پاکستان کا کبھی کوئی جارحانہ ارادہ نہیں تھا اور نہ ہے، بھارت کا پاکستان پر ڈرونز کا الزام بے بنیاد ہے
فیٹف تکنیکی فورم ہے سیاسی نہیں اور بھارت اس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے،بیان

اسلام آباد  (ویب ڈیسک)

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کسی کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے، افغانستان میں ہمارے مصالحانہ کردار سے دنیا پر واضح ہو گیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے ، اپنے تحفظ کے لیے پاکستان کو جو اقدامات اٹھانا پڑے ہم ضرور اٹھائیں گے۔افغان عمل، علاقائی سلامتی اور ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت کی واضح پالیسی ہے کہ ہم کسی کے اندرونی معاملات میں
مداخلت نہیں کریں گے، افغانستان میں ہمارے مصالحانہ کردار سے دنیا پر واضح ہو گیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، دنیا کے سامنے پاکستان اور بھارت کی سوچ میں فرق واضح ہوگیا، افغانستان کے حوالے سے آصف علی زرادی کا بیان میری نظر سے گزرا،ہم افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں، ہم نے افغان فریقین کو میز پر بٹھانے میں ان کی معاونت کی، ہم صرف مصالحانہ کردار ادا کر سکتے ہیں، ہم ہوں یا دیگر ممالک ، یہ سب سہولت کاری کر سکتے ہیں، افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں کو خود کرنا ہے، امریکی صدر بائیڈن بھی کہہ چکے ہیں کہ افغانستان کا مسئلہ افغانوں نے حل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام پڑوسی ممالک بشمول بھارت سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، بدقسمتی سے بھارت نے خیر سگالی کا جواب 5 اگست 2019 کے یک طرفہ غیر آئینی اقدامات سے دیا، ان اقدامات کو پاکستان نے مسترد کیا اور کشمیریوں نے بھی مسترد کیا، مقبوضہ کشمیر میں اس وقت جو بگڑی ہوئی صورتحال ہے وہ بھارت سرکار کی پیدا کردہ ہے، وہ کشمیری قیادت جو ماضی میں دلی سرکار کا حصہ رہی، وہ بھی ان اقدامات کی وجہ سے بگڑ گئی، دلی سرکار نے پچھلے دنوں جو بیٹھک بلائی وہ ناکامی سے دوچار ہوئی، اس اے پی سی میں شریک کشمیری رہنمائوں نے بھارت سرکار سے ان یک طرفہ اقدامات کی واپسی کا مطالبہ کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ جہاں تک سفارتی محاذ کا تعلق ہے تو کشمیر پر ہمارا موقف کل بھی واضح تھا اور آج بھی واضح ہے، سلامتی کونسل کو لکھے گئے میرے خطوط ریکارڈ پر ہیں، ہم کہتے آ رہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہئے، 5 اگست کے بعد میری طرف سے لکھے گئے 13 خطوط موجود ہیں جس میں ہم نے واضح کیا کہ بھارت اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے خطے کے امن و امان کو تہہ و بالا کر سکتا ہے۔بھارتی رویے پر شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان کا کبھی کوئی جارحانہ ارادہ نہیں تھا اور نہ ہے۔ بھارت کا پاکستان پر ڈرونز کا الزام بے بنیاد ہے۔ اس وقت بھارت میں معاشی حالات بہت بگڑ چکے ہیں۔فیٹف سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے تحفظ کے لیے ہمیں جو اقدامات اٹھانا پڑے ہم ضرور اٹھائیں گے، فیٹف(ایف اے ٹی ایف)کا تقاضا تھا کہ منی لانڈرنگ کو روکا جائے اور وزیر اعظم عمران خان منی لانڈرنگ کا تدارک اور خاتمہ چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فیٹف تکنیکی فورم ہے سیاسی نہیں اور بھارت اس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے، کچھ اندرونی اور بیرونی قوتیں پاکستان کے امن میں خلل ڈالنا چاہتی ہیں اور وہ چاہتی ہیں پاکستان کی توجہ بٹی رہے۔