شمالی بھارت میں آسمانی بجلی گرنے سے 70 افراد ہلاک
وزیر اعظم مودی کا متاثرین کے لواحقین کو دو لاکھ روپے فی کس دینے کا اعلان
نئی دہلی (ویب ڈیسک)
بھارتی ریاستوں اترپردیش، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں آسمانی بجلی گرنے سے تقریبا 70 افراد ہلاک ہو گئے ہیں – وزیر اعظم مودی نے متاثرین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین کو دو لاکھ روپے فی کس دینے کا اعلان کیا ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق اتوار اور پیرکے روز آسمانی بجلی گرنے سے سب سے زیادہ یعنی کم از کم 41 ہلاکتیں اترپردیش میں ہوئیں۔ مدھیہ پردیش سے سات ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں جبکہ راجستھان میں بیس افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ہلاک ہونے والوں میں کم از کم سات بچے تھے۔ درجنوں دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ کا خدشہ ہے۔راجستھان کے گلابی شہر جے پور میں ہی گیارہ افراد آسمانی بجلی کی زد میں آ گئے۔ جس وقت یہ حادثہ پیش آیا، اس وقت یہ لوگ آمیر قلعے کے ایک واچ ٹاور کے اوپر بارش کے دوران سیلفی لے رہے تھے۔ جس وقت آسمانی بجلی گری اس وقت تقریبا 27 افراد ٹاور پر تھے اور ان میں سے کچھ نے مبینہ طور پر نیچے چھلانگ لگا دی۔ایک اعلی پولیس افسر نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر نوجوان تھے۔آسمانی بجلی گرنے سے ہونے والی ہلاکتوں پر وزیر اعظم نریندر مودی نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ کر کے کہا،بجلی گرنے سے بہت سے لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔ یہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ میں متاثرین کے کنبو ں کے ساتھ اپنی دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔”وزیراعظم مودی نے پرائم منسٹرز نیشنل ریلیف فنڈ سے متاثرین کو فی کس دو لاکھ روپے اور زخمی ہونے والوں کے لیے پچاس پچاس ہزار روپے کی امداد کا اعلان کیا۔ اترپردیش اور راجستھان کے وزرائے اعلی نے بھی ہلاک ہونے والوں کے قریب ترین رشتہ داروں کو فی کس پانچ پانچ لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔بھارت میں ہرسال برسات کے موسم میں آسمانی بجلی گرنے سے سینکڑوں افراد کی موت ہو جاتی ہے۔ ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق سال 2019-2020 میں آسمانی بجلی گرنے سے 1771 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ تاہم اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔آسمانی بجلی سے موت کے بیشتر واقعات شمالی بھارت میں پیش آتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یوں تو دنیا کے ہر حصے میں آسمانی بجلی گرتی ہے اور لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں لیکن بھارت میں اس کی بنیای وجہ انتباہی نظام کا بہتر نہ ہونا ہے۔ یہاں موسم کی صورت حال کے حوالے سے درست معلومات سے لوگوں کو آگاہ کرنے کا بھی کوئی بہتر نظام موجود نہیں ہے۔ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی بھی اکثر غلط ثابت ہوتی ہے۔آسمانی بجلی گرنے سے ہلاکتوں کی بڑی تعداد کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ بارش کے وقت کھیتوں میں کام کرتے رہتے ہیں۔ جبکہ لاعلمی کے سبب بہت سے لوگ بارش سے بچنے کے لیے درختوں کے نیچے کھڑے ہو جاتے ہیں اور آسمانی بجلی کی زد میں آ جاتے ہیں۔بھارت میں آسمانی بجلی کے حوالے سے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم لائٹننگ ریزیلی اینٹ کمپین انڈیا کے کنوینر سنجے کمار سریواستوا کے مطابق اپریل سن 2020 سے مارچ 2021 کے درمیان بھارت میں بجلی گرنے کے 1.85 کروڑ واقعات درج کیے گئے جبکہ سال 2019-2020 میں اسی مدت کے دوران یہ تعداد 1.38 کروڑ تھی۔بھارت میں بارہ اقسام کے آفتوں کو قدرتی آفت قرار دیا گیا ہے تاہم آسمانی بجلی ان میں شامل نہیں ہے۔ سریواستوا کا کہنا ہے کہ تعلیم اور بیدار ی کے ذریعہ اس آفت کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی محکمہ موسمیات کو مختصر وقفے مثلا چھ گھنٹے تک کے لیے بھی موسم کی پیش گوئی کرنی چاہیے۔