خط میںمیاں شہباز شریف کی طرف سے ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی کا متن بھی شامل

اسلام آباد  (ویب ڈیسک)

اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے معاملے پرقومی اسمبلی میں حزب اختلاف میاں شہباز شریف کو خط لکھ دیا۔دو صفحات پر مشتمل خط میں میاں شہباز شریف کی طرف سے ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی کا متن بھی شامل کیا گیا ہے جس میں شہباز شریف نے حلفا کہا تھا کہ نواز شریف چار ہفتوں می واپس آجائیں گے۔ خط میں اٹارنی جنرل کی طرف سے کہا گیا کہ 10 دن میں نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس خصوصی بورڈ کو پیش کریں، رپورٹس نہ دینے پر آپ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔اٹارنی جنرل نے اپنے خط میں کہا ہے کہ 16 نومبر 2019 کو لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دی تھی۔خط میں شہباز شریف سے مزید کہا گیا کہ ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت 4 ہفتوں کے لیے تھی اور آپ نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس نہ دے کر بیان حلفی کی خلاف ورزی کی ہے۔اٹارنی جنرل نے خط میں یہ بھی کہا کہ آپ نے میڈیکل رپورٹس نہ دے کر عدالتی حکم کی بھی خلاف ورزی کی، لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے سے پہلے آپ کو رپورٹس دینے کے لیے رابطہ کر رہا ہوں۔خط میں مزید کہا گیا کہ 10 دن میں نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس خصوصی بورڈ کو پیش کریں، رپورٹس نہ دینے پر آپ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔پنجاب حکومت نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کی جانچ کے لیے کمیٹی بنائی، خصوصی میڈیکل بورڈ نے 17جنوری کو رپورٹ پیش کی ہے۔خط میں سپیشل میڈیکل بورڈ کی سفارشات کو شامل کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے خط  میںکہا ہے کہ میڈیکل بورڈ کے مطابق نواز شریف کے ٹیسٹوں کی کوئی رپورٹ پیش نہیں کی گئی اورمیڈیکل بورڈ نے صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ رپورٹس نہ ہونے پر نواز شریف کی صحت پر حتمی رائے نہیں دی جاسکتی۔اٹارنی جنرل نے اپنے خط کے ذریعے اپوزیشن لیڈر پر واضح کیا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف کی لندن میں طبیعت بہتر ہے۔خط میں یہ بھی کہا گیا کہ سابق وزیراعظم جب باہر گئے تھے تو ان کی حالت بڑی نازک بتائی گئی تھی لیکن جیسے ہی وہ لندن پہنچے ان کی حالت بہتر ہوگئی۔اٹارنی جنرل کے خط میں شہباز شریف سے کہا گیا کہ لندن جانے کے بعد نوازشریف ایک بھی دن اسپتال داخل نہیں رہے، ان کی سیاسی اور سماجی سرگرمیاں جاری ہیں۔ یہ خط سیکرٹری خالد خان نیازی کے دستخظ سے جاری کیا گیا۔