اسلام آباد  (ویب ڈیسک)

پاکستان ایک متنوع معاشرہ ہے اور اسے تعلیمی شعبے میں ایسی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو ایک متنوع معاشرے کی ضروریات سے ہم آہنگ ہوں۔ تعلیم کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اس امر کا اظہارپالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی(ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام واحد قومی نصاب، چیلینجز اور مواقع کے موضوع پر منعقدہ ویبینار کے دوران اپنی آرا پیش کرتے ہوئے کیا۔قومی نصاب کونسل (این سی سی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر سہیل بن عزیز نے زور دیا کہ نصاب کو صرف درسی کتب کی حد تک محدود رکھتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہئے بلکہ اس میں تعلیم کے میدان میں تمام متعلقہ شعبوں کی ترقی کا پہلو بھی پیش نظر رہنا چاہئے۔انہوں نے شرکا کو بتایا کہ کونسل نے ملک کی 36جامعات کے ساتھ ایم او یو سائن کیے ہیں جن کے تحت واحد قومی نصاب کے بارے میں ہمہ جہت آرا کے حصول کے لیے سیمینارز اور گفتگو کے دوسرے پروگراموں کا انعقاد کیا جائے گا۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی ڈاکٹر افشاں ہمانے کہا کہ نصاب کی منصوبہ بندی اور اس کا جائزہ لیتے ہوئے معاشرے کی بنیادی ضروریات کا تعین انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرائمری تعلیم بنیادی طور بچے کی زہنی نشوونما کے ذریعہ ہوتی ہے اس لیے ہمیں بچے کی اس کے ماحول کی مطابقت سے ضروریات کو پیش نظر رکھنا ہو گا۔ہیلتھ سروس اکیڈیمی کے ڈاکٹر شہزاد علی خان نے نے کہا کہ متنوع معاشرے کو متنوع نصاب کی ضرورت ہے اور ہمیں اس حقیقت کو پیش نظر رکھنا چاہئے۔یونیورسٹی آف سرگودھا کی ڈاکٹر نرگس عباس نے کہا کہ ہمین پالیسی کی سطح پر ہی ہیں بلکہ انتظامی سطح پر بھی تعلیمی شعبے میں اصلاحات لانی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی پالیسی کے نفاذ میں سب سے اہم کرداد اساتذہ کا ہو تا ہے تاہم ہمارے نصاب کے حوالے سے اساتذہ کے لیے رہنمائی کا فقدان ہے۔ایس ڈی پی آئی کے شاہد منہاس نے قبل ازیں موضوع کے مختلف پہلوں کو اجا گر کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے قومی سطح پر گفتگو وقت کی اہم ضرورت ہے۔