جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ لانے کی منظوری نہ ہوسکی

جوڈیشل کمیشن کے چار ممبران(بشمول چیف جسٹس ) نے جسٹس عائشہ اے ملک کے حق میں اور چار نے خلاف فیصلہ دیا ۔

اسلام آباد(ویب  نیوز) لاہو رہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک  سپریم کورٹ میں تقرری کے معاملہ پر  جوڈیشل کمیشن میں اتفاق نہ ہوسکا ،جمعرات کو جوڈیشل کمیشن کااجلاس چیف جسٹس آف پاکستان  گلزار احمد کی سربراہی میں گزشتہ روز سپریم کورٹ میں منعقد ہوا۔ جس میں  لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ  اے ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کے معاملے پر  غور ہوا تاہم طویل اجلاس میں جسٹس عائشہ اے ملک کو سپریم کورٹ لانے کی منظوری نہ ہوسکی جوڈیشل کمیشن کے چار ممبران(بشمول چیف جسٹس ) نے جسٹس عائشہ اے ملک کو سپریم لانے کے حق میں اور چار ممبران نے جسٹس عائشہ اے ملک کو سپریم کورٹ میں لانے کے خلاف فیصلہ دیا ۔

واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن کے رولز کے مطابق  کسی بھی شخص کو جج بنانے کیلئے اکثریت کا فیصلہ حق میں ہونا لازم ہے ۔اجلاس کے دیگر ممبران  میں سپریم کورٹ کے تین  سینیئر ججز، وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان سمیت سابق جج سپریم کورٹ دوست محمد اور پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر حسین  نے شرکت کی۔  جبکہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسی اپنی اہلیہ کے علاج کی غرض سے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہ ہو سکے، تاہم جسٹس مقبول باقر نے وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے دوران لاہور ہائیکورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک کی بطور جج سپریم کورٹ تقرری پر غور کیا گیا، تاہم معاملہ چار چار ووٹ سے برابر رہا اور جسٹس عائشہ ملک کو جوڈیشل کمیشن سے منظوری نہ مل سکی جس کی وجہ سے وہ ملک کی پہلی خاتون جج بننے کا اعزاز بھی  حاصل نہ کر سکیں۔ جسٹس عائشہ ملک کا لاہور ہائیکورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں چوتھا نمبر ہے۔واضح رہے کہ جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کے معاملے پر وکلا کی جانب سے  بھی ملک گیر ہڑتال کی گئی ، وکلا  کا موقف ہے کہ ججوں کی تعیناتی میں سینیارٹی اصول مدنظر نہیں رکھا جا رہا۔