آزاد کشمیر کی اولین مادر علمی کو کالی بھیڑوں سے پاک کیا جائیگا’ یونیورسٹی ترجمان
اعلیٰ اخلاق اقدار کو پامال کرنے اور یونیورسٹی کو بدنام کرنے والے رعایت کے مستحق نہیں ہیں
ماضی میں تحقیقات کے بعد غلط ثابت ہونے والے واقعات کو وائس چانسلر سے منسوب کرنا بدنیتی اور جامعہ کو بدنام کرنے کی سازش ہے
مظفرآباد (ویب نیوز) آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی میں جنسی ہراسگی کے حوالے سے میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں اور تبصروں پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جامعہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ ڈاکٹر عبدالقیوم کی سربراہی میں قائم ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی اس واقعہ کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے جبکہ ابتدائی تحقیقات سے سامنے آنے والے شواہد کی روشنی میں جامعہ کے شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ میں کنٹریکٹ بنیادوں پر تعینات لیکچرر صداقت گورسی کو فوری طور پر ملازمت سے برخاست کر دیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اس واقعہ پر یونیورسٹی کی انتظامیہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور جامعہ کی انتظامیہ یہ تہہ کیئے ہوئے ہے کہ جامعہ کی بدنامی اور ہماری اعلیٰ اخلاقی قدروں کو پامال کرنے والے کسی فرد کو کسی قیمت پر معاف نہیں کیا جائیگا۔ یونیورسٹی ترجمان نے مزید کہا کہ جامعہ کے ہزاروں طلبہ اور سینکڑوں اُساتذہ کے درمیان اگر کوئی ایک یا چند کالی بھیڑیں موجود ہیں ، جو اس اعلیٰ علمی درسگاہ کی بدنامی کا باعث ہیں تو ہمارا یہ عزم ہے کہ جامعہ کو ایسے عناصر سے پاک کر کے اس کے تقدس کو بہر صورت قائم رکھا جائیگا۔ اُنہوں نے کہا کہ ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر قیوم خان اور جامعہ کے ڈپٹی رجسٹرار سردار ظفر پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی اس بات کا تعین کریگی کہ اس واقعہ میں ملازمت سے برطرف کیئے جانے والے لیکچرر کے علاوہ اور کون دانستہ یا غیر دانستہ طور پر ملوث ہے یا اپنے فرائض کی ادائیگی میں غفلت کا مرتکب ہوا ہے۔
جامعہ کشمیر کے ترجمان کے مطابق قواعد و ضوابط کے تحت اس واقعہ کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دس یوم کے اند واقعہ کی مکمل چھان بین کر کے ذمہ داران کا تعین کرے اور اپنی رپورٹ وائس چانسلر کو پیش کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مستقبل میں اس طرح کا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔ یونیورسٹی ترجمان نے کہا کہ جامعہ بند ہونے کے باوجود واقعہ میں مبینہ طور پر ملوث لیکچرر یہ بہانہ کر کے اپنے متعلقہ شعبہ میں آیا کہ وہ اپنے شعبہ سے امتحانی پرچہ جات لینا چاہتا ہے۔ جبکہ واقعہ میں ملوث طالبہ یونیورسٹی ہاسٹل میں قیام پذیر ایک سہیلی سے ملنے کا بہانہ بنا کر کیمپس میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئی۔ لیکن سیکورٹی سٹاف کی مستعدی اور چابکدستی کے باعث کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ نہیں پیش آیا۔ اس واقعہ کی آڑ میں ماضی کے کچھ واقعات کو جو تحقیقات کے بعد غلط /بے بنیاد اور من گھڑت ثابت ہو چکے کو اُچھالنے اور ان واقعات کو جناب وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی کی ذات اور شخصیت سے جوڑ کر اُن کی کردار کشی کرنے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے یونیورسٹی ترجمان نے کہا کہ چار سال قبل 2017ء میں ہونے والے واقعہ میں نہ تو وائس چانسلر کا کوئی عزیز ملوث تھا اور نہ ہی اُنہوں نے مداخلت کر کے اُس کی رہائی اور اُس کیخلاف مقدمہ ختم کونے میں کوئی کردار ادا کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اس واقعہ کی ضلعی اور مقامی انتظامیہ اور پولیس نے تحقیقات کی اور یونیورسٹی کی ایک کمیٹی نے علیحدہ تحقیقات کر کے عمران عباسی نامی شخص پر لگائے گئے الزمات اور وائس چانسلر کا عزیز ظاہر کرنے کو جھوٹا من گھڑت اور بے بنیاد الزام قرار دیا۔ یونیورسٹی ترجمان نے مزید کہا کہ یونیورسٹی میں مالی بحران اور کنٹریکٹ تقرریوں کے الزامات کو بھی اس واقعہ سے جوڑنے کو ایک منظم سازش اور یونیورسٹی کو بدنام کرنے کی منظم مہم کا حصہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ان سازشوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا اور آزاد کشمیر کی اس اولین مادر علمی کے تقدس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ ترجمان جامعہ نے مزید کہا کہ مبینہ جنسی ہراسگی کے معاملہ میں شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ سے مبینہ جنسی ادویات کی برآمدگی کے الزام کو بھی جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا کہ کوئی منظم گروہ جامعہ کو جان بوجھ کر بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کو جلد بے نقاب کیاجائیگا۔