الیکشن کمیشن میں سروینگ ججز کون ہے؟ قائم مقام چیف جسٹس کا درخواستگزار سے استفسار
الیکشن کمیشن میں کوئی سروینگ ججز بطور ممبر کام نہیں کر رہے ،درخواست گزار علی عظیم آفریدی
آئین کے مطابق کسی آئینی ترمیم کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ،قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال
چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے خلاف ٹھوس گرائونڈز نہیں،عدالت

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد کردی۔ بدھ کو قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی فاضل بینچ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔کیس کی سماعت کاآغاز ہوا تو جسٹس عمر عطابندیال نے درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ جی آفریدی صاحب بتائیں الیکشن کمیشن میں سروینگ ججز کون ہے؟ آپ نوجوان وکیل ہیں اورآپ نے آئینی نقطہ اٹھایا ہے۔درخواست گزار علی عظیم آفریدی نے موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن میں کوئی سروینگ ججز بطور ممبر کام نہیں کر رہے ہیں، اس پر قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہتے ہیں ریٹائرڈ بیوروکریٹ کو چیف الیکشن کمشنر نہیں لگایا جا سکتا،آپ نے کہا ہے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کیلئے چیف جسٹس سے مشاورت ہونی چاہئے۔ قائم مقام چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے چیئرمین نیب تعیناتی کیس کا فیصلہ پڑھا ہے، چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین نیب جوڈیشل افسران نہیں ہوتے۔درخواست میں آپ نے آئینی ترمیم کو بھی چیلنج کیا ہے۔قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کے مطابق کسی آئینی ترمیم کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا، آپ کی کوشش کو سراہتے ہیں آپ نے آئینی نقطہ اٹھایا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے علی عظم آفریدی کی اپیل بمعہ آئینی درخواست خارج کر دی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ، چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے خلاف ٹھوس گرائونڈز نہیں۔