گورنر اسٹیٹ بینک ڈالر کو مستحکم  رکھیں گے ،وزیر خزانہ کی خصوصی گفتگو

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ مہنگائی کم کرنے اور لوگوں کی آمدن بڑھانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں ،گورنر اسٹیٹ بینک ڈالر کو مستحکم  رکھیں گے ، آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے مہنگائی  میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک نجی ٹی وی انٹرویو میںوزیر خزانہ نے کہاکہ غربت پاکستان کا دیرینہ مسئلہ ہے کورونا وباء کے اثرات ابھی بھی ہیں جس کی وجہ سے غربت مزید بڑھی ہے، وزیراعظم کو کورونا وباء کے اثرات کم کرنے کا کریڈٹ دیتا ہوں ، غربت کے گراف میں اتار چڑھائو ہے 20فیصد کبھی 38 فیصد پر چلی جاتی ہے ۔ غربت کم کرنے کا واحد حل یہی ہے کہ ہم اپنی معیشت کو واپس 7 سے 8فیصد تک لے کر جائیں تاکہ لوگوں کی آمدن بڑھے ہم 72 سالوں سے لوگوں کو یہی خواب دکھارہے ہیں کہ معیشت ترقی کرے گی اور آپ کے حالات بہتر ہوں گے۔ احساس پروگرام ابھی 6 ملین لوگوں تک کام کررہا ہے احساس پروگرام کورونا وباء میں 15 ملین لوگوں تک چلا گیا تھا۔ہم لوگوں کو مچھلی دے رہے ہیں مچھلی پکڑنا نہیں سکھارہے۔ بہتر یہی ہے کہ ہم لوگوں کو خود روزگار کرنے کا موقع دیں ۔ کل پیر سے شروع ہونے والے کامیاب پاکستان پروگرام کے ذریعے 6ملین غریب لوگوں کی 3 سال کیلئے سود کے بغیر قرضہ دیں گے۔غریب کسانوںکوہر فصل کیلئے  ڈیڑھ لاکھ سود سے پاک قرضہ دیں گے تاکہ وہ اپنے پائوں پر کھڑے ہوجائیں جبکہ گھروں کیلئے5 سال تک شرح سود کے بغیر قرض دیں گے۔ رواں ماہ سے عام آدمی کیلئے ٹارگٹڈ  سبسڈیز دیں گے ٹارگٹڈ سبسڈیز سے لوئر مڈل کلاس بھی فائدہ اٹھائے گی۔ ٹارگٹڈ سبسڈیز کیلئے 125 بلین روپے تک رکھے جائیں گے لوگوں کو تکنیکی تربیت کیلئے بھی پروگرام شروع کررہے ہیں ۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ عام آدمی اس وقت یقیناً دبائو میں ہے لوگوں کی انکم بڑھانے کیلئے اقدامات اٹھارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں ایمرجنسی بنیادوں پر اپنی برآمدات کو بڑھانا ہے برآمدات نہیں بڑھائیں گے تو گروتھ 6 سے 8فیصد پر نہیں جائے گی ،برآمدات  نہ بڑھنے کی وجہ سے ڈالر پر بھی اثر پڑتا ہے ۔ ٹیکسٹائل کی برآمد رواں سال 15 ملین ڈالر ہوئی ہے جو انشاء اللہ آئندہ سال 20ملین ڈالر تک جائے گی اس وقت برآمد ہماری گروتھ کی صرف 9فیصد ہے جسے بڑھانا ہے۔ بجٹ میں تھا کہ ہماری درآمد70 ملین ڈالر اور برآمد تقریباً 40 ملین ڈالر تک ہوں گی ۔ ہمارا خیال ہے درآمدات 75 ملین ڈالر تک جائیں گی ۔ افغانستان ہمارا 15 ملین ڈالر کیش روزانہ کی بنیاد پر جارہا ہے 10ہزار لوگ روزانہ کی بنیاد پر افغانستان آرہے ہیں اور جارہے ہیں۔ اسمگلنگ روکنے کیلئے افغانستان کے ساتھ حد ایک ہزار ڈالر مقرر کردیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ معیشت بہتر ہوگی تو لوگوں کو روزگار ملے گا اور انکم بڑھے گی۔  ایک سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے عالمی سطح پر بھی چیزوں کی قیمتیں بڑھی ہیں ۔ پٹرولیم مصنوعات سمیت ہر چیز کی قیمت عالمی سطح پر بڑھی ہے عوام کو سہولت دینے کیلئے لیوی ٹیکس ختم کیا۔ عوام کیلئے ہم نے 17 فیصد سیلز ٹیکس کو 7فیصد پر کھڑا کردیا ۔ ٹارگٹڈ سبسڈیز کے ذریعے عوام کو سہولت دینے کی کوشش کررہے ہیں۔شوکت ترین نے کہاکہ یہ درست ہے ہمیں روپے کی قدر کو استحکام دینا ہوگا روپے کی قدر زیادہ گرتی ہے تو سرمایہ کار بھی پریشان ہو جاتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں پروڈکشن پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل مصنوعات کی قیمتیں مقرر کرنا وزارت خزانہ کا کام نہیں۔رزاق دائود کے سامنے رکھا یہ چیزیں ہیں اس کی قیمتیں خود مقرر کریں ایکسپورٹرز اور امپورٹرز کی رضامندی سے قیمتیں مقرر کی گئیں۔ رئیل ایکسچینج کے تحت ہی  ڈالر کی قیمت کو رکھنا چاہیے ۔ ڈالر کی قیمت میں 3,4 روپے کمی یا اضافہ ایکس چینجزکرتی ہے۔ ہماری نظر میں ڈالر کی قیمت کو اسٹیٹ بینک کو دیکھنا چاہیے ماضی میں ڈالر کو 5 سال تک مصنوعی مستحکم رکھا گیا جس کا نقصان ہواڈالر کو موجودہ حکومت نے مصنوعی مستحکم نہیں رکھا اس لئے بڑھا۔ ہمیں ڈالر کی اسمگلنگ کو کنٹرول کرنا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک سے بات ہوئی ہے ڈالر کو مستحکم رکھیں گے ۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ افواہوں کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ پر فرق پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی دور میں پہلے سال 7.7 ٹریلین قرضہ لیا گیا جبکہ دوسرے سال 7.3 ٹریلین اور تیسرے سال 3 ٹریلین قرضہ لیا گیا ہمیں قرض کو نہیں اپنی گروتھ کو دیکھنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں سرمایہ کاروں ،تاجروں  میںنیب کاخوف ختم کرنا ہوگا۔ اپوزیشن30 سال تک حکومت کرتی رہی ہے موجودہ حکومت پہلی مرتبہ اقتدار میں آئی ہے موجودہ حکومت پر ماضی کی غلطیوں کا ملبہ نہیں ڈالاجاسکتا عالمی سطح پر چیزوں کی قیمتیں بڑھی ہیں جوحکومت کی بدقسمتی ہے ۔ آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے بہترین پالیسی کے ذریعے گروتھ کو سہارا دیا۔ تیسرے سال میں جاکر گروتھ بہتر ہورہی ہے۔ ماضی کی حکومتوں کی غلطیوں کا خمیازہ یہ حکومت بھگت رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ چارٹر آف اکانومی کے حق میں ہوں۔ اس کیلئے دوسری طرف سے بھی مثبت جواب ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے کہاکہ آپ چارٹر آف اکانومی کرسکتے ہیں تو کریں اپوزیشن کو اپنے رویے میں بہتری لانی چاہیے۔غریب آدمی کیلئے اپوزیشن کو اپنی مثبت سوچ کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ ریٹیلر کنزیومر سے مکمل ٹیکس لے رہا ہے لیکن حکومت کونہیں دے رہا ہمارے انکم ٹیکس میں گروتھ آرہی ہے جو 26 فیصد تک بڑھا۔ ٹیکسز کے حصول کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے جارہے ہیں۔ معیشت بہتر ہو جاتی ہے تو اس کے بعد براہ راست ٹیکسز لگتے ہیں۔ اپنے سینیٹربنانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شوکت ترین نے کہاکہ اس سلسلے میں اقدامات شروع کردئیے گئے ہیں اور شائد انہیں پنجاب سے سینیٹر بنایا جائے گا.