افغانستان میں غلط تاثر موجود ہے کہ پاکستان کو عسکری ادار ے کنٹرول کرتے ہیں
5  اگست کے اقدام کی واپسی تک بھارت سے بات چیت ممکن نہیں،افغان صحافیوں سے گفتگو

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو افغان بحران کا ذمہ دار ٹھہرانا بھی افسوسناک ہے، ہم افغانستان میں صرف امن چاہتے ہیں، طالبان سے ہماراکوئی سروکارنہیں۔افغان صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل عسکری نہیں، دنیا کی عظیم فوجی اتحادنیٹوکوڈیڑھ لاکھ فوج کیساتھ افغانستان میں ناکامی ہوئی، ہم نے واضح الفاظ میں کہاہے کہ فوجی کارروائی کی ہرگزحمایت نہیں کریں گے، امریکا ہم پردبائو ڈالتا رہا کہ شمالی وزیرستان میں طالبان کے ٹھکانے ہیں، بالاخرہم نے کارروائی کی اور10لاکھ لوگ شمالی وزیرستان سے بے گھرہوئے، ہم یقین رکھتے ہیں کہ افغانستان کوباہر سے کنٹرول نہیں کیاجا سکتا تھا، افغانوں کی تاریخ ہے کہ وہ ہمیشہ سے آزادی پسند رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں غلط تاثر موجود ہے کہ پاکستان کو عسکری ادار ے کنٹرول کرتے ہیں، فوج میری حکومت کے ہر اقدام کی حمایت کررہی ہے، پاکستان کو افغان بحران کا ذمہ دار ٹھہرانا بھی افسوسناک ہے، طالبان جو کر رہے ہیں اس کا ہم سے کیا تعلق ہے، آپ کو طالبان سے پوچھنا چاہیے، پاکستان میں لاکھوں مہاجرین آبادہیں ہم کیسے چیک کر سکتے ہیں کہ اِن میں طالبان کون ہیں، پاکستان نے افغان حکومت سے مذاکرات کیلئے طالبان کو قائل کرنے کی کوشش کی، وزیراعظم خطے کا کوئی ملک پاکستانی کوششوں سے برابری کا دعویدار نہیں ہوسکتا۔ایک صحافی کے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ طالبان کو حکومت میں نہیں ہونا چاہیے تو امریکی حمایت سے جنگ جاری رکھیں، طالبان سے ہماراکوئی سروکارنہیں، اور افغانستان میں ہماراکوئی پسندیدہ نہیں،  ہم افغانستان میں صرف امن چاہتے ہیں، چند طالبان رہنمائوں کے خاندان یہاں مقیم ہونے سے ہم صرف طالبان کومذاکرت پرمجبورکرسکتے ہیں۔افغان سفیر کی بیٹی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ سیف سٹی کیمروں کیمطابق افغان سفیرکی بیٹی خودٹیکسیوں میں بیٹھی، افغان سفیرکی بیٹی کے موقف میں تضادہے، افغانستان سے ایک ٹیم آرہی ہے ،اس کیس سے متعلق تمام معلومات فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے 5 اگست کو یو این قراردادوں کی خلاف ورزی کی، اور یکطرفہ طور پر مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کی، بھارت نے کشمیریوں کا حق چھینا، جس کے بعد پاکستان نے بھارت سے تمام تعلقات منقطع کر لئے، بھارت نے کشمیریوں پر ظلم وبربریت کے نئے باب کا آغاز کیا، 5  اگست کے اقدام کی واپسی تک بھارت سے بات چیت ممکن نہیں، بھارت امن نہیں چاہتا کیونکہ وہ آر ایس ایس نظریے کے زیر تسلط ہے، آر ایس ایس بھارت میں اقلیتوں کیساتھ برا سلوک کررہی ہے۔