عالمی برادری معاشی استحکام کیلئے افغانستان کی مدد کرے تاکہ اس کی تعمیر نو میں مدد مل سکے، صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک

لاہور (ویب  نیوز) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ معاشی استحکام کیلئے افغانستان کی مدد کرے تاکہ دنیا کی غریب ترین ریاست کی تعمیر نو میں مدد مل سکے۔ یہ بات سارک چیمبر کے صدر افتخار علی ملک نے اتوار کو یہاں میاں جعفر حسین کی قیادت میں سینئر وکلائکے وفد سے بات کرتے ہوئے کہی۔ وفد کے دیگر ارکان میں میاں محمود احمد قاضی، جنید، جواد طارق نسیم، آصف نذیر اعوان، جلیل الرحمن، شفیق بٹ، میاں داو ¿د انس شیخ اور عاشہ شفیق شامل تھے۔ صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک نے کہا کہ بین الاقوامی طاقتوں اور بڑے ڈونرز کے لیے ضروری ہے کہ جنگ زدہ افغانستان کے عوام کی مدد کریں اور اس کی تباہ شدہ معیشت کی بحالی میں کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے لیکن نئی حکومت کو غیر ملکی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ افغانستان غیر ملکی امداد پر بہت زیادہ انحصار کر رہا ہے جو کہ طالبان کے اپنے فنانس سے 10 گنا یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ افغانستان کی معیشت انتہائی کمزور ہے اور اسے امداد کے ذریعے ہی بہتری کی جانب گامزن کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2020 میں بیرونی امداد افغانستان کی جی ڈی پی 19.8 ارب ڈالر کا 42.9 فیصد تھی۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ کورونا کے دوران افغان معیشت کو بری طرح دھچکا لگا ہے اور طالبان کی نئی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ غیر ملکی امداد کے بغیر حالات کو بہتر نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کئی ممالک کے ساتھ بات کرکے کہا ہے کہ انہیں ملکی معیشت درست کرنے کیلئے امداد کی ضرورت ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ افغان مسئلہ کا پرامن سیاسی تصفیہ خطے میں استحکام کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان افغانستان کو بہت اہمیت دیتا ہے اور وہاں امن و استحکام اور عوام کے حقوق کا تحفظ انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام بین الاقوامی طاقتوں اور ڈونرز کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس نازک موقع پر افغانستان میں امن کیلئے کردار ادا کریں تاکہ خطے میں پائیدار امن کی بحالی میں مدد مل سکے۔