی وجہ سے طویل تاخیر  پر امریکی سفیر کو طلب کرنے کی ہدایت  کردی

آئی پی  منصوبے میں پیش رفت نہ ہونے پر  آئندہ سال 18 ارب ڈالر کا جرمانہ پاکستان پر عائد ہوسکتا ہے   سیکرٹری پٹرولیم

بھاری جرمانے کے خطرے کے پیش نظر وزارت خارجہ کو امریکی سفیر کو طلب کرنے اور تحریری احتجاج سے آگاہ کرنے کی ہدایت

 گیس لینے والی  56 ارب روپے کے نادہندہ بائیکو کمپنی کے مالکان اور ڈائریکٹرز کے نام ای سی ایل سے خارج کر دئیے گئے اجلاس میں انکشاف

بلیک لسٹ  گیس کمپنی نے نئے نام سے رجسٹریشن کروا لی ۔ کمیٹی نے دوبارہ نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کردی

 ارکان نے میگا گیس پائپ لائن منصوبوں میں پیشرفت نہ ہونے پر جی آئی ڈی سی کو جگا ٹیکس قرار دے دیتے  جبری وصولی کو ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا

چیئرمین پی اے سی نے چیئرمین اوگرا کی جانب سے موبائل فون اٹینڈ کرنے پر جھاڑ پلا دی اور انہیں باہر نکال دیا ۔

 کمیٹی نے فوجی و سول افسران اور ججز کو ملنے والے سرکاری پلاٹس کی تمام تر تفصیلات طلب کر لیں ۔

اسلام آباد (ویب  نیوز)

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایران پاکستان پائپ لائن پراجیکٹ میں امریکی پابندیوں کی وجہ سے طویل تاخیر کے باعث آئندہ سال 18 ارب ڈالر کا جرمانہ پاکستان پر عائد ہونے کے خطرے کے پیش نظر وزارت خارجہ کو امریکی سفیر کو طلب کرنے اور تحریری احتجاج سے آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی ۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ گیس لینے والی  56 ارب روپے کے نادہندہ بائیکو کمپنی کے مالکان اور ڈائریکٹرز کے نام ای سی ایل سے خارج کر دئیے گئے اور اس بلیک لسٹ کمپنی نے نئے نام سے رجسٹریشن کروا لی ۔ کمیٹی نے دوبارہ نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہیسکول کے بھی معاملات میں گڑبڑ ہے اور اسے بھی حکومت کی جانب سے تسلسل سے ریلیف دیا جا رہا ہے جبکہ ایسی کمپنیوں کے خلاف تو کارروائی کی ضرورت تھی ۔ پی اے سی میں ارکان نے میگا گیس پائپ لائن منصوبوں میں پیشرفت نہ ہونے پر جی آئی ڈی سی کو جگا ٹیکس قرار دے دیا اور اس جبری وصولی کو ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا گیا ۔ کمیٹی نے وزارت خزانہ سے جی آئی ڈی سی کی مد میں جمع  325 ارب روپے کی تفصیلات مانگ  لی ہیں ۔ بدھ کو پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ چیئرمین پی اے سی نے چیئرمین اوگرا کی جانب سے موبائل فون اٹینڈ کرنے پر جھاڑ پلا دی اور انہیں باہر نکال دیا ۔ چیئرمین  پی اے سی نے چیئرمین اوگرا کا نام پکارتے ہوئے کہا کہ کوئی پی اے سی کا احترام نہیں کرے گا تو اسے بھی یہاں عزت نہی ملے گی انھوں نے سارجنٹ کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ اگر اجلاس کی کارروائی کے دوران جو ٹیلی فون سنتا نظر آئے اسے ہاتھ سے پکڑ کر باہر نکال دیں ۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ 2015 ء سے ایران  پاکستان پائپ لائن ، ترکمانستان افغانستان پاکستان  انڈیا پائپ لائن ، منصوبوں کے حوالے سے 325 ارب روپے جمع کئے گئے جبکہ منصوبوں پر صرف 2 ارب سے زائد رقم استعمال ہو سکی۔ سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا  کہ ایران کی گیس پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے منصوبے میں پیشرفت نہ ہو سکی اسی طرح تاپی منصوبے کے حوالے سے افغانستان میں مجوزہ پائپ لائن کی سیکیورٹی اور سیفٹی کی تاحال واضح یقین دھانی نہیں مل سکی ہے اور نہ کسی اور ملک نے کوئی ضمانت فراہم کی ہے ۔ انہوں نے  انکشاف کیا کہ اگر ایران پاکستان پائپ لائن منصوبے کو شروع نہ کیا گیا تو مارچ 2024 ء میں ڈیڈ لائن ختم ہو جائے گی اور پاکستان پر 18 ارب روپے کا جرمانہ عائد ہو سکتا ہے ۔ مشاہد حسین سید ، چوہدری برجیس طاہر ، محسن عزیز اور دیگر  ارکان نے کہا کہ بھارت ایران سے گیس لے رہا ہے جاپان اور دیگر ممالک بھی ڈیل کر رہے ہیں صرف پاکستان کو ہدف بنایا گیا ہے ۔ سعودی عرب روس سے تیل کا سودے کر رہا ہے اگر ایران سے پائپ لائن آ جاتی تو پاکستان میں چوبیس گھنٹے میں توانائی بحران ختم ہو جائے گا ۔ سیکرٹری پٹرولیم کے مطابق امریکی سفیر سے ملاقات میں وزیر توانائی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اگر ایران سے اس منصوبے سے اجازت نہیں ملتی تو کیا امریکا یہ 18 ارب روپے کا بھاری جرمانہ ادا کرنے کے لیے پاکستان کی مدد کریگا ۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم نے ہدایت کی کہ  امریکی سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کیا جائے اور اس پر واضح کیا جائے کہ پاکستان نے علاقائی ممالک سے تعلقات رکھنے  ہیں اور کاروبار بھی ۔ اپنے قومی مفاد پر سمجھوتہ نہ کیا جائے اور تحریری طور  پر امریکا کو اس بارے میں آگاہ کیا جائے ۔ انہوں نے فوری طور پر وزارت خارجہ اس ضمن میں پی اے سی کے فیصلے سے آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی ۔  پی اے سی نے واضح کیا  کہ قومی مفاد کے منصوبوں کو ہر حکومت نے نظر انداز کر دیا ۔ محسن عزیز نے منصوبوں میں پیشرفت نہ ہونے پر جی آئی ڈی سی کو جگا ٹیکس قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا  کہ عوام سے اس جبری وصولی کو ختم کیا جائے کیونکہ مقصد حاصل کرنے میں حکومتیں ناکام رہیں ۔ ارکان نے کہا کہ وزیر خارجہ ہمت دکھائیں اور امریکا سے اس معاملے پر بات کریں ۔ کمیٹی نے بائیکو نامی کمپنی کے ذمے 56 ارب روپے کی وصولی کے بغیر ای سی ایل سے ڈائریکٹرز کے نام نکالنے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری پٹرولیم سے جواب طلب کیا ۔ نور عالم نے کہا کہ بائیکو نے نئے نام سے رجسٹریشن کرا کے کاروبار شروع کر دیا ہے ۔ سیکرٹری پٹرولیم واضح کیا کہ ای سی ایل سے نام نکلوانے میں وزارت پٹرولیم اور ایف آئی اے کا کوئی کردار نہیں ہے ہم سے مشورہ کئے بغیر متعلقہ وزارت نے خود فیصلہ کیا ۔سیکرٹری پٹرولیم نے اربوں کی نادہندہ بلیک لسٹ کمپنی کی دوبارہ نئے نام سے رجسٹریشن کے معاملے پر اجلاس میں جواب دینے سے انکار کر دیا اور کہا  کہ حساس معلومات ہے چیئرمین پی اے سی سے ون ٹو ون ملاقات میں آگاہ کر سکتا ہوں جس پر کمیٹی ارکان طارق حسین ، محسن عزیز اور دیگر نے احتجاج کیا اس کے باوجود سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ اوپن اجلاس میں معلومات شیئر نہیں کی سکتیں اس پر کمیٹی ارکان نے خاموشی اختیار کر لی تاہم پی اے سی نے واضح کیا ہے کہ وزارت میں غلط کاموں پر ہم وزیر نہیں براہ راست سیکرٹری سے جواب طلب کریں گے بیورو کریسی پر ہاتھ ڈالا جائیگا ۔ چند ہزار کے بل کے پیچھے غریب کو پکڑنے کے لیے پولیس بھجوا دی جاتی ہے اشرافیہ اربوں روپے کی نادہندہ ہے کوئی پوچھنے والا نہیں اور دوبارہ کاروبار کے لیے کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے ۔ کمیٹی نے اس معاملے میں آئندہ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی جبکہ نور عالم خان نے یہ بھی ہدایت کی کہ ہیسکول کے معاملات کا بھی نوٹس لیا جائے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گیس کے حصول کے لیے کمپنیاں جعلی دستاویزات پر رجسٹریشن کروا لیتی ہیں اربوں کھربوں کے نادہندہ ہونے کے بعد غائب ہو جاتی ہیں ایسی کمپنیوں کے مالکان اور ڈائریکٹرز کے شناختی کارڈز بلاک ہونے چاہئیں تاکہ کوئی ملک سے باہر نہ جا سکے اور اکاؤنٹس سے رقوم منتقل نہ کر سکے ۔ نور عالم خان نے کہا کہ اصل میں گیس اور بجلی با اثر شخصیات اور کمپنیاں چوری کرتی  ہیں اور نشانہ غریب صارف بنتا ہے ۔ پی اے سی نے گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کے 42 ارب روپے سے زائد کی عدم وصولی ارکان پارلیمنٹ کی 344 ترقیاتی اسکیموں پر کام شروع نہ ہونے اور دیگر آڈٹ پیراز کے حوالے سے ذمہ داران کی تعین کی ہدایت کی ہے اور گیس رائلٹی کی مد میں ایک ارب ساٹھ کروڑ سے زائد سے نادہندہ ایم ایس پیل کے ڈائریکٹرز اور مالکان کے نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کر دی ۔ پی اے سی میں گیس کنکشن پر فوری پابندی ہٹانے اور لاکھوں زیر التوا درخواستوں کو بغیر کسی تاخیر کے نمٹانے کی ہدایت کر دی ہے  ۔ کمیٹی نے فوجی و سول افسران اور ججز کو ملنے والے سرکاری پلاٹس کی تمام تر تفصیلات طلب کر لیں ۔

#/S