مظفرآباد (ویب ڈیسک)

یوم شہدائے کشمیر کے موقع پر جامعہ کشمیر میں مطالعہ کشمیر اور کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں ماہرین کشمیریات ، سکالرز اور طلبہ نے شرکت کی ۔ سیمینار میں پرنسپل گورنمنٹ پوست گریجویٹ کالج ڈاکٹر عبدالکریم ، ڈائریکٹر جموں وکشمیر لبریشن سیل راجہ سجاد لطیف خان ، ممبر بورڈ آف ریونیو چوہدری مختار حسین ،چیئرمین شعبہ اردو جامعہ کشمیر ڈاکٹر جاوید ، یونیورسٹی آف پنجاب کے پروفیسر عبدالمجید ڈار، ڈائریکٹر مطالعہ کشمیر جامعہ کشمیر ڈاکٹر امبرین خواجہ ،کورآرڈینٹر مطالعہ کشمیر راجہ نزاکت ، طارق بخاری ودیگر موجود تھے ۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مظفرآباد ڈاکٹر عبدالکریم نے کہا کہ تاریخ انسانی محرکات کی توجیہ و تفسیر ہے ، تاریخ قوموں کو جلا بخشتی ہے ، 13جولائی کا دن تحریک آزادی کشمیر میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے ، 13جولائی کو اذان کی تکمیل میں 14کشمیریوں نے جام شہادت نوش کر کے اذان کی تکمیل کی اور اس دن 22افراد ڈوگرہ فوج کی بربریت سے شہیدہوئے ۔نوجوان نسل کو مطالعہ کشمیر پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے ، اگر ہم صرف علامتی طور پر ایام منائیں گے تو حقیقت تک نہیں پہنچ سکتے ۔ انہوں نے کہاکہ 13جولائی سے لیکر آج تک کشمیری قربانیاں دے رہے ہیں ۔ طویل جنگیں ہمت اور حوصلے سے لڑی جاتی ہیں ۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹرجموں وکشمیر لبریشن سیل راجہ سجاد لطیف خان نے کہاکہ 13جولائی1931کے واقعے نے کشمیریوں کیلئے ایک نئی سمت کا تعین کیا ، یہ سمت اسلام اور پاکستان کی ہے ،آزادکشمیر کے لوگوں کو تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ منسلک رہنا ہے،ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم اس میں کیاکردار ادا کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کے غیر قانونی تسلط کے خلاف جہاد کرنے والے ہمارے ہیرو ہیں ،جہاد ہمارا اسلامی فریضہ جبکہ ہندوستان کے خلاف مسلح جہدوجہد کی اجازت بین الاقوامی قانون دیتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تحریک آزادی میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ ساتھ آزادکشمیر کے لوگوں کا خون بھی شامل ہے اورآج بھی خونی لکیر پر آزادکشمیر کے عوام قربانیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے اسلاف کی قربانیوں کی وجہ سے آزادکشمیر کا یہ خطہ آزاد ہوا اورہم پاکستان کے ساتھ منسلک ہوئے۔تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کشمیریوں پر ظلم و ستم ہوئے تو کشمیریوں نے پاکستان کی طرف ہجرت کی بلکہ 1947سے قبل بھی کشمیری ہجرت کر کے ایسے علاقوں میں آباد ہوئے جو تقسیم کے بعد پاکستان کے حصے میں آئے ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا میں واحد ملک پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑا رہا اور کشمیریوں کی حمایت کی ۔ انہوں نے کہا کہ 13جولائی1931کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اللہ رب العزت ان کے درجات بلند فرمائیں ۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین شعبہ اردو ڈاکٹر جاوید نے کہاکہ 13جولائی1931کے شہداء کو یاد کرنے کا مقصد مستقبل کی پیش بینی ہے ، ہندوستان کی ہر حکومت نے کشمیریوں پر وار کیا اور ہندوستان کے ہر اقدام نے کشمیریوں کو مایوس کیا۔ انہوں نے کہاکہ مودی نے اقتدار میں آکر ہندوستان کی گزشتہ تمام حکومتوں کے مظالم اور فسطائیت کے ریکارڈ توڑ دیے ۔ پاکستان ہمارا وکیل ہے ، ہمار ا وکیل معاشی اور اقتصادی لحاظ سے جتنا مضبوط ہوگا اتنے ہی بہتر انداز میں ہماری وکالت کر سکے گا۔ ممبر بورڈ آف ریونیو چوہدری مختار حسین نے کہاکہ 13جولائی 1931کے دن کی تاریخ کشمیر میں اہمیت اور تقدس ہے ، 13جولائی1931کو 22شہداء نے کلمہ حق کہتے ہوئے جام شہادت نوش کیااور امر ہوگئے۔ انہوں نے کہاکہ ایمان کا تسلسل تھا کہ ایک اذان کی تکمیل میں ایک کے بعد دوسراشہیدہوکر امر ہوتا گیا۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام گزشتہ سات دھائیوں سے قربانیوں کی لازوال داستان رقم کررہے ہیں لیکن ان کے پائیہ استقلال میں کمی نہیں آئی ۔ پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر عبدالمجید ڈار نے کہاکہ13جولائی1931کو کشمیری شہدانے کلمہ حق کی خاظر ڈٹے رہنے کی منفرد مثال قائم کی ۔ نوے کی دہائی سے لیکر آج تک ایک لاکھ کشمیری جام شہادت نوش کر چکے ہیں ، برہان مظفروانی نے تحریک آزادی میں ایک نئی روح پھونکی ، نوجوان نسل سوشل میڈیا کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ہندوستانی مظالم بے نقاب کریںاور تحریک آزادی میں اپنا حصہ ڈالیں۔ ڈائریکٹر مطالعہ کشمیر جامعہ کشمیر ڈاکٹر امبرین خواجہ نے کہاکہ 13جولائی1931کو کشمیریوں نے سر پر کفن باند ھ کر عظمت اور جرات کی نئی مثال قائم کی ۔ 13جولائی کشمیر کی تاریخ کا اہم سنگ میل ہے جب مسلمانان کشمیر نے ڈوگرہ کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔