آزاد کشمیر انتخابات میں ن لیگ کی حکومت تھی ،پی ٹی آئی پر دھاندلی کا الزام بلا جواز ہے،وزیر اعظم

انتخابات کے شفاف انعقاد کیلئے الیکٹرونک مشینوں کا استعمال ضروری ہے، اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ای ووٹنگ یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں

ماضی کی حکومتوں نے انسداد کرپشن کے اداروں کو کمزور کرکے بدعنوانی کی سٹیل ملز اور پی آئی اے سمیت قومی اداروں کو بدعنوانی سے تباہ کیا گیا

 پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر آئی ہوئی ہے، ڈیلٹا ویرینٹ سب سے زیادہ خطرناک ہے

نور مقدم قتل کیس کو ذاتی طورپر دیکھ رہا ہوں یقین دلاتا ہوں کہ نور مقدم قتل کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے

بدعنوان عناصر حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ، عوام سے ٹیلی فون پر براہ راست گفتگو

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف پہلی حکومت ہے جو انتخابی اصلاحات کی بات کررہی ہے، آزاد کشمیر انتخابات میں ن لیگ کی حکومت تھی تحریک انصاف پر دھاندلی کا الزام بلا جواز ہے، انتخابات کے شفاف انعقاد کیلئے الیکٹرونک مشینوں کا استعمال ضروری ہے۔ 90 لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ای ووٹنگ یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں، کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، آئندہ نسلوں کیلئے  قانون کی حکمرانی کی جنگ لڑ رہے ہیں کرپٹ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا ، خوشحالی کے لئے قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے انسداد کرپشن کے اداروں کو کمزور کرکے بدعنوانی کی سٹیل ملز اور پی آئی اے سمیت قومی اداروں کو بدعنوانی سے تباہ کیا گیا، پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر جاری ہے عوام وباء سے بچائو کیلئے ماسک پہننے کے ساتھ حفاظتی تدابیر پر عمل کریں احساس پروگرام کے ذریعے قرض دئیے جارہے ہیں ۔ 40فیصد نچلے طبقے کو براہ راست سبسڈی دیں گے۔ عوام سے ٹیلی فون پر براہ راست گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر آئی ہوئی ہے حفاظتی تدابیر اور ویکسین لگوانے سے ہی بچا جاسکتا ہے عوام ویکسین  ضرور لگوائیں اور حفاظتی تدابیر پر عمل کریں بھارتی قسم کا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے۔ پاکستان نے کورونا کے خلاف درست اوربروقت  فیصلے کیے۔ پاکستان ان تین ملکوں میں شامل ہے جنہوں نے بہتر حکمت عملی سے کورونا پر قابو پایا۔ ہم نے درست فیصلے کرکے عوام اور معیشت کوبچایا۔ ملک میں اب تک 3 کروڑ سے زائد افراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ ملکی معیشت مشکل مرحلے سے نکل چکی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ بدعنوان حکمران آزاد میڈیا سے ڈرتے ہیں۔ میڈیا میں آزادی اظہار رائے ایک نعمت ہے ،صحافت کا کردار اور مثبت تنقید ملک کیلئے ایک نعمت ہوتی ہے، میڈیا سے مجھے اس وقت اختلاف ہوتا ہے جب جعلی خبر چلائی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میڈیا سے اختلاف کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں، بھارت نے پاکستان کے خلاف جعلی اور جھوٹی چلنے کے لیے ای وی ڈس انفارمیشن لیب تیار کی اور بدقسمتی سے اسے پاکستان کے صحافی فیڈ کررہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ جو صحافی صرف پاکستانی فوج اور وزیر اعظم کے خلاف پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں، میرا موقف ہے کہ تنقید ملک کے لیے بہت بڑی نعمت ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میری ٹریل پی ایچ ڈی اسپورٹس میں ہے، معیشت سمیت دیگر ملکی مسائل پر اتنی توجہ مرکوز ہوگئی کہ سپورٹس کے لیے وقت نہیں نکال سکا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سپورٹس کی دنیا میں بھرپور نام کمایا لیکن پھر تنزلی بھی دیکھی، بدقسمتی سے سابقہ دونوں حکومتی ادوار میں صرف کرپشن نہیں کی گئی بلکہ اداروں کو بھی تباہ کردیا گیا، پیسہ لوٹنے کے لیے اداروں کو کمزور کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح سپورٹس کے اداروں میں اپنے سیاسی لوگوں کو مقرر یا تعینات کیا گیا اور اس کے نتیجے میں اسپورٹس کے زوال کا عمل شروع ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ آج یہ دن بھی دیکھنا پڑا کہ پاکستانی کی ہاکی ٹیم اولمپکس گیمز کے لیے کولیفائی نہ کرسکے، ملک میں سپورٹس کی ترقی کا ایک ہی طریقہ ہے کہ سپورٹس کو ایک ادارہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ احساس پروگرام کے تحت لوگوں کو قرض دیا جارہا ہے، عوام کا مکمل ڈیٹا حاصل کرنا احساس پروگرام کی اہم کامیابی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے معاشی مشکلات اور دیگر چیلنجز کے باعث کھیلوں کے فروغ پر توجہ نہ دے سکے کھیلوں کے فروغ کیلئے ایک ادارہ  بنانا ہوگا، یونین کونسل کی سطح پر کھیلوں کے میدان بنانے کی ہدایت کی ہے۔ آئندہ کھیلوں کے فروغ پر بھرپورتوجہ دوں گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ نور مقدم قتل کیس کو ذاتی طورپر دیکھ رہا ہوں یقین دلاتا ہوں کہ نور مقدم قتل کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے، نور مقدم کیس کا کوئی ذمہ دار بچ نہیں پائے گا۔ وزیراعظم نے ہر شہری کو کم ازکم ایک پود ا لگانے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے۔ پاکستان میں درخت آئندہ آنے والی نسلوں کی بہتری کیلئے لگارہے ہیں ہر شہر کا ماسٹر پلان مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پہلی حکومت ہے جو انتخابی اصلاحات کی بات کررہی ہے۔ انتخابات کے شفاف انعقاد کیلئے حکومت الیکٹرانک مشینوں کو استعمال کرنا چاہتی ہے۔ آزاد کشمیر انتخابات میں ن لیگ کی حکومت کے ہوتے ہوئے تحریک انصاف پر دھاندلی کا الزام بلا جواز ہے۔ انہوں نے کہاکہ کرپٹ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا۔ خوشحالی کیلئے قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔ ماضی کی حکومت میں انسداد کرپشن کے اداروں کو کمزور کرکے بدعنوانی کی جاتی رہی ۔ غریب ملکوں سے سالانہ ایک ہزار ارب روپے منی لانڈرنگ کرکے امیر ملکوں کو منتقل کیے جاتے ہیں۔ منی لانڈرنگ  سے کرنسی کی قدر بھی غیر مستحکم ہوتی ہے۔ بدعنوان عناصر حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا ہم آنے والی نسلوں کیلئے قانون کی حکمرانی کی جنگ لڑ رہے ہیں ماضی میں سٹیل ملز اور پی آئی اے سمیت دیگر قومی اداروں کو بدعنوانی سے تباہ حال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ چین میں 5 ہزار بڑے ڈیموں سمیت 80 ہزار ڈیم ہیں۔ گذشتہ 50 سال کے دوران ملک میں ڈیم نہیں بنائے گئے۔ بڑھتی آبادی کی غذائی ضروریات پورا کرنے اور پانی کے ذخیرے کیلئے  ڈیم بہت اہمیت کے حامل ہیں ۔ ملک میں دس سال  کے دوران 10نئے ڈیم بنارہے ہیں ۔ لوچستان کے علاقے لسبیلہ میں بجلی کے ناقص انتظامات پر کیے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان گرمیوں میں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی زیادہ تھی، بلوچستان میں ایک اور مسئلہ تھا کہ ہم گوادر تک ایران سے بجلی لیتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ایران میں اتنی گرمی پڑی کہ ایران کی بجلی کھپت اتنی بڑھی کہ وہ ہمیں بجلی نہیں دے سکا کیونکہ وہاں ایران کے اندر بجلی کی قلت ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے بجلی تو بنائی لیکن بجلی کی تقسیم کا نظام پرانا ہے اور اگلا کام ٹرانسمیشن لائن کو ٹھیک کرنے کے لیے سرمایہ کاری کر رہے ہیں دوسرا گلوبل وارمنگ کی وجہ سے برف وقت پر نہیں پگھلی اس کی وجہ سے ڈیموں میں 35 فیصد پانی کم آیا۔انہوں نے کہا کہ متوسط  طبقے کی سہولت کیلئے 1000 سی سی سے کم گاڑیوں پر ٹیکسز کم کیے ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہاکہ سمندر پار پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں ترسیلات زر ملکی معیشت میں اہم کردارادا کرتی ہے۔ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے کثیر زرمبادلہ بھیجنے پر اوورسیز پاکستانیوں کے مشکور ہیںڈ90 لاکھ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ای ووٹنگ یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں پاکستان کو ریاست مدینہ جیسی فلاحی ریاست بنانے کیلئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ریاست مدینہ میں قانون کی بالادستی تھی۔ ریاست مدینہ نچلے طبقے کو اوپر اٹھانے کیلئے بنائی گئی تھی۔ وزیراعظم نے کہاکہ کسی انسان کے سامنے جھکنا شرک ہے۔ ریاست مدینہ سنہری اصولوں پر استوار تھی۔ ہماری حکومت والے صوبوں میں ہر شہری کو صحت کارڈ فراہم کیے جارہے ہیں۔ ملک میں مزدوروں کیلئے پناہ گاہیں  بنائی جارہی ہیں۔ کوئی بھوک نہ سوئے منصوبے کے تحت کھانا لے جانے والی 12 بسیں چلائی جارہی ہیں۔ کامیاب  پاکستان پروگرام کے تحت ہر خاندان کے فرد کو تکنیکی تربیت اور بلاسود قرض دیں گے۔ پاکستان کو اپنے پائوں پرکھڑا ہونے والا خوددار ملک بنانا چاہتے ہیں دنیا بھر میں گرین پاسپورٹ کا وقار بحال کرانے کیلئے پرعزم ہیں۔ موجودہ حکومت کی پانچ سالہ مدت مکمل ہونے تک ملک کے حالات  بدلے ہوئے ہوں گے۔ مہنگائی بڑا مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ کسانوں کا مالی استحصال روکنے کیلئے تھرڈ مین کا کردار ختم کرنا چاہتے ہیں ،پٹرول اور ڈیزل درآمد کرنے والے ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہیں۔ حکومت نے کسانوں کو خصوصی مراعات دیں جس سے انہیںریکارڈ آمدن  ہوئی ٹیکس ریونیو مزید بڑھانے کیلئے ایف بی آر میں اصلاحات لارہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لاک ڈان سے غریب عوام مشکل کا شکار ہو رہے ہیں، جہاں کوروناکی شرح زیادہ ہے وہاں اسمارٹ لاک ڈائون لگائیں،مکمل لاک ڈائون کرکے ملکی معیشت کو تباہ نہیں کرنا چاہتے۔وزیراعظم عمران خان نے عوام کے ٹیلی فونک سوالات کے براہ راست جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر آئی ہوئی ہے، ڈیلٹا ویرینٹ سب سے زیادہ خطرناک ہے، کورونا سے نمٹنے کے بہترین اقدامات میں پاکستان تین ملکوں میں ایک ہے۔ انہوںنے کہا کہ سوائے پاکستان کے ساری دنیا میں رمضان میں مساجد بند ہوئیں، ایس او پیز میں سب سے آسان ماسک پہننا ہے، بند جگہ میں جہاں لوگ زیادہ ہیں وہاں ماسک پہنیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی کوشش تھی لاک ڈان کردیں جبکہ سمارٹ لاک ڈائون کا فیصلہ بالکل درست ہے جبکہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ لاک ڈائون میں غریب طبقہ کیسے گزارا کرے گا لیکن جب ان سوالات کا جواب نہ ہو تو کبھی لاک ڈائون نہ کریں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارتی حکومت نے سوچے سمجھے بغیر لاک ڈائون کردیا، بھارتی حکومت نے پیسے والے اوپر کے طبقے کا سوچا، آج ہماری اور بھارت کی معیشت کا فرق دیکھ لیں۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے لیے پیغام ہے کہ لاک ڈائون کریں گے تو لوگ بھوکے رہیں گے، ہمیں کسی صورت لاک ڈائون کرکے اپنی معیشت کو تباہ نہیں کرنا کیونکہ ملکی معیشت مشکل مرحلے سے نکل چکی ہے۔عمران خان نے یہ بھی کہا کہ شادی کی تقریب اور ریسٹورنٹس میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے جبکہ ملک بھر میں تین کروڑ افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے اور بھر پور تعاون کرنے پر علمائے کرام کا مشکور ہوں۔انہوں نے کہا کہ جن اسکولوں میں ٹیچرز نے ویکسین نہیں لگوائی ان اسکولوں کو بند کردیں، وفاق چھوٹا سا ہے، ساری نوکریاں صوبوں کے پاس ہیں، صوبوں کو ہدایت کروں گا جن کا کوٹا ہے وہ انہیں ملے۔وزیراعظم نے کہا کہ آزاد میڈیا آزاد اظہارِ رائے ملک کے لیے نعمت ہے، صحیح صحافت اور تنقید ملک کے لیے ضروری ہے، وہ حکمران میڈیا سے ڈرتے ہیں جنہیں قانون توڑنا یا کرپشن کرنی ہوتی ہے، چوری کرنے والا ہمیشہ ڈر محسوس کرتا ہے۔ دورانِ فون کال ایک شہری نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت بااثر لوگوں کو سبسڈی دے رہی ہے جس پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ اس معاملے پر پنجاب حکومت سے بات کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ ٹرمپ دھاندلی کا الزام ثابت نہیں کر پایا کیونکہ امریکا میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا نظام ہے۔انہوں نے کہا کہ گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، برف نے پگھلنا تھا لیکن لیٹ ہوئی، ہمارے ڈیمز میں 35 فیصد کم پانی آیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سارے پاکستان کا ڈیٹا مل گیا ہے کہ کتنے گھروں کی کتنی آمدنی ہے، ڈیٹا سے علم ہوجائے گا کہ آٹے کی قیمت اوپر جانے سے کون سے گھرانے متاثر ہوں گے، چالیس فیصد نچلے طبقے کو مہنگائی سے بچانے کے لیے براہ راست سبسڈی دیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ اسپورٹس کو جو وقت دینا چاہیے تھا وہ نہیں دے سکا، میری ٹرپل پی ایچ ڈی اسپورٹس میں ہے، معیشت کے حالات کے باعث توجہ ہونے پر اسپورٹس پر توجہ نہیں دے سکا، آخری دو سال میں اسپورٹس پر پورا زور لگاں گا اور اسپورٹس میں پروفیشنل لے کر آئیں گے۔انہوں نے سابقہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دو خاندانوں نے ملک کا پیسہ لوٹا اور ادارے تباہ کیے، دونوں خاندانوں نے بے شرمی اور بے دردی سے ملک کو لوٹا، اب بھی وہی نیب ہے اب ان کی چیخیں نکل گئی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ نیب نے بڑے بڑوں کو پکڑا ہے، جس طرح نیب کا ادارہ تباہ کیا اسی طرح دیگر ادارے بھی تباہ کیے گئے، پیسے لوٹنے کیلئے ادارے کمزور کییجاتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے نور مقدم کیس کے حوالے سے کہا کہ نور مقدم کیس کو پہلے دن سے فالو کر رہا ہوں، نور مقدم خوفناک قسم کا کیس ہے، نور مقدم کیس میں قاتل نہیں بچے گا اور یقین دلاتا ہوں نور مقدم کیس میں طاقتور کو بھی سزا ملے گی جبکہ  افغان سفیر کی بیٹی کے کیس کو اپنی بیٹی کے کیس کی طرح فالو کیا۔ا نہوں نے کہا کہ اصل کارنامہ ہے آئندہ نسل کی ابھی سے پروا کریں کہ انہیں کیا ماحول ملے گا، دس ارب درخت اپنی آئندہ نسلوں کے لیے لگا رہے ہیں  جبکہ کھیلوں کے فروغ کے لیے ادارہ بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ماسٹر پلان کی دھجیاں اڑائی گئیں، ہرے علاقے ختم ہوتے جا رہے ہیں، اسلام آباد سے مری تک تعمیرات شروع ہوگئی ہیں، لاہور میں پانی نیچے چلا گیا ہے کچھ ہی عرصے میں کراچی کی طرح ٹینکر مافیا آجائے گا۔عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے سندھ حکومت بنڈل آئی لینڈ بنانے نہیں دے رہی، کوئی وجہ ہے جو سندھ حکومت نے بنڈل جزائر کو بنانے سے روکا ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ لوگ آتے ہیں 5 سال کی مدت پوری کرکے چلے جاتے ہیں، میٹرو لگانا کارنامہ نہیں، اصل کارنامہ آنے والی نسلوں کے کے لیے کچھ کرنا ہے، ہم نے شہروں سے متعلق ماسٹر پلان نہیں بنائے، پہلے سے بنے ہوئے ماسٹر پلان بھی تباہ ہو چکے ہیں، ہر شہر کے ماسٹر پلان بنائیں گے،شہروں کو اوپر لانے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں جنگل اور جھیل بھی بنارہے ہیں، شہروں کو مزید تعمیر کرنے سے روکنا ہوگا تاکہ پانی کا بھی ذخیرہ کیا جاسکے۔عمران خان نے کہا کہ الیکٹرانک مشینیں لانے سے سارے مسائل ختم ہوجائیں گے، الیکٹرانک مشینیں ہونے سے الیکشن ختم ہوتے ہی نتیجہ آجاتا ہے، آزاد کشمیر میں الیکشن دھاندلی کے الزامات وزیراعظم ہائوس سے لگائے گئے، اپوزیشن کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا کہہ رہے ہیں لیکن وہ بات ہی نہیں کررہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر کے بعد سیالکوٹ کے انتخابات بھی اپوزیشن ہار گئی، پہلی دفعہ کوئی حکومت آئی جو کہہ رہی ہے الیکشن کا طریقہ کار ٹھیک کرنا چاہیے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے انتخابات میں دھاندلی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔