تین روز ڈینگی کے پانچ سو سے زائد مصدقہ مریض رپورٹ ہوئے

لاہور (ویب ڈیسک)

لاہورمیں ڈینگی کی صورتحال مزید خراب ہونے لگی ، سرکاری ہسپتا لوں میں نوے فیصد تک بیڈز مریضوں سے بھر گئے ۔ ایکسپو سینٹرڈینگی فیلڈ ہسپتال میں بھی49 مریض داخل ہوگئے ۔ تین روز ڈینگی کے پانچ سو سے زائد مصدقہ مریض رپورٹ ہوئے ۔گذشتہ24 گھنٹوں میں پنجاب بھر میں دو سو باسٹھ جبکہ لاہور میں ایک سو چوراسی مریض رپورٹ ہوئے۔بڑھتے کیسز کے پیش نظر لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے ایکسپوسنٹر میں دو سو اسی بیڈز پر مشتمل ڈینگی فیلڈ ہسپتال فعال کر دیا ہے۔ ہسپتال میں48 گھنٹوں کے دوران وبا کے پانچ سو سے زائد مشتبہ مریضوں کا معائنہ ہوا جن میں سے انچاس مصدقہ مریضوں کو داخل کر لیا گیا۔ جناح، گنگارام اور جنرل ہسپتال میں مریضوں کے لئے کوئی بیڈ موجود نہیں، دیگر ہسپتالوں میں بھی ڈینگی کیلئے مختص کیے گئے نوے فیصد تک بھر چکے ہیں۔محکمہ صحت حکام نے کہا کہ شہری پہلے ریسکیو ہیلپ لائن پر کال کریں اور پھر کسی ہسپتال جائیں، تاکہ پریشانی سے بچا جا سکے۔محکمہ صحت کے مطابق ایکسپو سینٹر میں سی بی سی سمیت تمام علاج معالجہ مفت ہے، جبکہ نجی لیبارٹریز کو ڈینگی مشتبہ مریضوں کا ٹیسٹ نوے روپے میں کرنے کا مراسلہ جاری کر رکھا ہے۔

 حکومت نے لاہور میں ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ (IPH) میں ڈینگی سیرو ٹائپنگ ٹیسٹ لیب ترجیحی بنیادوں پر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے مذکورہ لیبارٹری جلد کام شروع کردے گی جس کیلئے PCR مشین، دیگر آلات، ڈسپوز ایبل سامان، ٹیسٹ کٹس وغیرہ محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن فراہم کرے گا۔اس بات کا انکشاف ڈین انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ پروفیسر ڈاکٹر زرفشاں طاہر نے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈینگی کے مشتبہ کیسز میں اضافہ کی وجہ سے تشخیصی سہولیات میں اضافہ ضروری تھا اور اس ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے  ڈینگی تشخیصی لیبارٹری ایمرجنسی بنیادوں پر آئی پی ایچ میں قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔اس منصوبہ پر پیشرفت جاری ہے اور بہت جلد مذکورہ لیب کام شروع کردے گی جہاں دو شفٹوں میں روزانہ کی بنیاد پر 200 ٹیسٹ کئے جائینگے۔ ڈاکٹر زرفشاں نے مزید بتایا کہ سارا کام آئی پی ایچ کے پتھالوجسٹ اور ڈاکٹرز کی سوپر ویژن میں ہوگا ٹیسٹوں کیلئے لیب ٹیکنیشنز، ڈیٹا انٹری آپریٹر محکمہ صحت کا ہوگا۔ ڈین آئی پی ایچ کا کہنا تھا کہ اس لیبارٹری کے قیام سے ڈینگی مریضوں کیلئے تشخیصی سہولیات میں اضافہ  ہوگا  اور ڈینگی ٹیسٹوں میں تاخیر کی شکایات کا  ازالہ کرنے میں بھی مدد ملے گی۔