اسلام آباد  (ویب ڈیسک)

نجی ادارے اپسوس کی جانب سے کئے گئے سروے میں پاکستانی عوام کی اکثریت نے خیال ظاہر کیا ہے کہ بجٹ2021-22میں انہیں کوئی فائدہ نہیں ہو گا، جبکہ پاکستانی مردوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ یہ بجٹ غریب دوست نہیں ہے۔پاکستانی عوام کی ایک بڑی تعداد48فیصد نے اس امر کااظہار کیا ہے کہ ان کی معاشی حالت تین سال قبل (ن)لیگ کے دور کے مقابلہ میں آج ابتر ہے  جبکہ امیر لوگوں کا خیال ہے کہ ان کی حالت بہتر ہوئی   جبکہ غریب عوام ، دیہات اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے کہا ہے کہ ان کی معاشی حالت بے پناہ خراب ہوئی ہے۔ پاکستا ن کی نصف آبادی کا خیال ہے کہ نئے بجٹ کے بعد گھریلو استعمال کی اشیاء مزید مہنگی ہو جائیں گی۔ پاکستانی عوام کی دو تہائی اکثریت کا خیال ہے کہ نئے بجٹ کے نتیجہ میں ملک میں  فیول کی قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار پاکستانی عوام نے نجی ادارے اپسوس کی جانب سے کئے گئے سروے میں کہا گیا ۔ سروے ملک بھر میں 18سے22جون کے دوان کیا گیا۔ سروے کے مطابق پانچ میں تین پاکستانی بجٹ تقریر کے حوالہ سے غیر واضح ہیں اور غریب افراد میں یہ شرح تین میں سے دو ہے۔ پانچ میں سے چار پاکستانیوں نے بتایا کہ انہو ں نے بجٹ تقریر ٹی وی پر دیکھی ہے۔ امیر اور اپر مڈل کلاس موجودہ بجٹ کو غریب دوست تصور کرتی ہے جبکہ غریب اافراد اور خیبر پختونخوا کی عوام اس رائے کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔ موجودہ بجٹ میں مڈل کلاس کے لئے ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے پاکستانی عوام کی رائے منقسم ہے۔ جب سروے میں لوگوں سے پوچھا گیا کہ موجودہ بجٹ میں کس کو سب سے زیادہ فائدہ ہو گا تو کسی کو بھی سب سے زیادہ ووٹ نہیںملے،پاکستانیوں کی نصف تعداد سمجھتی ہے کہ بڑے کاروبار کے کاروبار مزید چمکیں گے، پانچ میں سے دو سے زائد افراد کا خیال ہے کہ ان کی معاشی حالت2023میں مزید خراب ہو گی۔ جبکہ امیر لوگ پر امید ہیں جبکہ خیبر پختونخوا کے لوگوں کو حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ حکومتی کاکردگردگی کے حوالہ سے پاکستانی عوام کی سوچ تقسیم ہے۔ مرد اور لوئر ورکنگ کلاس حکومتی کارکردگی میں بہتری کے حوالے سے پر امید ہیں جبکہ امیر طبقہ حکومتی کارکردگی میں بہتری کے حوالے سے انتہائی پر امید ہے۔ سروے کے مطابق پانچ میں سے صرف ایک آدمی آئی ایم ایف کے حوالے سے جانتا ہے۔ جو لوگ آئی ایم ایف کے حوالے سے جانتے ہیں ان میں سے دو تہائی کا خیال ہے کہ حکومت کو آئی ایم ایف کی شرائط نہیں ماننی چاہئیں۔