تاجر برادری او آئی سی ممالک کے ساتھ پاکستان کی تجارت و برآمدات کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دے۔ رضوان سعید شیخ
حکومت او آئی سی ممالک کے ساتھ تجارت کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں جلد دور کرے۔ سردار یاسر الیاس خان

اسلام آباد ( ویب نیوز ) او آئی سی خطہ 57ممالک پر مشتمل دنیا کی بہت بڑی مارکیٹ ہے جس کی مجموعی آبادی 1.5 ارب سے زائد اور جی ڈی پی 4.5 ارب ڈالر سے زیادہ ہے لہذا پاکستان کی تاجر برادری او آئی سی ممالک کے ساتھ تجارت و برآمدات کو فروغ دینے پر خصوصی توجہ دے جس سے معیشت کیلئے متعدد فوائد پیدا ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار اسلامی ممالک تنظیم (او آئی سی) جدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے رضوان سعید شیخ نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر تاجر برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔چیمبر کے صدر سردار یاسر الیاس خان، سینئر نائب صدر فاطمہ عظیم، نائب صدر عبدالرحمان خان، محمد اعجاز عباسی، اسلم کھوکھر، سعید خان، عبدالرحمان صدیقی، محبوب احمد خان، خالد چوہدری اور دیگر اس موقع پر موجود تھے۔


رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان چاول، آم، ڈیری مصنوعات، تازہ سبزیاں و پھل، کھیلوں کا سامان، آلات جراحی، ادویات، قالین، چمڑے کی مصنوعات اور ٹیکسٹائل مصنوعات سمیت اپنی متعددمصنوعات او آئی سی ممالک کو برآمد کر سکتا ہے لہذا اس سلسلے میں کوششیں تیز کی جائیں۔ انہوں نے اس موقع پر 2022 میں پاکستان میں منعقد ہونے والے او آئی سی تجارتی میلے اور او آئی سی ریجن میں ٹریڈ، کامرس اور سرمایہ کاری سمیت دیگر امور پر بھی چیمبر کے وفد کے ساتھ تبادلہ خیال کیا اور پاکستان کی او آئی سی ممالک کے ساتھ تجارت کو بہتر کرنے کی کوششوں میں اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے کہا کہ پاکستان کے تمام مسلم ممالک کے ساتھ مضبوط سیاسی تعلقات قائم ہیں جن سے فائدہ اٹھا کر ان ممالک کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور او آئی سی ممالک کے نجی شعبوں کے مابین معلومات کے تبادلے کی کمی اوربراہ راست روابط کا فقدان کم تجارت کی اہم وجہ ہے لہذا ان رکاوٹوں کو دور کر کے او آئی سی ممالک کے ساتھ تجارت کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان او آئی سی ممالک کے ساتھ تجارتی میلوں، نمائشوں اور تجارتی وفود کا تبادلہ بڑھانے میں نجی شعبے کے ساتھ ہرممکن تعاون کرے جس سے ان ممالک کے ساتھ تجارت و برآمدات کو بہتر بنانے میں کافی مدد ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کئی او آئی سی ممالک کے ساتھ بینکنگ چینلز کی کمی بھی پاکستان کی ان ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے کیونکہ پاکستان کی کاروباری برادری کو تجارت کے لیے تیسرے ممالک کے بینکنگ چینلز استعمال کرنا پڑتے ہیں جس سے تجارت کی لاگت بڑھ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ مختلف او آئی سی ممالک میں تجارت سے متعلقہ سٹینڈرڈز بھی مختلف ہیں جو ان ممالک کے ساتھ پاکستان کی برآمدات کو متاثر کرتے ہیں لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان او آئی سی ممالک کے ساتھ یکساں سٹینڈرڈز قائم کرنے اور بینکنگ چینلز کھولنے کے لیے اقدامات کرے جس سے پاکستان کی ان ممالک کے ساتھ تجارت کافی بہتر ہو گی۔
فاطمہ عظیم سینئر نائب صدر، عبدالرحمان خان نائب صدر آئی سی سی آئی اور تاجر برادری کے دیگر ممبران نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کے وسط ایشیائی، افریقی اور کچھ مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ کمزور فضائی روابط کی وجہ سے پاکستانی تاجروں کو تیسرے ممالک کے ذریعے ان ممالک کا سفر کرنا پڑتا ہے جس سے تجارت کی لاگت میں اضافہ ہوتا ہے۔ لہذا انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان تمام اہم او آئی سی ممالک کے ساتھ براہ راست فضائی روابط قائم کرنے پر توجہ دے جس سے ان ممالک کے ساتھ پاکستان کی تجارت اور برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔