پرامن افغانستان ہی ”ہارٹ آف ایشیا” کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیائی علاقوں سے مربوط ہو سکتا ہے، افتخار علی ملک

لاہور (ویب  نیوز) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے پرامن افغانستان ہی ”ہارٹ آف ایشیا” کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیائی علاقوں سے مربوط ہو سکتا ہے لیکن اس کیلئے موجودہ افغان امن عمل کا جاری رہنا ضروری ہے۔ اتوار کو یہاں میاں فریاد  احمد رضا کی قیادت میں تاجروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 40 سال سے جاری تنازعات کی وجہ سے افغانستان ایشیا کی ترقی اور خوشحالی کی شراکت داری میں حقیقی کردار ادا نہیں کر سکا۔ انہوں نے کہا کہ انفراسٹرکچر کی ترقی میں کردار ادا کرنے کیلئے سب کو مواقع ملنے چاہئیں تاکہ خطے کو مربوط اور افغانستان کی تباہ حال معیشت کو متحرک کیا جا سکے۔ ایسا کرنے سے نہ صرف علاقائی دلچسپی بڑھے گی بلکہ ان ممالک کے معاشی مفادات بھی بڑھیں گے اور نئی منڈیوں تک رسائی کے راستے کھلیں گے۔ بہتر اور ترقی یافتہ انفراسٹرکچر زمینی راستوں کے ذریعے تجارت کے بہتر مواقع فراہم کرے گا جو اقتصادی طور پر ہوائی راستوں کے مقابلے میں زیادہ موثر ہیں۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان بھی پرامن افغانستان سے فائدہ اٹھائے گا۔ افغانستان کے راستے وسطی ایشیا کا براہ راست زمینی راستہ پاکستان کو ایران یا چین کے راستے کی بجا? اپنے موجودہ راستوں کا زیادہ موثر اور آسان متبادل فراہم کرے گا۔ پاکستان اپنے سامان کے لیے نئی منڈیوں تک رسائی حاصل کر سکے گا اور اپنے مسلم اکثریتی پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات مضبوط کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اپنی اسٹریٹجک جغرافیائی پوزیشن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نہ صرف اپنی معیشت کی تعمیر نو شروع کر سکتا ہے بلکہ خطے کو زیادہ سے زیادہ خوشحالی کے حصول میں بھی مدد دے سکتا ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ افغانستان کے راستے زمینی راہداری بنانے سے ایک طرف وسطی ایشیائی ممالک کو ایران تک اور دوسری طرف پاکستان، بھارت اور انڈو پیسفک ریجن تک رسائی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی روابط سے افغانستان کی تباہ شدہ معیشت کی بحالی میں بھی مدد ملے گی خاص طور پر اسے جنوبی ایشیا کی خطے کی سب سے بڑی منڈیوں سے جوڑ کر روزگار اور معاشی ترقی کے مواقع فراہم کیے جا سکتے ہیں۔