نئے فنانس بل کے نتیجے میں 3سے 4 ہزار ٹیکس میں اضافہ ہوگا، دکاندار گاہک سے جی ایس ٹی لیتا ہے مگر خزانے میں جمع نہیں کرواتا

بے گھروں کو چھت، 40 لاکھ آسان قرضوں کی فراہمی ، زرعی خوشحالی آنے والی ہے، وزیر خزانہ کافنانس بل کی دوسری خواندگی پر بحث کو سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ بے گھروں کو چھت، 40 لاکھ آسان قرضوں کی فراہمی ، زرعی خوشحالی آنے والی ہے، اپوزیشن والے خود کو فارغ تصور کریں جو ٹیکس نہیں دے گا وہ ضرور گرفتار ہوگا، 18ہزار ارب روپے کی تجارت میں صرف ساڑھے 3ہزار ارب پر ٹیکس ملتا ہے۔ نئے فنانس بل کے نتیجے میں 3سے 4 ہزار ٹیکس میں اضافہ ہوگا۔ دکاندار گاہک سے جی ایس ٹی لیتا ہے مگر خزانے میں جمع نہیں کرواتا،مشکلات کے حل کیلئے غریب کو روڈ معاشی روڈ میپ دیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فنانس بل 2021-22ء کی دوسری خواندگی کے موقع پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ میرٹ والا آدمی ہوں میرٹ پر بات کرتا ہوں میرٹ پر کسی خامی کی نشاندہی کریں ٹھیک کروں گا۔ آج تک غریب کو کیا حاصل ہوا یہ  چلے ہیں باتیں کرنے۔ اگر پاکستان میں غربت بڑھی ہے تو دنیا بھر میں منفی گروتھ رہی۔ ایف بی آر کی اصلاحات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ایف بی آر نہیں بلکہ کسی بھی ٹیکس نادہندہ کو گرفتار کروانے کا اختیار براہ راست وزیر خزانہ کے پاس ہوگا۔ حقیقت پسندانہ ٹیکس کا نظام دے رہے ہیں، فوڈ آئٹمز، میڈیکل، پنشن اور انٹرنیٹ پر اضافی ٹیکس ختم کردیا گیا ہے۔ بزنس مین اور دکاندار شہریوں سے جی ایس ٹی لیتے ہیں مگر خزانے میں جمع نہیں کرواتے۔40 لاکھ آسان قرضے ملیں گے۔ وسیع پیمانے پر غریبوں کو چھت دیں گے۔ بلا سود زرعی قرضے دئیے جائیں گے۔ اپوزیشن والے تو فارغ ہیں۔ غریب کسان دوست بجٹ ہے۔موجودہ بجٹ مکمل طور پر غریب کے لیے ہے۔ بجٹ ترمیم پر چند ایک کے علاوہ کسی نے تقریر نہیں کی۔ ایک بجٹ پیش کیا اور پھر بحث کو سمیٹا لیکن یہاں پھر تقریریں شروع ہو گئیں۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں 74 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ غریب کے لیے روڈ میپ دیا گیا ہے۔ لوگوں کو گھر ملیں گے، صحت کارڈ ملے گا تو یہ حزب اختلاف والے تو فارغ ہو جائیں گے کیونکہ موجودہ بجٹ مکمل طور پر غریب کے لیے ہے۔ فنانس بل میں کچھ ترامیم کیں۔ ہم کام کرنے والے ہیں صرف باتیں نہیں کرتے۔ حزب اختلاف نے ترامیم پر کم بات کی تقاریر کی گئیں لیکن ہم نے جو اعداد و شماردیے ہیں ان پر عمل کر کے دکھا دیں گے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی صرف 7فیصد ہے اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ زراعت پر خرچ نہیں کریں گے تو کھانے پینے کی اشیا درآمد کرنا پڑیں گی۔ ہم زراعت پر 150ارب روپے لگا رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ کچھ نہیں کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ آئندہ چند سالوں میں نیچے تک خوشحالی آئے گی۔ آپ 20ارب ڈالر کا بجٹ خسارہ چھوڑ گئے جس کی وجہ سے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔انہوں نے کہا کہ قصدا ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے انہیں گرفتار کیا جائے گا۔ کھاد پر ٹیکس چھوٹ ختم نہیں کر رہے لیکن ہم غربت کے لیے کم کریں گے۔ کورونا کی وجہ سے دنیا کی معیشت میں منفی گروتھ ہوئی۔