بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ادارہ تحقیقات اسلامی کے زیر اہتما م بین الاقوامی کانفرنس
امن اور قومی یکجہتی کے فروغ میں جامعات، مذہبی سکالرز، آئمہ اور میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے، شرکا
امت مسلمہ امن و اتحاد کے ذریعے خود کو تباہی سے بچاے، اسد قیصر
آج ہمیں متشددانہ رویوں کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے، علامہ طاہر اشرفی
اسلامی یونیورسٹی عظیم درسگاہ ہے، اس کا پیغام پاکستان بیانیہ لائقِ تحسین ہے، علی محمد خان

اسلام آباد (ویب نیوز )

بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ادارہ تحقیقات اسلامی کے زیر اہتمام امن سازی، قومی یکجہتی، سماجی و بین المذہب ہم آہنگی کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ امن اور قومی یکجہتی کے فروغ میں جامعات، مذہبی سکالرز، آئمہ اور میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے جبکہ فی الوقت اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے اسلام کا اصل پیغام دنیا میں عام کیا جاے.
اس کانفرنس کا انعقاد پیر کے روز جامعہ کے فیصل مسجد کیمپس میں کیا گیا جس میں وزرا، نامور سیاسی رہنماؤں، سفرا، مدرسین، ماہرینِ تعلیم، محققین، دانشوروں اور مذہبی سکالرز نے خطاب کیا.
کانفرنس سے خطاب میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ وقت آگیا کہ امت مسلمہ امن و اتحاد کے ذریعے خود کو تباہی سے بچاے. انہوں نے زور دیا کہ علما کرام، آئمہ اور اساتذہ کے ذریعے پیغام پاکستان کو کو عام کرنا ہوگا. انہوں نے کہا کہ ہمیں رنگ، نسل اور مذہبی منافرت سے بچنا ہوگا. ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی خدمات اور قربانیاں بے مثال ہیں جن میں 70 ہزار شہدا بھی شامل ہیں. سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا وہ دن دور نہیں جب ملک میں امن و سلامتی کا دور دورہ ہوگا.


انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان بھائی چارہ محبت، تعمیر، ترقی اتحاد اور خوشحالی کا بیانیہ ہے. انہوں نے امید ظاہر کی کہ ادارہ تحقیقات اسلامی اس سفر کو جاری رکھے گا.
وزیر مملکت براے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ ہمیں ہم عصروں سے سیکھنا ہوگا، جن قوموں کی آج تعریف ہوتی ہے انہوں نے صدیوں پہلے ہی تعلیم پر خطیر رقم خرچ کرنا شروع کر رکھاہے. انہوں نے اسلامی یونیورسٹی کی تعریف کرتے ہوے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی ایک اہم اور عظیم درسگاہ ہے اور اس کا پیغام پاکستان بیانیہ لائقِ تحسین ہے.
وزیر اعظم کے معاون خصوصی براے مذہبی ہم آہنگی علامہ طاہر اشرفی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں متشددانہ رویوں کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے، پیغام پاکستان اس بات کا متقاضی ہے کہ قتل و غارت اور فساد پھیلانے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جاے، انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی اجازت نہیں کہ وہ مذہب کا کارڈ استعمال کرکے قانون کو ہاتھ میں لے. انہوں نے کہا کہ توہین مذہب کے خلاف کارروائی ریاست کا استحقاق ہے. ان کا کہنا تھا کہ پیغام پاکستان اسلامی یونیورسٹی اور ادارہ تحقیقات اسلامی کی ایک ایسی کاوش ہے جس پر پوری امت کے علما کا اتفاق ہے. ان کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کو اسلام اور آئین کے دیے ہوے حق کسی کو چھیننے نہیں دیں گے بلکہ پیغام پاکستان کے ذریعے بین المذہب و بین المسالک ہم آہنگی کو عام کیا جاے گا. کانفرنس سے قازقستان کے سفیر نے بھی خطاب کیا اور امن کے فروغ میں پاکستان اور خصوصاً ادارہ تحقیقات اسلامی کی تعریف کی.

اس موقع پر خطاب کرتے ہوے ریکٹر جامعہ نے کہا کہ مسلم دنیا کو اسلاموفوبیا کا سامنا ہے اور اس ضمن میں جامعات کا کردار نہایت اہم ہے کہ وہ اس کے سدباب میں تحقیق کے زریعے دنیا کو جواب دیں. انہوں نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی کی طرح جامعات کو معاشرتی مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا جی مثال پیغام پاکستان ہے. صدر جامعہ ڈاکٹر ھذال حمود العتیبی نے کہا کہ امن کے فروغ میں پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہے، مذہبی رواداری وقت کی اہم ضرورت ہے، اسلام محبت اور انسانیت کے احترام پر زور دیتا ہے. انہوں نے کہا کہ تعلیم ترقی کی کنجی ہے جامعات علم کے مینار ہیں، فی زمانہ جامعات کی تحقیق سے سیاست اور خارجی تعلقات اور کا تعین کیا جاتا ہے اور یہ معاشرے کے اہم ترین ادارے ہیں. انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی حکومت اور عوام پاکستان کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں. اس موقع پر ادارہ تحقیقات اسلامی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد ضیاء الحق نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کانفرنس کے مقاصد بیان کیے. اس موقع پر قازقستان کے سفیر کی جانب سے ڈاکٹر محمد ضیاء الحق کو امن و ہم آہنگی کے فروغ میں گران قدر خدمات کے اعتراف میں میڈل سے نوازا. آخر میں ادارہ تحقیقات اسلامی اور قازقستان کے ایک ادارہ کے مابین دو طرفہ تعاون کے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے.