Prime Minister Imran Khan chairs meeting of the Federal Cabinet at Islamabad on 28th December, 2021

فنانس ترمیمی بل کی منظوری’وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس آج (جمعرات کو) طلب

وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد فنانس ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

اجلاس سے قبل وزیراعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوگا جس میں ارکان اسمبلی کو منی بجٹ بارے بریفنگ دی جائے گی

اسلام آباد (ویب ڈیسک)

وزیراعظم عمران خان نے فنانس ترمیمی بل کی منظوری کے سلسلے میں وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس آج (جمعرات کو) طلب کر لیا۔ وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس آج (جمعرات کو) دن 12 بجے ہوگا جس میں فنانس ترمیمی بل کی منظوری دی جائے گی۔ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد فنانس ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔اجلاس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی ہوگا جس میں ارکان اسمبلی کو منی بجٹ کے حوالے سے بریفنگ دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی کڑی ترین شرائط منی بجٹ میں شامل ہیں،بجلی، گیس اور پٹرول مہنگا ہو گا، منی بجٹ میں 1700 سے زائد اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز بڑھیں گی، تمام امپورٹڈ اور لگژری آٹئم پر ٹیکسز بڑھائے جائیں گے، پرتعیش اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں اضافہ ہوگا، بچوں کے لیے امپورٹڈ اور ڈایئپرز مہنگے ہوں گے، خواتین کے لیے میک اپ کا سامان مہنگا ہوگا، امپورٹڈ اور مقامی گاڑیوں پر ٹیکسز میں اضافہ ہوگا۔ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز سے 340ارب روپے کی اضافی آمدن ہوگی، سیلز ٹیکس کی شرح کو 17 فیصد کیے جانے کا امکان ہے، مختلف اقسام کی اشیا پر ٹیکس شرح 5 سے 7 فیصد بڑھ سکتی ہے، گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 2.5فیصد اضافے کا امکان ہے، ٹریکٹر پر عائد سیلز ٹیکس میں 5 فیصد اضافے کا امکان ہے، درآمدی کپڑوں، جوتوں اور پرفیومز پر کسٹم ڈیوٹی بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ مقامی تیار کردہ اشیا پر سیلز ٹیکس 12فیصد سے بڑھا کر 17فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا چھٹا جائزہ اجلاس 12 جنوری کو ہو گا، آئی ایم ایف کے اجلاس میں منظور شدہ منی بجٹ کا بل پیش کرنا لازمی ہے، جائزہ اجلاس میں 1 ارب ڈالر کی منظوری دی جائے گی، آئی ایم ایف نے 2019 میں 6 ارب ڈالر کے قرض پیکج کی منظوری دی تھی، اب تک 2 ارب ڈالر قرض کی اقساط پاکستان موصول کر چکا ہے، سٹیٹ بنک کی خودمختاری کے بل کی منظوری بھی آئی ایم ایف شرائط میں شامل ہیں۔منی بجٹ میں 350ارب روپے کا ٹیکس استثنی ختم کیا جائیگا، 270ارب روپے کے اضافے کے بعد ٹیکس وصولیوں کا ہدف 6100ارب روپے تک لے جایا جائے گا۔بل کے ذریعے فی لٹر پٹرول پر ہر ماہ لیوی4روپے تک بڑھاکر اسے30روپے تک لے جانے کا امکان ہے، پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی بڑھانے یا کم کرنے کا اختیار وزیراعظم کو دینے کی تجویز ہے۔موبائل فون، کاسمیٹکس، درآمدی خوراک پر بھی ٹیکس کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ غیر ملکی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی لگ جائیگی، درآمد کیے جانے والے ڈراموں پر ایڈوانس ٹیکس عائد ہوگا۔ترقیاتی بجٹ میں200ارب روپے کی کٹوتی ہوگی، موبائل فون، سٹیشنری اور پیکڈ فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ 800سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اور لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی تجویز بھی ترمیمی بل کا حصہ ہے۔